مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ30 سالوں کے دوران 20 صحافی قتل


 سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ30 سالوں کے دوران 20 صحافیوں کو قتل کر دیا گیا ہے جبکہ  آج  سری نگر شہر کے علاقے رعناواری میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران نوجوان کشمیری صحافی رئیس احمد بٹ کو ایک نوجوان سمیت شہید کر دیا گیا ۔

مقبوضہ کشمیر دنیا کے خطرناک ترین مقامات میں سے ایک ہے جہاں میڈیا سے وابستہ لوگ مشکل ترین حالات میں اپنے پیشہ ورانہ فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں1989  کے بعد اب تک شہید  ہونے والے  صحافیوں میں شبیر احمد ڈار، مشتاق علی، محمد شعبان وکیل، ایک خاتون مصنفہ آسیہ جیلانی، غلام محمد لون، غلام رسول آزاد ، پرویز محمد سلطان، شجاعت بخاری، علی محمد مہجن، سید غلام نبی، الطاف احمد فخرو، سیدن شفیع، طارق احمد، عبدالمجید بٹ اور جاوید احمد میر شامل ہیں۔

کشمیری صحافیوں کو مقبوضہ کشمیر میں اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی کے دوران بھارتی پولیس، خفیہ ایجنسیوں اور فوجیوں کی طرف سے ظلم وتشد داور حملوں کے علاوہ خوف و دہشت اورگرفتاریوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔آصف سلطان، فہد شاہ، سجاد گل اور عاقب فاروق بٹ سمیت متعدد کشمیری صحافی کالے قوانین کے تحت بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی مختلف جیلوں میں غیر قانونی طورپر بند ہیں ۔

بھارت مقبوضہ کشمیرمیں صحافیوں کو ہراساں کرنے کے لیے مختلف ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے اور 5اگست 2019کے بعد سے جب مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر دیا تھا،صحافیوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔

مودی حکومت مقبوضہ کشمیرمیں میڈیا کی آواز کو دبانے کیلئے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیرکے زمینی حقائق کو دنیا سے چھپانے کے لیے کشمیری صحافیوں کو نشانہ بنا رہا ہے تاہم وہ اپنے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔