آک لینڈ۔(صباح نیوز) نیوزی لینڈ حکومت نے مسلمان مخالف بھارتی فلم دی کشمیر فائلز کی نمائش روک دی ہے ۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق نیوزی لینڈ فلم سنسر بورڈ نے پہلے دی کشمیر فائلز کی نمائش کی اجازت دی تھی ۔نیوزی لینڈ فلم سنسر بورڈ نے سرٹیفکیٹ بھی جاری کیا تھا تاہم نیوزی لینڈ کی مسلمان کمیونٹی کی شکایت پر دی کشمیر فائلز کی نمائش روک دی گئی ہے جبکہ کشمیر فائلز کے لیے نمائش کی اجازت کے فیصلے پر نظر ثانی کی جارہی ہے ۔
بھارت میں دی کشمیر فائلز کو 11 مارچ کو ریلیز کیا گیا تھا، جس کی کہانی 1990 میں مقبوضہ کشمیر میں کی گئی نسل کشی پر مبنی ہے لیکن حیران کن طور پر فلم میں مسلمانوں کے بجائے پنڈتوں کی نسل کشی کو دکھایا گیا ہے اور مسلمانوں کو دہشت گرد کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔دی کشمیر فائلز کی کہانی اور ہدایات وویک رنجن نے دی ہیں جب کہ وہ فلم کے شریک پروڈیوسر بھی ہیں۔وویک رنجن کی اہلیہ اداکارہ پلوی جوشی نے بھی فلم میں اہم کردار ادا کیا ہے جنہیں ایک طرح سے پاکستانی مہرے کے طور پر دکھایا گیا ہے۔
فلم کو ریلیز کیے جانے کے بعد جہاں بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت دیکھی گئی، وہیں دنیا بھر میں فلم پر حقائق کو غلط پیش کرنے پر تنقید بھی کی جا رہی ہے۔دلچسپ بات یہ ہیکہ پروپیگنڈا کے تحت بنائی گئی مذکورہ فلم میں پاکستان کے معروف شاعر فیض احمد فیض کی ظلم کے خلاف لکھی گئی نظم ہم دیکھیں گے کو بھی شامل کیا گیا ہے، جسے انتہاپسند مسلمانوں کے کردار ادا کرنے والے اداکاروں پر فلمایا گیا ہے۔پاکستان اور مسلم مخالف فلم میں پاکستانی شاعر کی نظم کو شامل کیے جانے پر بھی دی کشمیر فائلز کی ٹیم پر تنقید کی جا رہی ہے۔