عمران خان قومی اسمبلی میں عملًا اکثریت کھوچکے ہیں،لیاقت بلوچ


لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ عمران خان قومی اسمبلی میں عملًا اکثریت کھوچکے ہیں، ریاستی، حکومتی اور زبان درازی کی طاقت کے ساتھ کرسی پر قبضہ جمائے رکھنے کا مظاہرہ ہورہا ہے۔

آزاد جموں و کشمیر کے سینئر وزیر سردار تنویر الیاس کی ہمشیرہ کی شادی تقریب میں سیاسی رہنماؤں اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان قومی اسمبلی میں عملًا اکثریت کھوچکے ہیں، پارٹی کے اندر بغاوت اور اتحادیوں نے فاصلے پیدا کرلیے ہیں۔ اب ریاستی، حکومتی اور زبان درازی کی طاقت کے ساتھ کرسی پر قبضہ جمائے رکھنے کا مظاہرہ ہورہا ہے۔ اقتدار کی ہوس نے عدم اعتماد تحریک کا جمہوری بنیادوں پر سامنا کرنے کی بجائے فاشسٹ، غیرجمہوری اور سیاسی انتہا اور شدت پسندی کا راستہ اختیار کرلیا گیا ہے۔ ہر دو صورتوں میں اب یہ نظام چل نہیں سکے گا۔ نومبر 2022 سے پہلے بہت کچھ طے ہونا ہے۔ یہ المیہ ہے کہ قومی ادارہ فوج کے قومی کردار کو متنازعہ اور قومی سیاست کی طرح گروہ بندی کا شکار بنایا جارہا ہے۔ قومی سلامتی کا تقاضا ہے کہ افواجِ پاکستان کا کردار قومی اور پوری قوم کے اعتماد کی بحالی کا ہونا چاہیے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ سیاسی تاریخ ایک بار پھر المناک صورتِ حال سے دوچار ہے۔ سیاسی معاملات اور پاور پالیٹکس کے جھگڑے پھر عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کی گرفت میں آگئے ہیں۔ سیاسی قومی قیادت کی نااہلی اور ناکامی ہے کہ تاریخ سے سبق حاصل نہیں کیا گیا اور اپنے آپ کو پھر بلیک ہول میں دھکیل لیا گیا۔ سیاسی قیادت نے عوام کو مایوس، قومی سلامتی کو خطرات اور سیاسی مسائل کا بالغ نظری و جمہوری بنیادوں پر حل نہ کرنے کا بدترین نتیجہ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوجی آمریتیں، ماضی کی حکمران جماعتوں اور اِسی طرزِ عمل کو جاری رکھنے والی پی ٹی آئی حکومت بھی ناکام، نااہل ثابت ہوگئی۔ ملک و ملت کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے محبِ وطن، اہل، دیانت دار اور صاحبانِ احساس بکھرے منتشر لوگوں کو ازسرِ نو تعمیرِ نو کے جذبہ سے اکٹھا ہونا ہوگا۔ عوام ایک ہی سوراخ سے بار بار اپنے آپ کو ڈسوانے کا رویہ ترک کرے۔ انہوں نے کہا کہ جماعتِ اسلامی نے 75 سالوں میں امانت، دیانت، بااصول سیاست، ملک و ملت کے لیے بیش بہا قربانیوں، آئینی، جمہوری، اخلاقی، تہذیبی قدروں کی پاسبانی سے ثابت کیا ہے کہ یہی اہلیت اور جذبہ بحرانوں سے نجات دلاسکتا ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومتی بھان متی کا کنبہ ناکام ہوگیا اور آئندہ کے لیے چوں چوں کے مربے کا چورن بھی نہیں چل سکے گا۔ قومی قیادت تسلیم کرے کہ 2018ء کے انتخابات کا مینڈیٹ بے نتیجہ رہا ہے، عوام کی مشکلات بڑھ گئی ہیں، اقتصادی تباہی انارکی پیدا کررہی ہے، خارجہ محاذ پر ہر اقدام اندرونی انتشار کی وجہ سے بے سود ہوگیا ہے۔ داخلہ محاذ پر فساد، بڑھتی دہشت گردی تباہ کن ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئینی، جمہوری راستہ قبل از وقت انتخابات ہیں۔ شفاف، غیرجانبدارانہ، بااعتماد انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو مکمل بااختیار بنادیا جائے اور فوری انتخابات کا اعلان کردیا جائے۔ وفاق کے ساتھ پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان حکومتیں بھی ناکام اور کارکردگی مایوس کن ہے۔ مرکز میں فساد ہوگا تو صوبے امن اور گڈگورننس کے جزیرے نہیں بن سکتے۔