کسی بھی انتخابی اصلاحات یا مشین کے حوالے سے قانون سازی کو جوتے کی نوک پر رکھیں گے، فضل الرحمن


کوئٹہ(صباح نیوز)پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ہم پاکستان کے بقا اور تحفظ کی جنگ لڑ رہے ہیں، ہم پاکستان کو ایک پرامن، آئینی، جمہوری اور اسلامی مملکت دیکھنا چاہتے ہیں، دھاندلی کے نتیجے میں آنے والی حکومت انتخابی اصلاحات اور قانون سازی کررہی ہے لیکن ہم کسی بھی انتخابی اصلاحات یا مشین کے حوالے سے قانون سازی کو جوتے کی نوک پر رکھیں گے۔

کوئٹہ میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے تحت  مہنگائی کے خلاف جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میں 10سال سے یہ بات کہہ رہا ہوں کہ عمران خان پاکستان کی سیاست کا غیرضروری عنصر ہے، یہ ناجائز حکمران ہے اور آج ان کی تین سال کارکردگی نے ہمارے اس دعوے پر مہر تصدیق ثبت کردی کہ وہ نالائق اور نااہل بھی ہیں انہوں نے کہا کہ ریاستوں کی بقا کے لیے دو بنیادی عناصر دفاعی اور معاشی قوت ہوتے ہیں، دفاع ایک ادارہ ہے اور دفاعی قوت ہماری فوج ہے اور افواج پاکستان اسی قوم سے بنتی ہے لیکن ماضی میں ان کے کچھ غلط فیصلوں نے خود ہماری دفاعی قوت پر سوالات کھڑے کردیے جس کا ہمیں دکھ ہے کہ ہماری دفاعی قوت پر کیوں سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، معلوم ہوتا ہے کہیں سے کوئی کمزوری ہے، کسی غلطی کا نتیجہ ہے اور آج ان کو بھی اس غلطی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری یہ تحریک واضح موقف رکھتی ہے کہ ہمارے ان اداروں کو اپنے دائرے کی طرف واپس جانا چاہیے تاکہ وہ غیرمتنازع رہیں اور اس ملک کی بقا کا سبب بن سکیں۔

پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ اگر ملکی معیشت تباہ ہو جاتی ہے، ہر طرف غربت اور بے روزگاری کی ہوائیں چلنے لگتی ہیں، اگر اسلام آباد کے پارلیمنٹ لاجز کے سامنے کوئی خودسوزی کررہا ہے، کوئی اپنے بچوں کو وہاں لا کر برائے فروخت کا بورڈ لگا رہا ہے تو کیا اس ملک میں ہمیں یہ دن بھی دیکھنے تھے، جب غربت اور بے روزگاری کا عفیر اس طرح بپھر جائے تو ریاستیں اپنا وجود کھو دیتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کے بقا اور تحفظ کی جنگ لڑ رہے ہیں، بندوق اٹھانا کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن بندوق اٹھانے سے خاندان اور شہر اجڑتے ہیں اور پشتون بلوچوں سے زیادہ کون جانتا ہے کہ بندوق کا نتیجہ کیا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب عالمی استعمار کی پالیسیوں نے مذہبی دنیا میں اشتعال پیدا کیا، لوگ بندوق کی طرف جانے لگے لیکن ہم نے فیصلہ کیا کہ نہیں ہم پاکستان کو ایک پرامن، آئینی، جمہوری اور اسلامی مملکت دیکھنا چاہتے ہیں اور ہم نے آئین کا راستہ چنا، ہم بھی اسلحے کی طرف جا سکتے تھے لیکن ہم جذبات کو نہیں بلکہ ملک کو دیکھ رہے تھے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہماری جمہوریت کی عزت، وقار اور اتھارٹی کو تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ ہمارے دفاع پر بھی سوالات اٹھائے گئے لیکن اب ہماری عدلیہ پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں اور تین ججوں نے عام آدمی کے ذہن میں عدلیہ کے کردار کے بارے میں سوالات پیدا کردیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے ان مقدس اداروں میں کالی بھیڑیں آتی ہیں تو ہمیں ان صفوں سے ان کالی بھیڑوں کو نکالنا ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو کہا گیا کہ پاکستان میں جب ہماری حکومت آئے گی تو باہر سے لوگ نوکریوں کے لیے اس ملک میں آئیں گے، آج باہر سے ہمارے پاس ایک ہی ملازم آیا ہے اور وہ اسٹیٹ بینک کا گورنر ہے اور یہ جس ملک میں بھی گیا ہے وہاں کے مرکزی بینک کا دیوالیہ کر کے آیا ہے۔

جمعیت علمائے اسلام(ف)کے سربراہ نے کہا کہ آج اسمبلی میں یہ بل بھی لایا جا رہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے قانون میں ترمیم کی جائے اور پاکستان کے اسٹیٹ بینک کو براہ راست آئی ایم ایف سے وابستہ کردیا جائے، پھر یہ ہمارا بینک نہیں آئی ایم ایف کی پاکستان میں موجود ایک شاخ بن جائے گی اور ہماری معیشت کی سب سے بڑی منتظم ہاتھ سے نکل جائے گی، آپ پارلیمنٹ میں اس طرح کے قوانین لانے والے کون ہوتے ہیں،

مولانانے کہا کہ جو حکومت خود دھاندلی کے نتیجے میں آئی وہ انتخابی اصلاحات دے رہی ہے اور اس کے لیے قانون سازی کررہی ہے، اگر انتخابی اصلاحات یا کسی بھی مشین کے حوالے سے کوئی بھی قانون سازی کی گئی تو ہم اسے صرف مسترد نہیں کریں گے بلکہ جوتے کی نوک پر رکھیں گے، یہ اگلے الیکشن کے لیے پھر دھاندلی کا پروگرام بنا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اب بھی کہتے ہیں کہ تمہاری خیر اسی میں ہے کہ اقتدار چھوڑ کر نکل جاو، کب تک ہم لاشیں اٹھاتے رہیں گے، لاپتا لوگوں کے لیے روتے رہیں گے، 50لاکھ گھر دینے کی بات کی لیکن الٹا 50لاکھ گھر گرا دیے لہذا ہمارا فیصلہ ہے کہ ہم مہنگائی، بے روزگاری، غربت، افلاس اور بدامنی کے اس ماحول میں عوام کے شانہ بشانہ ہیں، ہم نے آگے بڑھنا ہے اور ان ناجائز حکمرانوں کو ایوان اقتدار سے باہر کرنا ہے۔

عمران خان کو ہٹاکر کسی اور کولانا سسٹم کا علاج نہیں  ۔ پی ڈی ایم

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) کے رہنماؤ ںنے کہاہے کہ عمران خان کو ہٹاکر کسی اور کولانا سسٹم کا علاج نہیں ہے ،ملک کو بچانے کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل گول میز کانفرنس بلائی جائیں یا تو نوازشریف، مولانافضل الرحمن کی سربراہی میں ایرانی طرز انقلاب کیلئے عوام کو سڑکوں پرلایاجائے تاکہ عوام کی طاقت سے آئینی بادشاہت قائم ہوں ،ملک کے وزیراعظم سے کوئی بات نہیں کرتاپاکستان کو خطرناک گیم میں پھنسایا جارہا ہے جنوبی بلوچستان کے نام پر 8کھرب روپے رکھے گئے ہیں کہاجاتاہے کہ وہاں لڑائی انسرجنسی ہے تو کیا باقی لوگ بھی بندوق اٹھائیں بدقسمتی سے پاکستان میں حق اور اصول کی بات کرنے والے کو ایجنٹ اور خارجی فنڈڈ قراردیاجاتاہے ،تمام اداروں نے پاکستان کی لگڑبگوں کی طرح آنکھیں نکالیں ،ملک زمین کا کوئی ٹکڑا نہیں اس کی تباہی کے ساتھ ہم سب ڈوب جائیںگے ، جام خاندان کا ایک شریف وزیراعلیٰ چلا گیا اب ایک دوسرا بچہ آگیاہے اس تمام تر اکھاڑپیچھاڑ میں کتنے پیسوں کا کاروبار ہوا۔

ان خیالات کا اظہار پی ڈی ایم کے مرکزی صدر مولانافضل الرحمن ، پشتونخوامیپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی ،نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ،پی ڈی ایم کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولاناحافظ حمد اللہ ،بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ، پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سرداریعقوب ناصر،پی ڈی ایم بلوچستان کے صدر ملک نصیراحمدشاہوانی ،ڈاکٹرکلیم اللہ کاکڑ،مولوی سرور موسیٰ خیل ،نصراللہ زیرے ،میررحمت صالح بلوچ،موسیٰ بلوچ ،حاجی بشیراحمدکاکڑ و دیگر نے کوئٹہ میں پی ڈی ایم کے زیراہتمام مہنگائی کے خلاف منعقدہ ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

مقررین نے کہاکہ بلوچستان کے بلوچ پشتون صوبے کی آبادی پنجاب کے ایک ضلع کی آبادی کے برابر ہے آج کامجموعہ ہمارے آبادی کا ایک حصہ ہے جو آج مہمانوں کیلئے اکھٹا کرکے لا سکے ہیں۔بدقسمتی سے ملک میں سچ پر پابندی ہے جھوٹ کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جھوٹ مت بولو لیکن پاکستان کی بنیاد یہ ہے کہ جھوٹ پر جھوٹ بولتے جائو مجبوراََ ہمیں اللہ تعالیٰ کی طرف جاناپڑے گا جوہمیں بچپن سے سکھائی گئی ہے یہاں حق پرپابندی ہے جووفاداریاں بیچتا ہے وہ وفادار ہے جودوسروں کی وفاداریاں خریدتا ہے وہ وفادار ہے اور جو اپنے اصولوں کے مطابق زندگی گزارتاہے وہ را کاایجنٹ اور خارجی پیسہ لیتاہے۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان ایک وزیراعلیٰ جام خاندان کا بڑاشریف آدمی وزیراعلیٰ تھااب ایک دوسرا داڑھی والا بچہ آگیاہے کوئی عالم دین ،بی این پی ،نیشنل پارٹی کے پاس قرآن نہ لے جائیں بلکہ ان سے کہے کہ اپنے بابے کے قبر پر ہاتھ رکھ کرکہو کہ اس اکھاڑ پیچھاڑ میں کتنے پیسوں کا کاروبار ہوا ۔ دنیا میں اللہ تعالیٰ نے جو شکاری حیوانات شیر ،چیتا پیدا کئے ہیں لگڑ بگڑ اورجنگلی کتے زندہ حیوان کی کوئی دم کھینچتا ہے تو کوئی اس کا پیٹ چیرپاڑ کرکھاتے ہیں میں حلفیہ کہتاہوں کہ ہر ادارے میں اچھے لوگ بھی ہیں لیکن ہر ادارہ ،سیاسی ،میڈیا،عدلیہ ،فوج سمیت ہم سب لگڑ بگڑوں کی طرح پاکستان کی آنکھیں نکال رہے ہیں اور شب پنجگانہ نماز بھی پڑھتے ہیں بلکہ سب اپنے آپ کو جنت کا حق دار بھی سمجھتے ہیں خاک ملے گاجنت ملنا اتنا آسان نہیں ہے ،

انہوں نے کہاکہ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتاہے کہ میں نے مومن سے سودا کیاہے وہ مجھے مال اور سر دے گا میں جنت دوں گا اس ملک میں ہم رہ رہے ہیں یہ ملک ہمارا ہے لیکن ہمارے بدکاریوں ،کرپشن اور غلط کاریوں کی وجہ سے یہ ملک ڈوب رہاہے ،ملک زمین کا ٹکڑا نہیں ہوتا ہم سب ڈوبیںگے اس کو ہم نے بچاناہے ،انہوں نے کہاکہ میں ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ کے باتوں کی تائید کرتاہوں اس ملک میں پہلے دن سے نہیں کم سے کم مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعد یہاں عوام کی اپنی مرضی کی حکومت قائم نہیں ہوئی ہے لوگوں کی وفاداریاں خرید کرکے انہیں وزیراعلیٰ اور وزیراعظم بنایاجاتاہے اور پھر امید لگائی جاتی ہے کہ پاکستان ترقی کرے گا ،یہ ملک ہمارا اور یہ خطہ ہمارا ہے ،

انہوں نے مولانافضل الرحمن کومخاطب کرتے ہوئے کیاکہ یہاں انگریز تھا جھالاوان کے مینگل کوکیا ملتا تھاجب وہ انگریز کے خلاف لڑ رہاتھا ایک غریب مری جوانگریزوں کے خلاف لڑ رہاتھا خود بھی مرر ہا تھا موسیٰ خیل ،وزیر ستان کاکوئی وزیر محسوداور بہت سے لوگوں نے اس لئے یہاں لڑائیاں لڑی کیونکہ ہم اس کو اپنی مادر وطن سمجھتے ہیں یہ ہماری ماں ہے ہم کسی بھی ادارے اور خود پاکستان کا آئین اس آدمی کو غدار کہتاہے جو آئین نہیں مانتا اور اس ادمی کو غدار کہتاہے جو آئین توڑنے والا کاساتھ دیتاہے ،

یہاں جب کوئی آئین کی بات کرتاہے تو پھر آپ کوتکلیف ہوگی آپ جیل میں ہونگے آپ کے خلاف بدمعاشوں کا ٹولہ پیدا کیاجائے گا آپ کو گالیاں پڑیںگی اور جو خود بھی بکتاہے اور دوسروں کو خریدتا ہے ،ائین کی بالادستی قائم کرنے کیلئے دو طریقے ہیں میں آپ کومخاطب کرکے ا?پ کے ذریعے نوازشریف کو پیغام دے رہاہوں انہوں نے کہاکہ ایک طریقہ ہے کہ ہم ملک کے تمام اداروں بشمول افواج پاکستان ان کو راضی کریں اور ایک لمبی چوڑی گول میز کانفرنس بلائیں جس میں عدلیہ کے ججز ،دانشور بیٹھے ہوں اور میری طرح دانشخور بیٹھے ہوں میڈیا اور جرنیل بیٹھے ہوں سب مل بیٹھ کر سر جوڑیں کہ خدا کیلئے یہ ملک ڈوب رہاہے

یہ ملک آئی ایم ایف کا گروی ہے ہمارے خطے میں جب ایک ملک پر دوسرے ملک کاقرضہ چڑھا تو اس ملک کی دو بندرگاہیں لے لی گئی ہم آج ایک دوسرے کو ماں بہن کی گالیوں دینے کیلئے نہیں نکلے بلکہ ملک بچانے نکلے ہیں جس کا واحد راستہ آئین کی بالادستی ہوگی لوگ ووٹ ڈالیں بھلے مولاناصاحب ہارجائیں پی ڈی ایم ہارجائیں لیکن ایسا منتخب حکومت جس کالوگ احترام کریں افسوس کی بات ہے میں عمران خان کو ہٹا کر کسی اور کو لانامسئلہ کا حل نہیں سمجھتا اگر عمران خان کوہٹا کر مولانا فضل الرحمن یا ڈاکٹرعبدالمالک کے حوالے کیاجائے تو ان حالات میں باہر سے چہرہ ہمارا اور ڈوریاں کسی اور کا ہوگا توپھر کوئی بھی مہنگائی کا علاج نہیں کر سکے گا،ایک طریقہ گول میز کانفرنس مولانا صاحب معافی چاہتاہوں کہ آپ اتنے بوڑھے نہیں ہوئے نوازشریف بھی صحت مند ہے

دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ہم نے آپ اور نوازشریف کی رہبری میں ایرانی انقلاب کی طرز پر عوام کو سڑکوں پر لانا ہے اور عوام کی طاقت سے اس ملک میں آئینی بادشاہی قائم کرنی ہے ورنہ نہیں کچھ بھی نہیں ہوگا یہ طاقت ان تمام سیاسی جماعتوں میں ہے ،یا تو پھر گول میز کانفرنس بھلے مجھے نہ بلائیں ہمیں مولانافضل الرحمن ،نوازشریف، سرداراخترمینگل اور ڈاکٹرمالک بلوچ پراعتماد ہے جرنیلوں اور ججز کے ساتھ بیٹھ کر انہیں سمجھائیں۔افسوس کی بات ہے جس شخص کو اس ملک میں وزیراعظم کے طورپر پیش کیاجاتاہے اس کوامریکی صدر ٹیلیفون نہیں کرتا اور وزیر خارجہ آکر ان کے جرنیلوں کے ساتھ گھنٹوں بیٹھتا ہے

،لعنت ہو ایسی رہبری اور سیاست پر ،یہ آدمی وزیراعظم ہے لیکن اس سے کوئی بات کرنے کیلئے تیار نہیں ہے ،انہوں نے کہاکہ ہمارے خطے میں دنیا کی بڑی طاقتوں نے بنگڑا ڈال دیاہے بہت خطرناک بنگڑا لڑائی کا بنگڑا جس میں روس، امریکہ ،ہندوستان ،اسرائیل ،ایران شامل ہیں ہمارا ملک ان بدمست سانڈوں کاسامنا نہیں کرسکتا ،انہوں نے کہاکہ جنوبی بلوچستان کے نام پر 8کھرب روپے رکھے گئے ہیں اور اس طرف 50ارب نہیں رکھے گئے کیا مطلب؟ آپ لوگوں کو پیغام دیناچاہتے ہیں کہ وہاں لڑائی ہے انسرجنسی ہے تو آپ بھی بندوق اٹھائیں کیا میں کسی کانام نہیں لیتا لاہور میں جلوس نکلا ڈنڈے تھے پولیس والے مرے معاملہ ٹھیک ،طالبان سے مذاکرات لیکن ہم جیسے پرامن لوگ جمعیت،پشتونخوامیپ کیا ہمیں یہ پیغام دیاجارہاہے کہ ڈنڈے اٹھائو ،

مولانافضل الرحمن حکم کریں کہ اللہ اکبر ،سرداراخترمینگل بندوق اٹھائیں پھر ملک کہاں رہے گا ؟ خدا کو مانیں مقتدر حلقے ہوش کاناخن ہیں۔میراذمہ داری مولانافضل الرحمن اس کے ذمہ دار میں ہم جاسوسی اداروں کے خلاف نہیں ہے ہم ہاتھ جوڑ کرکہتے ہیں کہ حکمرانی آپ کاکام نہیں ہے آپ نے حکمرانی کی حالت یہ ہے کہ ایٹمی ملک اور مقروض ہے ،ایٹمی ملک اور کاسہ گدائی پھرانے والا ،ا

نہوں نے کہاکہ اس دن نوازشریف نے کہاتھاکہ کیا خیال ہے کہ پی ڈی ایم کااجلاس ایک دن لندن میں ہوجائیں مولاناصاحب میں تو کہتاہوں کہ چلیں لندن ایک میٹنگ ہوجائیں۔تیاری کرو پاکستان کو ایک ایسا جمہوری ملک بنانے کیلئے جہاں کسی فرد کا فرد پر ظلم نہ ہوں کسی طبقے کا طبقے پر ظلم نہ ہوں ،کسی فرقے کا فرقے پر بالادستی نہ ہوں ،پارلیمنٹ طاقت کاسرچشمہ ہوں انہوں نے کہاکہ ہمارے غریب لوگوں کا گزارہ روزمرہ آنے جانے کے کاروبار پر ہے ہم آپ کو لکھ کردیتے ہیں اگر ہمارے لوگ ہیروئن یا اسلحہ کی اسمگلنگ کرتے ہیں تو گولی ماردو لیکن اگر وہ ایک ٹن گھی لے جاتے ہیں وہاں سے کوئی اور چیز لاتے ہیں تویہ تجارت ہے افغانستان مالدار ملک ہے لیکن کچھ لوگوں کو اپنی عزت کا خطرہ ہے غریب لوگوں سے ایک ،ایک بھیڑ یا بکری پر 2ہزار روپے بارڈر پر کرنے پر وصول کی جارہی ہے جس کی 200بھیڑیں ہوں تو انہیں 4لاکھ روپے دینے پڑھتے ہیں اور ایک غریب ا?دمی کے پاس اس کی بیوی وہ خود اور بیٹی فی کس10ہزار روپے دو اور جائو ،لوگ تکلیف میں مبتلا ہیں ،جو ڈنڈے اٹھاتے ہیں گولیاں برساتے ہیں ان سے مذاکرات کرو علی وزیر کے خاندان سے میری شناسائی 30سال سے ہے اس کے 17لوگ گولی سے مارے جاچکے ہیں پی ٹی ایم سے لوگوں کو اختلاف ہوسکتے ہیں ا?ج علی وزیر بے گناہ جیل میں ہے۔