اسلام آباد(صباح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ شاعر مشرق علامہ محمد اقبال نے قائد اعظم کے ساتھ مل کر برصغیر کے مسلمانوں کے لئے ایک علیحدہ وطن کا تصور پیش کیا اور نوجوانوں کو خوداعتمادی کا درس دیا، قیام پاکستان ان کے وژن اور فلسفہ کا نتیجہ ہے، پاکستان کو علامہ اقبال کے فلسفہ اور وژن پر پورا اتاریں گے،اقبال کا وژن قیادت اور لیڈر شپ کیلئے ضروری ہے، جن اقوام نے علم حاصل کیا وہ ترقی کرگئیں، اقبال کی سوچ آج بھی گہرائی کے ساتھ اثر کرتی ہے، شاعر مشرق کی تعلیمات ہی تصور پاکستان کی بنیاد بنیں، انہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کی نشاط ثانیہ کیلئے اہم کردار ادا کیا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نےآج یہاں یوم اقبال پر ایوان صدر میں صدارتی اقبال ایوارڈز2021کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود، سینیٹر ولید اقبال، وفاقی پارلیمانی سیکرٹری غزالہ سیفی اور اقبال اکادمی پاکستان کی ڈائریکٹر ڈاکٹر بصیرہ امبرین نے بھی شرکت کی۔صدر مملکت نے کہا کہ اقبال ایک شاعر، مفکر، فلسفی اور وکیل بھی تھے، انہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کو ایک ویژن دیا، وہ سائنس کو سمجھتے تھے، علامہ اقبال کو پہچاننے کے لئے ساری عمر بھی کم ہے، ان کی سوچ آج بھی گہرائی کے ساتھ اثر کرتی ہے، انہوں نے قائد اعظم سے ملکر برصغیر کے مسلمانوں کے لئے علیحدہ وطن کا تصور پیش کیا ، دونوں رہنمائوں نے اس سے قبل متحدہ ہندوستان کی بات کی تھی تاہم اس کے بعد ان کی سوچ میں تبدیلی آنے لگی
صدر مملکت نے کہا کہ علامہ اقبال کے تصور پاکستان کو سمجھنے کی ضرورت ہے، ہمارا مذہب، کلچر اور تہواروں سمیت ہر چیز مختلف ہے، انہیں یہ معلوم ہوگیا تھاکہ ہندئوں کے ساتھ نہیں رہا جاسکتا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ مسلمانوں نے الگ وطن کے حصول کے لئے بڑی قربانیاں دی ہیں، علامہ اقبال نے برصغیر کے مسلمانوں کیلئے علیحدہ وطن کا خواب دیکھا اور اپنی تحریروں اور شاعری کے ذریعے مسلمانوں کو اتحاد کا درس دیا، علامہ اقبال نے مسلمانوں میں انقلابی روح پھونکی اور مسلمانوں کے مفادات کے تحفظ کیلئے نمایاں خدمات انجام دیں۔
انہوں نے کہاکہ ضروری ہے کہ ہم علامہ اقبال کے افکارپر عمل کریں، علامہ اقبال نے شاعری اور افکار کے ذریعے مسلمانوں کو خواب غفلت سے بیدار کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ اقوام حکمت، علم و دانش اور اذہان سے بنتی ہیں، پاکستان کو علامہ اقبال کے فلسفہ اور وژن پر پورا اتاریں گے۔
صدر نے کہا کہ یوم اقبال پر ایوارڈز کی تقریب میں شرکت ان کیلئے خوشی اور اعزاز کا باعث ہے، علامہ اقبال نے مسلمانوں کو یاد دلایا کہ ہمارا ماضی اچھا تھا اس لئے اسے دوبارہ حاصل کرنے کیلئے جستجو کرو، اقبال کا وژن قیادت اور لیڈر شپ کیلئے ضروری ہے، سرسید احمد خان نے مسلمانوں کو یہ درس دیا کہ علم حاصل کرو اور اپنے حقوق کی بات کرو۔
صدر مملکت نے کہا کہ جن اقوام نے علم حاصل کیا وہ ترقی کرگئیں، اقبال کی سوچ آج بھی گہرائی کے ساتھ اثر کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ علم کے ساتھ وژن اور امید ضروری ہے، اقبال کا اصل وژن مسلم امہ کو اس کا کھویا ہوا مقام دلانا ہے، پاکستان کو اقبال کے وژن اور فلسفہ پر پورا اتاریں گے۔
اس سے قبل وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت نے ایوان صدر کو علم کا گہوارہ بنا دیا ہے، آج کی تقریب اس کی غمازی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال نے مسلمان نوجوانوں میں شعور بیدار کیا اور انہیں ہمت و حوصلہ دیا، انہوں نے پاکستان کا تصور پیش کیا، ان کے خیالات اور تصورات کو آگے لے کر چلنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کئی سال کے بعد اقبال پر لکھی گئی کتب کے مصنفین میں ایوارڈز کی تقسیم ہوئی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ انہیں اقبال اکادمی کی خدمت کا موقع مل رہا ہے اور آج کی تقریب اس کا حصہ ہے، اقبال اکادمی کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے جس میں ڈاکٹر بصیرہ امبرین نے قائدانہ کردار ادا کیا ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ صدر ڈاکٹر عارف علوی سے زیادہ اقبال شناس کوئی صدارتی منصب پر فائز نہیں رہا ہے۔ انہوں نے صدارتی ایوارڈ حاصل کرنے والے مصنفین کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ علامہ اقبال پر اپنی تحقیق اور تصنیف کے ذریعے مصنفین نے بصیرت کا مظاہرہ اور شاعر مشرق کے نور بصیرت کو عام کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
اقبال اکادمی پاکستان کی ڈائریکٹر ڈاکٹر بصیرہ امبرین نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 10 سال سے ایوارڈز کی تقسیم تعطل کا شکار رہی، اقبال اکادمی کے صدر وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے اس جمود کو توڑا اور ایوارڈز کا اجرا کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی سطح پر مطالعہ اقبال کو اہمیت دی جا رہی ہے، قومی اور بین الاقوامی سطح پر اقبال کی بصیرت کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے تقریب میں شرکت پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا شکریہ ادا کیا۔ تقریب میں صدر مملکت نے علامہ اقبال کی زندگی اور ان کے فلسفہ پر لکھی گئی کتب کے مصنفین کو صدارتی اقبال ایوارڈز عطا کئے۔