سرینگر:مقبوضہ جموں وکشمیر میںماہ رمضان کے آخری عشرے کے باوجود قاض بھارتی فوج کا ظلم وستم تھم نہ سکا، بھارتی فوج نے جمعر ات کوضلع پلوامہ میں مزید دو نوجوان شہید کر دیے۔علاقے میں انٹرنیٹ سروس معطل ہے جبکہ قابض فوج کا محاصرہ جاری ہے
کے پی آئی کے مطابق قابض فوجیوں نے ان دونوجوانوں کو ضلع کے علاقے متری گام میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران شہید کیا۔شہید ہونے والوں میں ایک اعجاز احمد انجینئرنگ کا طالب علم تھا۔قابض انتظامیہ نے لوگوں کو متری گام کی صورتحال سے ایک دوسرے کو بے خبر رکھنے کیلئے ضلع پلوامہ میں موبائل فون انٹرنیٹ سروس معطل کر دی ہے۔علاقے میں بدھ کے روز شروع ہونے والا آپریشن آخری اطلاعات تک جاری تھا۔
قبل ازیں اسی علاقے میں ایک حملے میں بھارتی پیرا ملٹری اہلکار زخمی ہو گیا،اس بارے میں بھارتی پولیس نے بتایا کہ شہریوں کے انخلاء کی وجہ سے آپریشن رات کو روک دیا گیا تھا۔
قبل ازیں آئی جی پی کشمیر کا حوالہ دیتے ہوئے کشمیر زون پولیس نے ٹویٹ کیا تھا، کہ “جیش محمد تنظیم کے غیر ملکی عسکریت پسند سمیت 2یا3 عسکریت پسند محاصرے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ گولیوں کے تبادلے میں ایک فوجی اہلکار زخمی ہوا۔ پولیس نے بتایا کہ متری گام میں گرڈ اسٹیشن کے نزدیکی کالونی میں ملی ٹینٹوں کی موجودگی کے بعد فوج اور سی آر پی ایف کی خدمات حاصل کی گئیں اور آپریشن شام سے قبل شروع کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس اور فوج کی مشترکہ ٹیم نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تلاشی آپریشن شروع کیا اور جب مشترکہ ٹیم نے مشتبہ مقام کی طرف پیش قدمی کی تو چھپے ہوئے عسکریت پسندوں نے مشترکہ ٹیم پر فائرنگ کی جس کے جواب میں فائرنگ شروع ہو گئی۔فائرنگ کے تبادلہ میں ایک فوجی زخمی ہوا جسے فوری طور پر سرینگر منتقل کردیا گیا۔
رات 11بجے تک گاؤں میں شدید فائرنگ اور زوردار دھماکوں کی آوازیں آرہی تھیں۔ بعد میں آج صبح قابض فوج نے مکان پر مارٹر شیلنگ کی جس کے نتیجے میں مکان تباہ ہوا اور اس میں موجوددو نوجوان شہید ہوئے ،علاقہ سخت فوجی محاصرے میں ہے ،علاقے کی ہرطرف سے ناکہ بندی کی گئی ہے جبکہ انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے ۔آخری اطلاع ملنے تک آپریشن جاری تھا۔
علاوہ ازیں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے آج ضلع کپواڑہ میں تین نوجوانوں کو گرفتار کر لیا۔نوجوان کو ضلع میں کنٹرول لائن کے قریب واقع علاقے سے گرفتار کیا گیا۔گرفتار نوجوان کی شناخت محمد عامر، نثار احمد اور کفیل احمد کے طور پر ہوئی ہے۔ گرفتار نوجوانوں پر مجاہدین کے ساتھ کام کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔ ان کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کے بارے میں کالے قانون ”یو اے پی اے ” کے تحت مقدمہ درج کیا گیا