نریندر مودی کا دورہ کشمیری عوام کے زخموں پر نمک پاشی اور عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش ہے،متحدہ جہاد کو نسل


مظفر آباد (صباح نیوز)متحدہ جہاد کو نسل نے کہا ہے کہ شدت پسند،فاشسٹ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا دورہ مقبوضہ ریاست، جموں و کشمیر کے عوام کے زخموں پر نمک پاشی اور عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ایک ناکام کوشش ہے کہ ریاست اب امن و امان کا گہوارہ اور ترقی کے راستے پر گامزن ہے ،کشمیریوں کو بتدریج سرزمین وطن سے بے دخل کرکے غیر ریاستی باشندوں کو بساکر ریاست کا مسلم اکثریتی تشخص اقلیت میں تبدیل کیا جا رہا ہے،پاکستانی ارباب اختیار کو کشمیریوں کی نسل کشی اور زمین و جائیداد سے جابرانہ بیدخلی روکنے کے لیے بھرپور سفارتی و سیاسی مہم جوئی کے ذریعے عالمی ضمیر کو بیدار کرنے، اداروں کو متحرک کرنے کی فوری ضرورت ہے،

متحدہ جہاد کو نسل کے ترجمان سید صداقت حسین نے پریس کے نام جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ 1947سے بالعموم اور 2019سے بالخصوص مقبوضہ ریاست 9 لاکھ قابض فورسز کے نرغے میں ایک بڑے قید خانے میں تبدیل ہوچکی ہے۔جس میں ہر صبح و شام گولیوں کی گن گرج،گھیراو اور جلاو شہادتیں اور گرفتاریاں،بستیوں اور بازاروں کا تاخت وتاراج نظر آرہا ہے۔ نوجوان نسل کو منصوبہ بند طریقے سے تہ تیغ کیا جا رہا ہے۔ کشمیریوں کو مختلف بہانوں سے ملازمتوں سے برطرف کرکے ان کی جگہ غیر ریاستی باشندوں کو تعینات کیا جا رہا ہے۔

تحریک آزادی کے ساتھ وابستگی کے بہانے رہائشی مکانوں اور جائیدادوں سے بالجبر بے دخل کرکے کھلے آسمانوں تلے بے سروسامانی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور کیا جارہاہے۔کشمیریوں کو بتدریج سرزمین وطن سے بے دخل کرکے غیر ریاستی باشندوں کو بساکر ریاست کا مسلم اکثریتی تشخص اقلیت میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ اس گھمبیر اور انسانیت سوز صورت حال پر عالمی طاقتوں اور اداروں کی جانبدارانہ، مجرمانہ خاموشی اور تماشائی کا کرداربہت ہی تکلیف دہ اور قابل افسوس ہے۔

سید صداقت حسین نے پاکستانی ارباب اختیار سے بھی اپیل کی کہ ملت مظلومہ کشمیر کی اس تباہ کن صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کی آئینی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اقتدار کی موجودہ رسہ کشی سے ذرا فراغت پاکر اس جنت ارضی کو آخری تباہی سے بچانے کی فکر کریں جس کو آج تک شہ رگ کہتے کہتے یہ تھک چکے ہیں۔

کشمیریوں کی نسل کشی اور زمین و جائیداد سے جابرانہ بیدخلی روکنے کے لیے بھرپور سفارتی و سیاسی مہم جوئی کے ذریعے عالمی ضمیر کو بیدار کرنے، اداروں کو متحرک او عالمی ر قوانین کو بروئے کار لانے فوری ضرورت ہے۔ اس میں ذرا بھی کوتاہی خودکشی کے مترادف ہے۔تاریخ گواہ ہے کہ ظلم بالاخر ظالم سمیت مٹ جاتا ہے تاہم تاریخ ان لوگوں کے انجام بد کا بھی ذکر کرتی ہے جو ظالم کے ظلم کو روکنے کے بجائے محض تماشائی کا کردار ادا کرتے ہیں۔اور پھر تاریخ کے کوڑے دان میں گر کر عبرت کا نشان بن جاتے ہیں۔