عمران خان کی حکومت کے مثبت اور منفی پہلو” تحریر: ساجد اقبال گجر، صدر کونسل فار پولیس ریفارمز پاکستان


وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کروائی جا چکی، جس کی کامیابی کے امکانات ہیں، مگر بے اعتبار سیاستدانوں کا کوئی بھروسہ نہیں، لہذا بکاؤ مال سے بازی پلٹی بھی جا سکتی ہے۔ کیوں کہ ضمیر سیل ہو سکتے ہیں تو ری سیل بھی ممکن ہے۔
ہم لوگ عصبیت میں توازن کھو دیتے ہیں ورنہ عموما” نہ سب اچھا ہوتا ہے اور نہ ہی سب غلط۔
عمران خان کی حکومت کے مثبت اور منفی پہلوؤں کا ایک جائزہ برائے ریکارڈ پیش خدمت ہے۔

مثبت امور
1۔ قوم میں تبدیلی اور انقلاب کی امنگ پیدا کی اور ایسی کلاس کو بھی گھروں سے باہر نکالا جو ملک وقوم کے نفع نقصان سے لاتعلق اور صرف اپنی ذات میں گم تھے۔
2۔ خاندانی اور غیر جمہوری پارٹیوں کے خلاف عوام کی ذہن سازی کی اور ان سے لوٹی دولت کی واپسی کو ایک قومی مقصد بنا دیا۔
3۔ افغانستان میں امریکی جنگ سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے اس اپنی جنگ قرار دینے سے انکار کیا۔ جس سے آزاد خارجہ پالیسی کا مثبت تاثر قائم ہوا۔
4۔ توہین رسالت کے مقدمے کو اقوام عالم کے سامنے جاندار انداز میں پیش کیا۔
5۔ وزیر اعظم پورٹل کے ذریعے شکایات کی حکام بالا تک رسائی آسان بنائی۔
6۔ راشن پیکج اور انصاف صحت کارڈ سے عوام کی کچھ نہ کچھ اشک سوئی ضرور ہوئی۔

منفی امور
1۔ عوام میں پیدا کی گئی تبدیلی کی امید کو اپنی کارکردگی سے مایوسی میں بدل دیا، جس سے خاندانی پارٹیوں کی غلامی کی راہ دوبارہ ہموار ہوگئی ہے۔ اپنی پارٹی میں بھی جمہوری کلچر کا راستہ ترک کر کے شخصی آمریت ہی کو رواج دیا۔
2۔ لوٹے لٹیروں (الیکٹ ایبل) کو ہی تبدیلی کی ٹرین پر احتساب اور انقلاب کے لئے ڈرائیور بنا کر بٹھا دیا۔
3۔ اپنے ہر اعلان کے خلاف خود ہی عمل کر کے مسٹر یو ٹرن کا اعزاز پایا۔ (یہ فہرست کافی طویل ہے)
4۔ ملک کو بتدریج عالمی اداروں ورلڈ بنک، FFATF اور IMF کی غلامی میں دھکیل دیا۔
5۔ کپتان اپنی ٹیم کے چناؤ میں اپنی اہلیت ثابت نہ کر سکا ۔
6۔ حکومت میں قادیانیت کو جگہ دیکر اہل اسلام کی دل آزاری کی۔
7۔ نظام انصاف، تھانہ کچہری، جیل و پٹواری کلچر اور دیگر اداروں میں رشوت کلچر میں کوئی بہتری نہ لائی جا سکی۔
8۔ ان کے دور میں مہنگائی نے تاریخی بلندی حاصل کر کے عام آدمی کی زندگی کو اجیرن بنائے رکھا۔
9۔ ہاتھ میں تسبیح تھامے ریاست مدینہ کی بات کی مگر سود ہی معیشت کا محور بنا رہا۔ ٹرانس جینڈر ایکٹ جیسے قوانین منظور کر کےہم جنس پرستی کا دروازہ کھولا۔
10۔ سینٹ میں اقلیت میں ہوتے ہوئے اپنا چئیرمین بنانے کے لئے گھوڑا بازی کی گئی۔ (اس سے قبل عمران خان نے پیپلزپارٹی کے سلیم مانڈی والا کو روایتی حربوں سے ڈپٹی چیئرمین سینٹ بنوانے میں مدد فراہم کی)

مثبت اور منفی امور کی فہرست میں اضافہ کی گنجائش موجود ہے، مگر اختصار کے ساتھ کچھ اہم امور بیان کر دیئے گئے ہیں، اب نتیجہ قارئین خود اخذ فرمالیں۔ لیکن اس سے قبل یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ عالمی استعمار کی خدمت کے ہر مرحلے پر اپوزیشن اور حکومت ایک پیج پر نظر آئے۔

(نوٹ: یہ مضمون نگار کی ذاتی رائے ہے۔)