مقبوضہ وادی کشمیر میں 48برسوں کے دوران22آبی ذخائر ختم


سرینگر(کے پی آئی )  مقبوضہ جموں وکشمیر میں موسموں میں تیزی سے آنے  والی تبدیلی اورآبی ذخائر کا خاتمہ پانی کی قلت کی وجہ بن رہی ہے۔ماہرین کے مطابق جموں وکشمیر میں ماحولیاتی آلودگی کے سبب پانی کے ذخائر ختم ہو رہے ہیں۔

ماہرین کے مطابق جموں وکشمیر میں 3ہزار گلیشر ہیں جو تیزی سے پگل رہے ہیں اور ان کا رقبہ تیزی سے سکڑ رہا ہے۔یہ سب گلوبل وارمنگ کی وجہ سے ہو رہا ہے کیونکہ پچھلے کئی برسوں سے  یہ دیکھا گیا ہے کہ جموں وکشمیر میں درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اگر ماحولیاتی آلودگی پر قابو نہ پایا گیا تو وہ دن دور نہیں جب یہاں لوگ پانی کے بغیر رہ جائیں گے۔ جموں وکشمیر میں آبی ذخائر بھی تیزی سے سکڑ رہے ہیں۔المیہ تو یہ ہے کہ ان کی حفاظت کیلئے حکام کے پاس کوئی ٹھوس منصوبہ بندی بھی نہیں ہے۔شہری علاقوں میں ندی نالوں اور چشموں کی بھرائی، نیز دیگر قدرتی آبی زخائر ختم کر کے ان پر تعمیرات کھڑا کی گئی ہیں۔

یہ رجحان حالیہ برسوں میں زور پکڑتا گیا اور اس پر قابو پانے کی کوئی سرکاری کوشش نہیں کی گئی۔سرکاری اعداد و شمار میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 48برسوں کے دوران شہر سرینگر میں 55 مربع کلو میٹر آبی ذخائر ختم کر کے ان پر پختہ تعمیرات کھڑا کی گئیں ہیں جبکہ شہر میں22 آبی ذخائر کو رہائشی کالونیوں کے نام پر ختم کیا جا چکا ہے۔ ہوکرسر،نارکرہ بڈگام، منی بگ ، چھتلام ، اجس ، شالہ بگ ،ہائیگام ،  جھیل ولر ، ڈل جھیل ،نگین اور جھیل مانسبل جیسے قدرتی آبی پناہ گاہوں کو بچانے کیلئے کئی ایک ایکشن پروگرام بنائے گئے لیکن ان پر ہوئی غیر قانی تعمیرات اور قبضے کو ہٹانے میں انتظامیہ اور سرکار کی کوششیں نہ ہونے کے برابررہیں۔

ایک تحقیق کے مطابق سرینگر جہلم کے گردونواح میں 1972تک 288.96 مربع کلو میٹر آبی ذخائر تھے جو اب سکڑ کر 266.45مربع کلو میٹر رہ گئے ہیں اور اس طرح  22آبی ذخائر پچھلی کئی دہائیوں سے ختم ہوچکے ہیں۔ایک زمانہ تھا لوگ انہیں آبی زخائر کا پانی استعمال کرتے تھے لیکن اب بہت سے علاقوں میں پانی کی قلت ہے یہی نہیں بلکہ وادی کے دیگر علاقوں میں ندی نالوں پر بھی غیر قانونی قبضہ ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ کشمیر وادی پانی کے لحاظ سے خود کفیل نہیں ہے بلکہ جس طرح سے پانی کے ذخائر کو نیست و نابود کیا جا رہا ہے اس سے لگتا ہے کہ مستقبل میں یہاں پانی کی قلت ہو گی۔

حکام نے بتایا کہ ہے جموں وکشمیر میں ‘ہر گھر میں نل کے قومی پروگرام ‘کو صدفی عملانے کیلئے تین مراحل کیلئے ستمبر 2022کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے اور محکمہ کا دعویٰ ہے محکمہ جل شکتی ستمبر 2022 تک ہر دیہی کنبے کو پینے کا پانی دستیاب ہو گا۔ جموں و کشمیر میں کل 18.16 لاکھ دیہی کنبے ہیں اور2020ـ21کے دوران 215511 گھروں کو نئے کنکشن فراہم کئے گئے ہیں اور 2021کے دوران 9000 گھروں کو کنکشن فراہم کئے جائیںگے۔ محکمہ نے اس اسکیم کے تحت 92 فیصد اسکولوں اور 93 فیصد آنگن واڑی مراکز کو بھی شامل کیا ہے۔پہلے مرحلے کے تحت سرینگر اور گاندربل کے اضلاع میں نل کے پانی کی کوریج حاصل کی جاچکی ہے جبکہ ریاسی اور سانبہ اضلاع میں کام مکمل ہونے کے مراحل پر ہیں