کشمیری مسلمانوں کو ان کے گھروں اور قصبوں سے بے دخل کرنے کا سلسلہ  شروع ہوگیا ہے


سری نگر:مقبوضہ جموں و کشمیر میںمودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے مسلمانوں کو ان کے گھروں اور قصبوں سے بے دخل کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور سرینگر کے علاقے صفا کدل میں کم از کم مزید 50 خاندانوں کوسات دنوں کے اندر اپنے گھر خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

یہ خاندان گزشتہ 70سال سے شہر کے علاقے صفا کدل میں واقع یارکنڈی سرائے کی عمارت میں مقیم ہیں۔ اب مودی حکومت نے انہیں متبادل پناہ گاہ فراہم کیے بغیر نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سات دنوں کے اندر عمارت خالی کردیں ورنہ سخت کارروائی کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔

یہ حکم ایگزیکٹیو مجسٹریٹ تحصیلدار جنوبی سرینگر نے جاری کیا ہے۔ سرائے میں مقیم ایک بزرگ شخص عبدالرشید نے بتایا کہ ان کا خاندان تقریبا 66 سال سے یہاں مقیم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں عمارت خالی کرنے پر مجبور کیا گیا تو یہاں رہنے والے 50 خاندان بے گھر ہو جائیں گے۔انہوں نے مزید کہااگر حکومت کو کسی اور مقصد کے لیے اس عمارت کی ضرورت ہے تو حکام کوان خاندانوں کے لیے کچھ متبادل انتظام کرنا چاہیے۔

دریں اثناپاکستان نے بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں وکشمیرمیں قابض بھارتی افواج کی طرف سے ایک مدرسے دارالعلوم خدیج الکبری کی بندش کی شدیدمذمت کی ہے۔

دفترخارجہ کے ترجمان عاصم افتخارنے ایک بیان میں کہاکہ قابض بھارتی افواج نے دارالعلوم کی طالبات کے ساتھ بدتمیزی اوربدسلوکی کامظاہرہ کیا اورمدرسے کو سربمہرکرنے سے قبل انہیں زبردستی باہرنکال دیا۔

انہوں نے کہاکہ یہ غیرقانونی اقدام اس امرکامظہرہے کہ قابض بھارتی افواج کس طرح کشمیری طالبات کے بنیادی حقوق کوروندرہی ہیں اور ان کامذاق اڑارہی ہیں۔ترجمان نے اقوام متحدہ اوراسلامی تعاون تنظیم سمیت عالمی برادری سے مطالبہ کیاکہ وہ بھارت میں اسلام مخالف پروپیگنڈے سے پیداشدہ افسوسناک صورتحال کافوری نوٹس لے اور بھارتی حکام کواقلیتوں خصوصامسلمانوں کے انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں سے بازرکھے۔