نئی دہلی(کے پی آئی) بھارتی حکومت نے تحریک آزادی کشمیر کے خلاف بنائی گئی فلم دی کشمیری فائلز کو ٹیکس فری قرار دیا ہے ۔ دی کشمیری فائلز میں کشمیری مسلمانوں پرکشمیری ہندووں ( کشمیری پنڈتوں) کے قتل تشدد ، آبروریزی کا الزام لگایا گیا ہے اور دعوی کیا گیا ہے کہ نوے کی دھائی میں کشمیری مسلمانوں کے مظالم سے تنگ آکر 4 لاکھ کشمیری پنڈتوں نے وادی کو چھوڑ دیا تھا جبکہ لاکھوں پنڈتوں کو قتل کیا گیا تھا۔
دوسری طرف بھارتی حکومت کی سرکاری دستاویزات کے مطابق گزشتہ تین دہائیوں کے دوران صرف 89 کشمیری پنڈت مارے گئے ۔”1981 کی مردم شماری کے مطابق کشمیر میں ہندوں کی کل آبادی ایک لاکھ چوبیس ہزار تھے جو1991 میں بڑھ کر ایک ملاکھ32 ہزار ہوگئی تھی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ 1991 میں کشمیر میں ہندوں کی آبادی ایک ملاکھ32 ہزار تھی تو چار لاکھ نے کیسے وادی سے جانا پڑا۔ بھارتی فلم سازوویک اگنی ہوتری کی دی کشمیر فائلز میں کشمیری پنڈتوں کے کشمیر سے فرار کو موضوع بنایا گیا ہے فلم میں الزام لگایا گیا ہے کہ کشمیری مسلمانوں نے پنڈتوں کا قتل عام شروع کیا تھا جس کے نتیجے میں کشمیر سے فرار پر مجبور ہوئے ۔
بھارتی فلم میں نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں قیدجموںو کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیرمین محمد یاسین ملک پر قتل کا ا لزام ہے ۔ محمد یاسین ملک کے خلاف جموں میں انسداد دہشت گردی کی ٹاڈا عدالت میں قتل کا مقدمہ زیر سماعت ہے۔ اسی دوران دی کشمیر فائلز نامی بھارتی فلم تیاری کی گئی ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ محمد یاسین ملک نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر25 جنوری 1990 کو سری نگر میں بھارتی ائر فورس کے سکواڈرن لیڈر روی کھنہ سمیت چار اہلکاروں کو قتل کیا تھا۔
کے پی آئی کے مطابق دی کشمیر فائلز جاری ہونے پرمحمد یاسین ملک کی زندگی کو مزید خطرات لاحق ہوگئے ہیں کیوں کہ انتہا پسند ہندو بھارتی ائر فورس کے سکواڈرن لیڈر روی کے قتل پر انہیں نقصان پہنچا سکتے ہیں جبکہ ٹاڈا عدالت کی کارروائی بھی متاثر ہوسکتی ہے ۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق حق معلومات قانون کے تحت ایک درخواست پر گذشتہ برس نومبر میں ضلع سرینگر پولیس ہیڈکوارٹرس نے بتایا تھا کہ عسکریت پسندوں نے جموں و کشمیر میں گذشتہ تین دہائیوں کے دوران 1,724 افراد کو ہلاک کیا جن میں 89 کشمیری پنڈت تھے۔
معروف منصف سلیل ترپاٹھی نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر ڈسٹرکٹ پولیس ہیڈکوارٹر سرینگر کی جانب سے ایک رائٹ ٹو انفارمیشن کے تحت جاری معلومات بارے کہا ہے کہ ہر شہری کی موت ایک سانحہ ہے مگر مبالغہ آرائی جھوٹ ہوتا ہے۔”ان کا یہ ٹویٹ آگ کی طرح سے ملک میں پھیل گیا اور ہر کوئی کشمیری پنڈتوں کی ہلاکت کی تعداد پر سوال اٹھانے لگا۔ قابل ذکر ہے کہ ای ٹی وی بھارت نے بھی اس آر ٹی آئی کے حوالے سے خبر کی تھی۔
سلیل ترپاٹھی نے بھارتی ٹی وی کو بتایا کہ 1990 میں عسکریت پسندی کے آغاز سے لے کر اب تک حملوں میں 89 کشمیری پنڈت مارے گئے۔ اسی عرصے کے دوران دیگر مذاہب کے 1,635 افراد کو بھی قتل کیا گیا۔کشمیر میں عسکریت پسندوںکے ہاتھوں مارے گئے تقریبا پانچ فیصد کشمیری پنڈت ہیں۔وادی میں عسکریت پسندی کے آغاز کے بعد سے تقریبا 1.54 لاکھ افراد بشمول ہندو، مسلمان اور سکھ وادی چھوڑ چکے ہیں۔ ان میں سے سرکاری ریکارڈ کے مطابق 53,958 ہندو، 11,212 مسلمان، 5,013 سکھ ریلیف پالیسی کے مطابق حکومت سے مدد حاصل کر رہے تھے جبکہ 81,448 ہندو، 949 مسلمان اور 1,542 سکھ امداد سے فائدہ نہیں اٹھا رہے ہیں۔
آر ٹی آئی کے جواب کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 1.54 لاکھ لوگوں میں سے 88 فیصد، یا 1.35 لاکھ افراد، جو بڑھتے ہوئے تشدد کی وجہ سے وادی سے بھاگ گئے، کشمیری پنڈت تھے۔ معروف مورخ خالد بشیر احمد اپنی مشہور کتاب میں لکھتے ہیں: “1981 کی مردم شماری کے مطابق، کشمیر میں ہندوں کی کل آبادی (بشمول غیر کشمیریوں) 124.078 تھی۔ 1971 سے 1981 تک کمیونٹی کی دہائی میں 6.75 فیصد ترقی کو دیکھتے ہوئے، 1991 میں ان کی آبادی 132,453 ہو گی۔23 مارچ 2010 کو مقبوضہ کشمیر اسمبلی میں ایک سوال کے جواب میں وزیر محصولات رمن بھلا نے بتایا تھا کہ کشمیر میں 1989 سے 2004 تک 219 پنڈتوں کو قتل کیا گیا۔۔