کشمیریوں کی عسکری جدوجہد کو دبانے کا نیا بھارتی منصوبہ، مجاہدین کو پناہ دینے والوں کی جائیدادیں ضبط کر لی جائیں گی


سرینگر:مقبوضہ جموں و کشمیر میںقابض بھارتی انتظامیہ نے خبردار کیا ہے کہ مجاہدین کو پناہ دینے اور تحریک آزادی کی حمایت کرنے والے لوگوں کی املاک غیر قانونی سرگرمیوں کے کالے قانون ”یو اے پی اے”کے تحت ضبط کر لی جائیں گی۔

انتظامیہ نے مجاہدین کو پناہ دینے اور جاری تحریک آزادی کے حوالے سے اجلاسوں کے انعقاد کیلئے استعمال ہونے والے مکانات کو ضبط کرنے کا عمل سرینگر میں شروع کر دیا ہے۔

سری نگر کے ایس ایس پی راکیش بلوال نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ جن مکانات میں فورسز اور مجاہدین کے درمیان تصادم ہو اور وہ مکانات جہاں عسکریت پسند پناہ لیں ضبط کرلیے جائیں گے۔پولیس نے ملی ٹینسی کا قلع قمع کرنے کیلئے ایک نئی منصوبہ بندی پر عمل کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔

پولیس کی جانب سے عوام کے نام ایک اہم پیغام میں کہا گیا ہے کہ لوگ ملی ٹینٹوں کو اپنے گھروں میں ناہ نہ دیں بصورت دیگر ملی ٹینسی کیلئے استعمال ہونے والی منقول و غیر منقول جائیداد کو ضبط کر کے قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔پولیس نے کہا کہ اس مقصد کی خاطرULP ایکٹ کے سیکشن 2(G) اور 25 کے مطابق کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔یو ایل پی ایکٹ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کا قانون ہے۔

پولیس نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ غیر منقولہ جائیدادوں کو جو کہ عسکریت پسندی کے مقصد کیلئے استعمال کی گئی ہیں، اٹیچ کرنے کے لئے کارروائی شروع ہو گئی ہے۔ پولیس کے آفیشل ٹویٹر پر عوام کے نام پیغام میں کہا گیا ہے کہ لوگ عسکریت پسندوں / عسکریت پسندوں کے ساتھیوں کو پناہ نہ دیں۔ نہ صر ملوثین کی گرفتاری ہوگی بلکہ قانون کے مطابق جائیداد ضبطی کی کارروائی کی جائے گی۔

پولیس کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ “وہ گھر جہاں انکاونٹر ہوں، وہ مکانات جہاں عسکریت پسندوں نے پناہ لی ہو اور سیکورٹی فورسز اور عام شہریوں پر حملوں کا منصوبہ بنایا گیا ہو، انہیں ضبط کیا جائے گا۔سالـ21 2020 میں اب تک، ڈاون ٹاون سرینگر، پانتہ چھوک، صورہ، بٹہ مالو، نوگام، ہارون وغیرہ میں ایک درجن سے زیادہ ایسے مکانات کی نشاندہی کی گئی ۔

یہا ں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بھارتی فوجی پہلے ہی مقبوضہ علاقے میں محاصرے اور تلاشی کی نام نہاد کارروائیوں کے دوران گولہ باری اور بارودی مواد کے ذریعے مکانات اور دیگر املاک کو تباہ کررہے ہیں