تیمرگرہ لوئر دیر(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ سیکولر جماعتیں ملک کے نظریاتی تشخص کو تباہ کرنا چاہتی ہیں۔ دہائیوں سے اقتدار پر قابض سیاسی پارٹیوں نے ملک کا حلیہ بگاڑ دیا اور عوام کو ترقی و خوشحالی سے محروم رکھا۔ بدامنی، بے روزگاری اور مہنگائی نے لوگوں کی زندگیوں کو ا جیرن بنا دیا ہے۔ تمام مسائل کا حل نظام مصطفیۖ کے نفاذ میں ہے۔ سودی معیشت کو ختم کیے بغیر پاکستان آگے نہیں جا سکتا۔ پی ٹی آئی نے قوم کے ساتھ فراڈ کیا اور سٹیٹس کو کی سیاست کو جاری رکھا۔ موجودہ حکومت نے مدینہ کی ریاست کا نعرہ صرف عوام کو دھوکا دینے کے لیے استعمال کیا۔ سوا تین سال سے حکومت کا سفر مکہ مکرمہ کی بجائے امریکا کی طرف ہے۔ ملک میں ادارے برائے نام رہ گئے ہیں۔ عدالتوں میں غریبوں کو انصاف نہیں ملتا اور ا یوانوں میں عوام کے مفادات کی بجائے ذاتی مفادات کا تحفظ کیا جاتا ہے۔ جمہوریت کے نام پر عوام کا استحصال کیا جاتا ہے۔ یہ کیسی جمہوریت ہے جس کا مکھن جاگیردار، سرمایہ دار اور وڈیرے کھا رہے ہیں اور غریب کو لسی تک نہیں ملتی۔ جماعت اسلامی عوام کی مدد سے ملک میں پرامن اسلامی انقلاب برپا کرے گی۔ ہماری جدوجہد پاکستان کو قرآن و سنت کا گہوارہ بنانے کے لیے ہے، قوم ساتھ دے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے جامعہ احیاء العلوم تیمرگرہ لوئر دیر میں علما، اساتذہ اور طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی ایوانوں اور چوکوں چوراہوں پر عوام کے حق کی لڑائی جاری رکھے گی۔ اشیائے خوردونوش کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کر رہی ہیں۔ روپے کی تنزلی کا سفر جاری ہے، سودی قرضوں نے معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا ہے۔ پی ٹی آئی نے سوا تین برسوں میں ملکی تاریخ کے سب سے زیادہ قرضے لیے۔ حکومت نے اداروں کو کمزور اور متنازع بنایا۔ نیب کے اختیارات ختم کر کے دراصل حکومت نے کرپشن کے لیے مزید راستے کھولے۔ الیکشن کمیشن پر حملے کیے گئے اور اب انتخابی اصلاحات کے نام پرقوم کے ساتھ مذاق کیا جا رہا ہے۔ جماعت اسلامی ایوان میں حکومت کے ایجنڈے کی مخالفت کرے گی۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین دراصل ڈیجیٹل دھاندلی کے لیے استعمال ہو گی، جس کو الیکشن کمیشن نے بھی رد کر دیا ہے۔ جماعت اسلامی نے انتخابی اصلاحات کا مکمل ڈرافٹ الیکشن کمیشن اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ شیئر کیا ہے۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ انتخابی اصلاحات پر تمام سیاسی جماعتیں آپس میں بیٹھ کر مذاکرات کریں۔ شفاف الیکشن کے لیے سیاسی جماعتوں کا اتفاق ضروری ہے، اگر حکومت کی نیت اچھی ہوتی تو الیکشن اصلاحات پر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیتی۔
امیر جماعت نے کہا کہ پاکستان میں طبقاتی تعلیمی نظام نے بے پناہ مسائل کو جنم دیا ہے۔ حکومت نے ایک نصاب کے نام پر سیکولر مواد کو تعلیمی نصاب میں شامل کیا۔ حکومت کی جانب سے معیشت کا بیڑہ غرق کرنے کے بعد ملک کی نظریاتی اساس کو تباہ کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ خاندانی نظام پر حملے جاری ہیں۔ قادیانی اور سیکولر طبقات پاکستان کی اس اساس کو ختم کرنے کے درپے ہیں، جس کے لیے کروڑوں اسلامیان برصغیر نے قربانیاں دیں۔ انھوں نے واضح کیا کہ ختم نبوت کے عقیدے کے تحفظ کے لیے جماعت اسلامی ہراول دستے کا کردار ادا کرتی رہے گی۔ مدارس کے خلاف سازشوں کو ناکام بنائیں گے۔ جماعت اسلامی سمجھتی ہے کہ مدارس پاکستان کے نظریاتی محافظ ہیں اور ان کو کمزور کرنے کی مغربی سازشیں دراصل پاکستان کی سالمیت پر حملہ ہے۔انھوں نے کہا کہ حکومت نے کشمیریوں کے ساتھ دھوکا کیا اور مقبوضہ کشمیر کو پلیٹ میں رکھ کر مودی حکومت کے حوالے کر دیا۔ کشمیریوں اور پاکستانیوں سے دھوکا کرنے والوں کو قوم کبھی معاف نہیں کرے گی۔
انھوں نے کہا موجودہ حکومت نے ماضی کے حکمرانوں کی پالیسیوں کو جاری رکھا۔ تینوں نام نہاد بڑی جماعتیں بری طرح ایکسپوز ہو گئی ہیں اور عوام کے مسائل حل کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہیں۔ اب قوم کے پاس واحد آپشن جماعت اسلامی ہے۔ عوام کی مدد سے اقتدار میں آ کر معیشت سے سود کا خاتمہ کریں گے اور اسے اسلامی اصولوں پر ڈھالا جائے گا۔ عدالتوں اور نظام تعلیم کو قرآن و سنت کے تابع اور پاکستان کو ترقی کی شاہراہ پر ڈالیں گے۔