سری نگر: نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں قیدجموںو کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیرمین محمد یاسین ملک کی زندگی کو مزید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ محمد یاسین ملک کے خلاف جموں میں انسداد دہشت گردی کی ٹاڈا عدالت میں قتل کا مقدمہ زیر سماعت ہے۔ اسی دوران دی کشمیر فائلز نامی بھارتی فلم تیاری کی گئی ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ محمد یاسین ملک نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر25 جنوری 1990 کو سری نگر میں بھارتی ائر فورس کے سکواڈرن لیڈر روی کھنہ سمیت چار اہلکاروں کو قتل کیا تھا۔
کے پی آئی کے مطابق بھارتی فلم سازوویک اگنی ہوتری کی دی کشمیر فائلز میں کشمیری پنڈتوں کے کشمیر سے فرار کو موضوع بنایا گیا ہے فلم میں الزام لگایا گیا ہے کہ کشمیری مسلمانوں نے پنڈتوں کا قتل عام شروع کیا تھا جس کے نتیجے میں کشمیری فرار پر مجبور ہوئے۔ دی کشمیر فائلز جاری ہونے پرمحمد یاسین ملک کی زندگی کو مزید خطرات لاحق ہوگئے ہیں کیوں کہ انتہا پسند ہندو بھارتی ائر فورس کے سکواڈرن لیڈر روی کے قتل پر انہیں نقصان پہنچا سکتے ہیں جبکہ ٹاڈا عدالت کی کارروائی بھی متاثر ہوسکتی ہے ۔ دریں اثنا مقبوضہ جموں و کشمیر کی ایک عدالت نے جمعرات کو دی کشمیر فائلز فلم کے پروموٹرز کو فلم میں آئی اے ایف اسکواڈرن لیڈر روی کی تصویر کشی کے مناظر دکھانے سے روک دیا ۔
یہ حکم انڈین ایئر فورس کے افسر کی اہلیہ نرمل کھنہ کی جانب سے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج جموں، دیپک سیٹھی کی عدالت سے رجوع کرنے کے بعد سامنے آیا جس میں ان کے شوہر کی تصویر کشی کرنے والے مناظر کو ہٹانے یا اس میں ترمیم کرنے کے لیے کہا گیا ۔ یاسین ملک پر الزام ہے کہ انہوں نے چار دوسرے ساتھیوں سے مل کر روی کھنہ ان 4 آئی اے ایف اہلکاروں کو 25 جنوری 1990 کو سری نگر میں قتل کیا تھا۔
ادھر دی کپل شرما شو کے میزبان کپل شرما نے گزشتہ دنوں دی کشمیر فائلز کی پروموشن کے لیے وویک اگنی ہوتری کو اپنے شو میں بلانے سے انکار کر دیاتھاکشمیر فائلز میں انوپم کھیر، متھن چکرورتی، درشن کمار، پلوی جوشی، اور دیگر شامل ہیں۔ دی کشمیر فائلز11 مارچ سے بھارت بھر کے سینماوں میں دکھائی جانی تھی تاہم عدالت کے تازہ حکم پر اس میں تاخیر ہوگی