نئی دہلی(صباح نیوز)بھارتی الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں حد بندی کاعمل6مئی تک مکمل ہوگا اورجائزہ کے بعدانتخابات کاتعین کیا جائیگا۔
حد بندی کمیشن کے کلیدی رکن اور چیف الیکشن کمشنر سشیل چندرا نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ جموں و کشمیرمیں حد بندی کا عمل 6 مئی 2022 تک مکمل کر لیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات کا فیصلہ جائزہ لینے کے بعد کیا جائے گا۔حد بندی کمیشن کو جموں و کشمیر میں اسمبلی اور پارلیمانی حلقوں کی حدود دوبارہ بنانے کا کام سونپا گیا ہے۔کمیشن نے پیر کو جموں و کشمیر میں اسمبلی اور پارلیمانی حلقوں کی حد بندی کے لیے اپنی تجاویز شائع کیں ہیں۔ حد بندی کمیشن کی مسودہ رپورٹ کو 21 مارچ 2022 تک تجاویز کے لیے پبلک ڈومین میں رکھا گیا ہے، جس کے بعد کمیشن، عوامی سماعت کیلئے یونین ٹیریٹری کا دورہ کرے گا۔
گزٹ آف انڈیا (Gazettes of India) میں شائع ہونے والی رپورٹ پیر کے روز مقامی اخبارات میں شائع ہوئی اور اس میں دکھایا گیا کہ کشمیر ڈویڑن میں حبہ کدل اور جموں صوبے کی سچیت گڑھ نشستوں کو بحال کر دیا گیا ہے۔رپورٹ کے مسودے میں مذکورہ دو اسمبلی سیٹوں کو بحال کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے، تاہم دیگر مسائل پر سیاسی جماعتوں کے اعتراضات کا اس میں کوئی تذکرہ نہیں ہے۔
کمیشن نے لوک سبھا کے حلقوں کی تعداد کو پانچ پر برقرار رکھا لیکن اسمبلی سیٹوں کو موجودہ 83 سے بڑھا کر 90 کردیا۔ جس میں جموں میں چھ اور کشمیر میں ایک کا اضافہ ہوگا۔ ہندوستانی آئین میں شامل دفعہ81 میں کہا گیا ہے کہ لوک سبھا کی نشستیں مختلف ریاستوں کے درمیان اس طرح مختص کی جانی چاہئیں کہ اس کی تعداد اور ریاست کی آبادی کے درمیان تناسب، جہاں تک قابل عمل ہے، تمام ریاستوں کے لیے یکساں ہے۔ہر ریاست کے علاقائی حلقوں کے بارے میں، آئین کہتا ہے کہ انہیں ،اس طرح تقسیم کیا جائے گا کہ ہر حلقے کی آبادی اور اسے الاٹ کی گئی نشستوں کی تعداد کے درمیان تناسب، جہاں تک ممکن ہو، پوری ریاست میں یکساں ہو۔
تفصیلی تجاویز میں پانچ میں سے چار ایسوسی ایٹ اراکین میں تین نیشنل کانفرنس لوک سبھا اراکین (فاروق عبداللہ، حسنین مسعودی اور محمد اکبر لون) اور بی جے پی رکن پارلیمنٹ جگل کشور کے دستخط شدہ دو اختلافی نوٹ بھی تھے۔ مرکزی وزیر جتیندر سنگھ کمیشن کے پانچویں ایسوسی ایٹ ممبر ہیں