کراچی (صباح نیوز)جماعت اسلامی سندھ کے امیر وسابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے کہا ہے کہ ڈالر کی اونچی اڑان اور روپے کی بے قدری میں مسلسل اضافہ حکمرانوں کی ناکام معاشی پالیسیوں کا نتیجہ ہے،
انہوں نے ایک بیان میں انٹربنک میں ڈالر کی 186روپے سے تجاوز کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ڈالر کی اونچی اڑان سے مہنگائی کا نیاطوفان اور روزمرہ کی اشیائے خورونوش کی قیمتیں مزید بڑھ جائیں گی جس سے عام آدمی پر براہ راست متاثر اورملکی معیشت پربھی منفی اثرات مرتب ہونگے۔ تبدیلی کے دعویداروں نے بھی عوام کو سخت مایوس کیا، پی ٹی آئی نے پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے دس سالہ اقدار کے مقابلے میں صرف تین سالوں میں مساوی رکارڈ قرضہ لیا ،پی ٹی آئی کے 180کھرب روپے قرضوں میں اضافہ کے ساتھ مجموعی طور پر وفاقی حکومت کے قرضے428کھرب روپے تک پہنچ گئے ، اسی طرح غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر 11ارب ڈالر تک پہنچنا بھی تشویش ناک بات ہے۔ حکومت نہیں مگر اس وقت ایڈمنسٹریشن اور ادارے تو موجود اور فعال ہیں ان کو چاہئے کہ روپے کے استحکام ،ڈالر کی اونچی اڑان کو روکنے اور قیمتوں پر کنٹرول کیلئے اپنی ذمہ داری پوری کریں۔پاکستان اس وقت مہنگائی کے بدترین دور سے گزر رہا ہے، ڈالر کی اونچی اڑان ، عالمی سطح پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے ، آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط پر عمل درآمد نے ملک میں مہنگائی کا طوفان برپا کر دیا ہے۔ اشیا ئے خورونوش کی قیمتوں کو ایسے پر لگ گئے ہیں ، آٹا ، دالیں ، چینی ، چاول ، گھی ، تیل ، گوشت ، سبزیاں ، دودھ ، مصالحہ جات اور ادویات کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کے لیے دو وقت کی روٹی کمانا بھی مشکل سے مشکل تر ہو گیا ہے، بدقسمتی سے مہنگائی کے اس طوفان کے باوجود سیاسی جماعتیں اپنے مفادات کے حصول کی جنگ میں مصروف ہیں اور ایک دوسرے پر الزام تراشی کر رہے ہیں جبکہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے والے ذمے دار ادارے خواب غفلت کے مزے لوٹ رہے ہیں اور عوام چکی کے دوپاٹوں کے درمیان پس کر رہ گئے ہیں جس کی سیاسی جماعتوں کو کوئی پرواہ نہیں ہے۔