آئی ایم ایف پروگرام کا مارکیٹ میں مثبت اثر آئے گا، شوکت ترین


اسلام آباد(صباح نیوز)وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہآئی ایم ایف پروگرام کا مارکیٹ میں مثبت اثر آئے گا،آئی ایم ایف سے معاہدے میں ایک آدھ چیز رہ گئی جس پر بحث ہورہی ہے، اسے جلد طے کرلیں گے۔

اسلام آباد میں وفاقی وزیر حماد اظہر کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ توسیعی قرض کے معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں،معاہدے میں ایک آدھ چیز رہ گئی ہے جس پر بحث ہورہی ہے، اسے جلد طے کرلیں گے،آئی ایم ایف پروگرام کا مارکیٹ میں مثبت اثر آئے گا، اس معاہدے کی زیادہ تفصیل نہیں بتا سکتا، آئی ایم ایف نے بنیادی خسارے کا توازن قائم کرنے پر بھی زور دیا اور ٹیکسوں میں ردوبدل کرنے کا بھی کہا جس کی وجہ سے ٹیکسوں میں مناسب تبدیلیاں کرنا پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی سے 600 ارب جمع کرنے کا ہدف تھا تاہم ابھی تک پی ڈی ایل سے کچھ اکٹھا نہیں ہوا جس پر آئی ایم ایف نے پوچھا کے گیپ کیسے پورا کریں گے، ہم نے بتایا کہ پہلی سہ ماہی میں ٹیکس ریونیو 175 ارب زیادہ رہا

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد سے امداد کی درخواست کی تھی۔ ہم سعودی حکومت اور ولی عہد کا رقم کی فراہمی کے اقدام پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔ سعودی عرب نے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر تک کی پیٹرول کی ریفائنڈ مصنوعات کی صورت میں ہمیں دینے کا وعدہ کیا ہے اور 3 ارب ڈالر سٹیٹ بینک میں ڈیپازٹ رکھنے کا کہا ہے۔

سعودی عرب نے سال کا کل 4 ارب 20 کروڑ ڈالر کا پیکج دیا ہے یہ تیل کی قیمتیں اور روپے پر دبائو کے لیے بہت مفید ہے،سعودی ریلیف کا آئی ایم ایف سے کوئی تعلق نہیں ۔ سعودی ولی عہد نے کہا کہ پاکستان ہمارے دل میں خاصی اہمیت رکھتا ہے، سعودی عرب نے پاکستان کی مدد میں خوشی کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمتوں کے بارے میں ہم پر دبائو ہے تاہم اس میں بھی ہم دیگر ممالک کے مقابلے میں عوام کو سہولتیں دے رہے ہیں۔مشیر خزانہ نے کہا کہ سعودی عرب سے گفتگو چل رہی تھی تاہم معاہدے کے خدوخال پر ہم اب پہنچے ہیں۔شوکت ترین نے کہا کہ ہماری آمدنی کم ہے، اب جو تقابلی جائزہ آیا ہے اس میں پاکستان سستا ترین ملک ہے، تیل کی قیمتوں کے دبائو کے باوجود عوام کو سہولتیں دے رہے ہیں، ماضی میں تیل پر لیوی لی جاتی تھی۔

اس موقع پر وزیر توانائی حماد اظہر پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ کورونا وائرس کے آنے کے بعد دنیا کی بڑی معیشتوں نے اپنی معیشت میں پیکج دیا جس سے وہاں معاشی تیزی آئی تاہم لاک ڈائون کی وجہ سے پیداواری مراکز بند تھے جس کی وجہ سے سامان دستیاب نہیں تھا اور طلب میں اضافہ ہوا اور سپلائی کم رہ گئی جس کی وجہ سے قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں تیل کی قیمتیں نہایت کم ہے، گیس کی قیمتیں 2019 کے بعد سے نہیں بڑھائی گئیں۔انہوں نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں کوئلہ، تیل، گندم سمیت ہر چیز مہنگی ہوگئی ، ہمیں امید ہے کہ اگلے 6 ماہ میں عالمی منڈی میں چیزوں کی قیمتیں کم ہوں گی،ہم 450ارب روپے کے تیل کی قیمتوں میں ریلیف دے چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  کورونا کی وجہ سے پوری دنیا معاشی مسائل کا شکار ہے، معاشی تیزی کیلئے اقدامات سے اثرات کھانے پینے اور دیگر اشیاپر مرتب ہوئیں ۔

انہوں نے کہاکہ حکومت نے گیس کی قیمتیں کنٹرول کی ہیں اور یوریا کھاد کی قیمتیں بھی نہیں بڑھنے دی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے وفاقی وزیر نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایف اے ٹی ایف میں پاکستان نے 27میں سے 26 اہداف حاصل کیے ہیں، پاکستان کو جون میں منی لانڈرنگ کے حوالے سے مزید 7 ایکشن پلان ملے، جن میں 4 نکات فوری طور پر مکمل کرلئے گئے۔