سودی نظام کا خاتمہ شریعت عدالت کا فیصلہ تاریخی قوم پشت پر ہے حافظ نعیم الرحمن


کراچی(صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سود کے خاتمے اور غیر سودی نظام معیشت رائج کرنے کے حوالے سے وفاقی شریعت عدالت کافیصلہ تاریخی ہے ،وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ فیصلے پر عمل درآمد کرتے ہوئے ملک سے سود کی لعنت ختم کرتے ہوئے بینکاری نظام اور معیشت کو سود سے پاک کرے ، پوری قوم اس تاریخی فیصلے کی پشت پر ہے اور حکمرانوں کواس فیصلے سے روگردانی ہر گز نہیں کرنے دیا جائے گا،ملک کی موجودہ صورتحال میں سود کی شرح میں 2.5فیصد اضافہ ہوا ہے اسٹیٹ بنک کی ہدایات پر سود کی شرح میں اضافہ کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ملک میں مہنگائی کا طوفان آتاہے۔ ہمیں اپنی سمت بھی طے کرنی چاہیے، لوگوں کو ذہنیت بدلنا ہوگی اور آزاد رہ کر فیصلے کرنا ہوں گے۔ موجودہ حکمران مال سے مال بنانے کی محبت میں اتنے آگے بڑھ چکے ہیں کہ انہیں ذاتی مفاد کے علاوہ ملکی و قومی مفاد نظر ہی نہیں آتا جس کے نتیجے میں پاکستان دن بدن مقروض ہوتا جارہا ہے

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع گلبرگ میں عوامی دعوت افطار ،جامع مسجد الفلاح میں خطبہ جمعہ اور جامع مسجد حذیفہ گلشن معمار میں وفاقی شرعی عدالت کے حوالے سے فیصلے پر شکرانے کی نماز کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔

حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہاکہ 90کی دہائی میں بھی سود اور سودی نظام معیشت کے خلاف فیصلہ آیا تھا جس کے خلاف اس وقت کے وزیر اعظم میاں نواز شریف نے سپریم کورٹ میں اس فیصلے کو چیلنج کر دیا تھا ۔ اس کے بعد بھی سود کے خاتمے کے لیے عملاً کچھ نہیں کیا گیا ۔ پی ٹی آئی حکومت نے ریاست مدینہ کا نعرہ تو لگایا مگر جاتے جاتے بھی ڈھائی فیصد سود میں اضافہ کر دیا ۔ اپنے دور حکومت میں اسٹیٹ بینک کو عالمی مالیاتی اداروں کے حوالے کیا اور ایف اے ٹی ایف جیسے غلامی کے قوانین منظور کرائے جس میں اپوزیشن نے بھی پی ٹی آئی کا ساتھ دیا ۔

انہوں نے کہاکہ قرآن مجید میں معیشت کے حوالے سے واضح احکامات موجود ہیں، اللہ تعالی کادوٹوک اور واضح حکم ہے کہ سود حرام ہے، سود کے حوالے سے حیلے بہانے کرنا کسی صورت مناسب نہیں کیونکہ یہ اللہ اور اس کے رسول ۖ کاواضح حکم ہے، ہمارے ملک میں معیشت کے نظام کو سود سے پاک ہونا چاہیئے اور اگر ملک کی معیشت کا نظام سود سے پاک نہیں ہوگا تو ریاست کا نظام چلانے والا طبقے سمیت پوری قوم گناہ گار ہوگی ، حکومت و ریاست کے معاملات کو مذہب سے الگ کرنا کسی صورت جائز نہیں، ملک میں سودی نظام کے رائج کرنے کے حوالے سے عوام سے لے کر حکمران تک سب ذمہ دار ہیں، ستائیسویں شب کو ہمارا ملک پاکستان ایک نظریے کی خاطر آزاد ہوا تھا تمنا اور خواب یہی تھا کہ ایک آزاد اور خود مختار ریاست قائم ہوسکے جہاں مکمل طور پر اسلام کا نظام قائم ہو، پاکستان تو بن گیا لیکن انگریز کے غلام جنہیں انگریزوں نے جاتے جاتے مسلمانوں سے غداری کے انعامات کے طور پر زمینیں دیں آج یہی جاگیردار اور وڈیرہ شاہی طبقہ ملک پر قابض ہے، 74 سال ہوگئے لیکن ملک میں ایک دن کے لیے اسلام نافذ نہیں ہوسکا ۔

انہوں نے کہاکہ دنیا میں سرمایہ دارانہ نظام چل رہا ہے، جس کا سارا کا سارا نظام سود پر چل رہا ہے، جبکہ اسلام یہ کہتا کہ مال کو جمع نہ کریں اور نہ ہی مال سے مال کمانیں بلکہ اسے خرچ کرتے جائیں جس کے نتیجے میں یہی مال سب میں تقسیم ہوگا جبکہ سرمایہ دارانہ نظام میں چند لوگ فائدہ حاصل کرتے ہیں ، پوری دنیا میں اسی سرمایہ دارانہ نظام اور اس کے زیر اثر ذہنیت کے مالک غلام بنے ہوئے ہیں اور آج وہی لوگ مال و دولت جمع کرنے میں مصروف ہیں اور اپنی مرضی سے پوری دنیا کے نظام کو چلارہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ یہ رمضان المبارک کا آخری عشرہ اور جمعة الوداع ہے، ہمیں اپنے ایمان اور احتساب کے ساتھ جائزہ لیتے ہوئے مغفرت کی دعا کرنی چاہیئے، اللہ تعالی صدق دل سے کی ہوئی توبہ رد نہیں کرتا اس لیے اللہ تعالی سے اپنے کوتاہیوں کی معافی مانگیں۔رمضان المبارک کے بابرکت مہینہ میں قرآن پاک نازل ہوا جسے کتاب الفرقان بھی کہا جاتا ہے جو کہ حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والی کتاب ہے۔

اس موقع پر جماعت اسلامی کراچی کے سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ، سیکریٹری ضلع کامران سراج ،ناظم علاقہ اعظم محی الدین ، آفاق بیگ، ناظم علاقہ گلشن معمار ابوالخیر ، سیکریٹری فخر شبیر اور دیگر بھی موجود تھے ۔