معیشت کی بحالی کے لیے آئی ایم ایف کے شکنجے اورسودسے نجات ضروری ہے ، حافظ نعیم الرحمن


کراچی(صباح نیوز ) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ بدحال معیشت کی بحالی اور بہتری کے لیے آئی ایم ایف کے شکنجے اور سود کی لعنت سے نجات از حد ضروری ہے ،موجودہ حکومت بھی آئی ایم ایف سے معاہدے پر خوشیاں منارہی ہے اور عوام پر ایک بار پھر بڑے پیٹرول بم گرانے کی تیاریاں کررہی ہے ،جماعت اسلامی 30سال سے عدالتوں میں سود کے خلاف مقدمہ لڑرہی ہے, 90کی دہائی میں میاں نواز شریف نے ہی سودکے خاتمے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی ،ریاست مدینہ کی دعویدار پی ٹی آئی حکومت نے بھی سود کے خاتمے کے لیے کچھ نہیں کیا ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع ملیر کے تحت گلشن حدید  میں دعوت افطار سے خطاب کرتے ہوئے کیا،دعوت افطار سے امیر ضلع ملیر محمد اسلام نے بھی خطاب کیا ،اس موقع پر پاسلو کے صدر عاصم بھٹی ،سابق صدر حاجی خان لاشاری ،سابق صدر و جماعت اسلامی کراچی کے سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری سیکریٹری ضلع مفخرعلی،نائب امیر ضلع قدرگل بھی موجود تھے ۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ قومی اور حساس نوعیت کے حامل ادارے اسٹیل مل کو حکمرانوں کی نااہلی ،کرپشن ،اقرباپروری اور بدانتظامی نے تباہ و برباد کیا ،نواز شریف نے اپنے دور میں اسٹیل مل کو گیس کی فراہمی بند کی ،پیپلز پارٹی نے بھی بے جا مداخلت اور کرپشن سے اسے بدحال کیا ،پی ٹی آئی نے اقتدار میں آنے سے پہلے ادارے کی بحالی کا وعدہ کیا تھالیکن ساڑھے تین سال کے دوران بحالی کے لیے عملاََکچھ نہیں کیا بلکہ ہزاروں ملازمین کو جبری برطرف کردیا ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پاسلو نے اسٹیل مل کے ملازمین اور ادارے کی بہتری کے لیے مثالی خدمات انجام دیں ،جماعت اسلامی کی قیادت کو جب بھی موقع ملا شہر کی تعمیر و ترقی کے ریکارڈ قائم کیے ،عبدالستار افغانی اور نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ نے اہل کراچی کے مسائل حل کیے ،نعمت اللہ خان نے K-3منصوبہ مکمل کیا اور 650ملین گیلن کا K-4منصوبہ شروع کیا جسے 17سال ہوگئے مسلسل التوا میں رکھا گیا اور کراچی کے لیے ایک گیلن پانی کا بھی اضافہ نہیں کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں طاقت ،وراثت اور وصیت کی بنیاد پر سیاسی پارٹیاں چل رہی ہیں ،سیاست اور انتخابی نظام پر وڈیروں اور جاگیر داروں کا قبضہ ہے ،اس قبضے اور تسلط کو ختم کیے بغیر صرف چہرے تو بدل سکتے ہیں ،ظلم و استحصال کا نظام اور عوام کے حالات نہیں بدل سکتے ،ملک میں انتخابات متناسب نمائندگی کی بنیاد پر کرائے جائیں تاکہ موروثیت اور خاندان کی اجارہ داری کی بنیاد پر چلنے والوں کے بجائے عوام کی حقیقی نمائندگی اسمبلیوں میں پہنچے ،جمہوریت کے استحکام اور قومی سلامتی کے لیے ضروری ہے کہ تمام سیاسی ورکرز بھی سیاست کے بدنما چہرے اور تاریک پہلو کے خاتمے کے لیے جدوجہد کریں ۔