اسلام آباد(صباح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ اقوام تعلیم اور اچھی صحت سے ترقی کرتی ہیں، ورچوئل تعلیم انتہائی اہمیت کی حامل ہے ، پاکستان کو اعلی تربیت یافتہ آئی ٹی اور میڈیکل گریجویٹس کی ضرورت ہے جس پر توجہ مرکوز کی جانی چاہئے، ورچوئل تعلیم کے ذریعے انفراسٹرکچر کے بغیر طلباکی تعداد بڑھائی جاسکتی ہے۔
صدر مملکت پاکستان انسٹیٹوٹ آف میڈیکل سائنسز میں شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اور فیڈرل میڈیکل کالج کے اکیڈمک بلاک کے سنگ بنیاد کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کررہے تھے۔
تقریب میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان، ہائیرایجوکیشن کمیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر شائستہ سہیل، یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر تنویر خالق،پرووائس چانسلر ڈاکٹر سیدہ بتول مظہر ، ڈاکٹر عابد ملک سمیت معروف طبی ماہرین اور دیگر شخصیات نے شرکت کی۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ میں ورچوئل ایجوکیشن کا قائل ہوں اور میری انفارمیشن ٹیکنالوجی میں گہری دلچسپی ہے، ملک میں ہر سال 26ہزار آئی ٹی گریجویٹس تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل ہوتے ہیں جبکہ پڑوسی ملک کے مقابلے میں یہ تعداد بہت کم ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ 1970اور 1990کی دہائیوںکے دوران ملک میں بڑی تعداد میں میڈیکل گریجویٹس بیرون ملک گئے جن سے ہم استفادہ نہیں کرسکے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کو اس وقت نرسز اور دیگر تریبت یافتہ میڈیکل عملے کی ضرورت ہے جنہیں بیرون ملک نہیں بھیجا جانا چاہئے تاکہ مستقبل کی ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ ماضی میں ہزاروں طلبہ اعلی تعلیم کے لئے بیرون ملک گئے جن میں سے ایک بڑی تعداد واپس نہیں آئی، ہمیں میڈیکل افرادی قوت کو تیار کرکے انہیں ملک میں اپنی ضرورت کے لئے استعمال کرنا چاہئے۔
صدر مملکت نے کہا کہ 20سال کے عرصے میں ایم بی بی ایس کے طلبا کی تعداد دگنی ہوگئی جبکہ بی ڈی ایس کے طلبا کی تعداد اس سے کئی زیادہ بڑھ گئی ہے۔ صدر نے تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تعلیمی اداروں کی ریکنگ بڑھتی ہے تو اس کے نتیجے میں آپ بہت کچھ حاصل کرتے ہیں، میڈیکل ایجوکیشن کا میعار بڑھانے کے لئے اصلاحات کا عمل اور اداروں میں بہتری لانے کے لئے کوششیں جاری رہنی چاہئیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ میڈیکل گریجویٹس معاشرے کا حصہ ہو اور ان کی ذہنیت اور سوچ پاکستان کے غریب عوام کے ساتھ منسلک ہونی چاہئے، پاکستان نے کورونا سے اچھی طرح نمٹا اور میڈیکل کے شعبے سے منسلک افراد نے لوگوں کو کورونا سے محفوظ رکھنے اور ان کے علاج معالجے کے دوران اپنی جانوں کی قربانی دی جس کے نتیجے میں ہم کورونا کے موذی مرض سے نمٹنے میں کامیاب ہوئے۔
صدر نے کہاکہ کورونا کی ویکسینیشن نے دیگر بیماریوں کے تدارک کے لئے طبی عملے کو مہارت فراہم کی ہے، اب کینسر کے مرض کے ساتھ ساتھ پاکستان میں ہیپیٹائیٹس کے مرض کو کم کرنے کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے ۔ صدر مملکت نے کہاکہ ورچوئل تعلیم کے ذریعے انفراسٹرکچر کے بغیر طلباکی تعداد بڑھائی جاسکتی ہے ۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ صحت کے شعبے کے بڑے اداروں میں گورنرنس کو بہتر بنانے کی کوشش کررہے ہیں، میڈیکل ایجوکیشن کے اداروں میں پریکٹیکل تعلیم انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ادارے میرٹ اور پروفیشن کی بنیاد پر کام کرتے ہیں اور آج کی تقریب میں صدر مملکت کی موجودگی ہمارے لئے اہم ہے، یونیورسٹی کے نئے منصوبوں کے بعد ہم ایک نئے دور اور طریقہ کار کی طرف جارہے ہیں، انوویشن کوفروغ دینا اہمیت کا حامل ہے، بہت عرصہ سے مناسب جگہ کی تلاش میں تھے، یونیورسٹی انتظامیہ نے جگہ اور فنڈز کے لئے بہت کوششیں کی ہیں۔
یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر تنویر خالق نے صدر مملکت کا تقریب میں شرکت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ یونیورسٹی کا قیام 2014 میں عمل میں لایا گیا، یونیورسٹی کے طلباکی تعداد ایک ہزار جبکہ فیکلٹی ممبران ایک سو طبی ماہرین پر مشتمل ہے۔ ہائیرایجوکیشن کمیشن کے تعاون سے ایک ارب پچاس کروڑ روپے کی لاگت سے شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اور فیڈرل میڈیکل کالج کے ا کیڈمک بلاک کی تعمیر آج شروع کر دی گئی ہے ، یہ عمارت پانچ منزلہ ہو گی اس کے علاوہ اس میں بیسمنٹ اور گرانڈ فلور بھی ہو گا۔
انہوں نے کہاکہ یونیورسٹی میں سٹیٹ آف آرٹ لیب بھی قائم کی گئی ہے ، یونیورسٹی میں سکول آف ڈینٹسٹری گزشتہ سال قائم کیا گیا ، ڈینٹل ہسپتال اس وقت مکمل طور پر فعال ہے جبکہ یونیورسٹی میں نرسنگ اور الائیڈ سائنس کا شعبہ بھی قائم ہے ۔