نئی دہلی۔۔۔ کشمیری مسلمانوں کے خلاف بنائی جانے والی بھارتی فلم دی کشمیر فائلز کی نمائش سے بھارتی کی مختلف ریاستوں میں مقیم کشمیری طلبا وطالبات اورتاجر خطرات میں گھر گئے ہیں۔ بھارتی وزیراعظم مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ اورراشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے دی کشمیر فائلز کی تعریف کی ہے جبکہ بھارتی حکومت نے تحریک آزادی کشمیر کے خلاف بنائی گئی فلم دی کشمیر فائلز کو ٹیکس فری قرار دیا ہے۔
دی کشمیر فائلز میں کشمیری مسلمانوں پرکشمیری ہندوؤں ( کشمیری پنڈتوں) کے قتل تشدد ، آبروریزی کا الزام لگایا گیا ہے اور دعوی کیا گیا ہے کہ نوے کی دھائی میں کشمیری مسلمانوں کے مظالم سے تنگ آکر 4 لاکھ کشمیری پنڈتوں نے وادی کو چھوڑ دیا تھا جبکہ لاکھوں پنڈتوں کو قتل کیا گیا تھا۔بھارتی سینماؤں میں فلم دی کشمیری فائلز کی نمائش سے انتہا پسند ہندوؤں کا مسلمانوں بالخصوص کشمیری مسلمانوں کے خلاف غصہ بڑھ رہا ہے۔
گزشتہ روزیاست مدھیہ پردیش کے شہر اندور کے بی جے پی رہنما دیپک جین نے دو سینما ہال بک کرائے اور سینکڑوں ہندو ‘سادھوں’ کے ساتھ فلم ‘دی کشمیر فائلز’ دیکھی۔ اس موقع پر دیپک جین نے وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا کہ سادھوں کو وادی کشمیر میں زمین الاٹ کی جائے تاکہ وہ وہاں ویدک روایات کو دوبارہ قائم کر سکیں۔ حقیقت یہ ہے کہ فلم دی کشمیری فائلز کی کہانی جھوٹ اور تعصب پر مبنی ہے ۔ بھارتی حکومت کی سرکاری دستاویزات کے مطابق گزشتہ تین دہائیوں کے دوران صرف 89 کشمیری پنڈت مارے گئے۔
سال”1981 کی مردم شماری کے مطابق کشمیر میں ہندوؤں کی کل آبادی ایک لاکھ چوبیس ہزار تھے جو1991 میں بڑھ کر ایک لاکھ32 ہزار ہوگئی تھی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ 1991 میں کشمیر میں ہندوؤں کی آبادی ایک لاکھ32 ہزار تھی تو چار لاکھ نے کیسے وادی سے جانا پڑا۔ بھارتی فلم سازوویک اگنی ہوتری کی دی کشمیر فائلز میں کشمیری پنڈتوں کے کشمیر سے فرار کو موضوع بنایا گیا ہے فلم میں الزام لگایا گیا ہے کہ کشمیری مسلمانوں نے پنڈتوں کا قتل عام شروع کیا تھا جس کے نتیجے میں کشمیر سے فرار پر مجبور ہوئے۔
کے پی آئی کے مطابق بھارت میں مقیم کشمیری طلبا و طالبات کی تنظیم جموں وکشمیر سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے ایک بیان میںخدشہ ظاہر کیا ہے کہ متنازعہ فلم دی کشمیر فائلز دکھانے والے مختلف سینما گھروں کی طرف سے سوشل میڈیا پر جاری کئے جانے والے اشتعال انگیز ویڈیو کلپس بھارت کی مختلف ریاستوں میں زیر تعلیم کشمیری طلبا پر ہندوتو ا دہشت گردوں کی طرف سے حملوں کا باعث بن سکتے ہیں۔
جموں وکشمیر سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے ترجمان ناصر کھوہامی نے جو کہ بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے دہرادون کالج میں زیر تعلیم ہیں ایک بیان میں کہاہے کہ بھارت میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ پر کسی بھی قسم کے حملے کا ذمہ دار فلم کے ڈائریکٹر وویک اگنی ہوتری پر عائد ہو گی جو اپنی مسلم دشمنی کیلئے مشہور ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلم ریلیز ہونے کے بعد سے سوشل میڈیا پر بے اعتمادی اور انتشار کی فضا پیدا کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن کسی بھی ایسی کوشش کی شدیدمذمت کرتی ہے۔