کھیل کے میدان ویران ہوں گے تو ہسپتال آباد ہوتے رہیں گے، حافظ نعیم الرحمن


کراچی(صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کی زیر صدارت مقامی ہوٹل میں ”ری بلڈ کراچی” کے سلسلے میں ”کراچی میں شعبہ کھیل کو درپیش مسائل اور ان کے حل”کے حوالے سے معروف قومی کھلاڑیوں کے ہمراہ پینل ڈسکشن کاانعقاد کیا گیا جس میں سابق ہاکی اولمپیئن اصلاح الدین، سابق قومی کرکٹر صادق محمد، قومی کرکٹ کے سابق کپتان یونس خان،اسپورٹس سے وابستہ سینئر صحافی یحیٰ حسینی ، کراچی ٹینس ایسوسی ایشنز کے صدر خالدرحمانی ،معروف باکسر علی اکبر شاہ قادری،مبشر مختار ، ڈاکٹر ثاقب انصاری  نے اپنے خیالات کا ااظہار کیا ۔

اس موقع پر نائب امراء  جماعت اسلامی کراچی راجہ عارف سلطان ،ڈاکٹر واسع شاکر ، ڈپٹی سیکریٹری راشد قریشی ،  الخدمت کے چیف ایگزیکٹونوید علی بیگ ،سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری و دیگر موجود تھے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے اپنے خطاب میں کہا کہ کھیل اور صحت کا آپس میں گہرا تعلق ہے کھیلوں کے میدان ویران ہوجائیں اور جسمانی سر گرمیاں محدود ہوجائیں تو ہسپتال آباد ہو تے جائیں گے ۔صحت مند اور مثبت سرگرمیوں کے مواقع نہیں ہوں گے تو نوجوانوں میں تخریبی رجحانات پیدا ہوں گے بد قسمتی سے کسی بھی سیاسی پارٹی کے ایجنڈے میں اسپورٹس شامل ہی نہیں ہے۔ضروری ہے کہ حکمران اور تمام پارٹیاں تعلیم ، صحت اور اسپورٹس کو اپنے ایجنڈے میں شامل کریں ،بینکوں سمیت دیگر اداروں کو چاہیے کہ سی ایس آر (کارپوریٹ سوشل ریسپنسونسبلٹی) کے تحت کھیلوں کوسرپرستی کریں۔

جماعت اسلامی ادارہ نورحق میں اسپورٹس سے متعلق بھی ایک ڈیسک قائم کررہی ہے۔ جماعت اسلامی تعمیری سیاست کرنا چاہتی ہے جس سے کراچی آگے بڑھے۔ ہم جو کام خود کرسکتے ہیں وہ کریں گے اور جو حکومت سے کام کروانے ہیں وہ کروائیں گے۔  جماعت اسلامی حکومت میں نہیں ہے لیکن ہمیں جب بھی موقع ملا ہے ہم نے دیگر شعبوں کی طرح اسپورٹس کے شعبے میں بھرپور کام کیا ہے اور آئندہ بھی کریں گے ۔ عوام کو تعلیم وصحت کی فراہمی ریاست اور حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ صوبے میں 49 ہزار اسکول ہیں لیکن کوئی بھی اسکول ایسا نہیں ہے جہاں سے معیاری تعلیم حاصل کی جاسکے،صوبہ سندھ میں 173ارب روپے صحت کا بجٹ اور277ارب روپے تعلیم کا بجٹ ہے۔جوعوام پر خرچ ہی نہیں کیا جاتا۔ پاکستان نے ماضی میںکم وسائل کے باوجود اسپورٹس کے شعبے میں اپنا نام پیدا کیالیکن جو سہولتیں دستیا ب تھیں وہ بھی آہستہ آہستہ ختم ہوتی چلی گئیں۔

کراچی میں عملاً 87گراؤنڈ موجود ہیں جس میں سے صرف 25گراؤنڈ ایسے ہیں جس میں نوجوان کرکٹ کھیل سکتے ہیں۔چائنہ گراؤنڈ کی بات تو کی جاتی ہے لیکن چائنہ کٹنگ کیے گئے گراؤنڈ زکو کون آزاد کروائے گا؟ جماعت اسلامی نے چائنہ کٹنگ اور کھیل کے میدانوں پر قبضے کے خلاف پہلے دن سے آواز اٹھائی ہے۔ شہر میں کھیل کے میدانوں اور پارکوں پر قبضے کے خلاف سب کو مل کر آواز اٹھانا ہوگی۔

اصلاح الدین نے کہا کہ کسی بھی ادارے میں میرٹ کا قتل ہوگا تو اس کا زوال ہوگا۔ اسپورٹس کے تمام اداروں میں میرٹ کا قتل کیا جارہا ہے۔بہتری کے لیے نیک اور مخلص لوگوں کو آگے لانا اور اسپورٹس کے اداروں میں نیک  اور با صلاحیت لوگوں کی ضرورت ہے۔ کھیلوں کا انفرااسٹرکچر ٹھیک کرنا ہوگا۔ بلکہ میدانوں کو آباد کرنا ہوگا۔ کراچی سمیت پورے پاکستان میں تمام کھیلوں میں ٹیلنٹ موجود ہے۔ کراچی کے نوجوان ذریعہ معاش نہ ہونے کی وجہ سے کھیلوں سے بھی دور ہوتے جارہے ہیں لیکن ناقص پالیسی کی وجہ سے ٹیلنٹ ضائع کیا جارہا ہے۔سابق قومی کرکٹر صادق محمد نے کہا کہ کھیلوں کے میدانوں کو آباد کرنے کے لیے گورننگ باڈی میں پڑھے لکھے لوگوں کو بھیجا جائے۔یہ اچھی بات ہے کہ جماعت اسلامی تمام شعبہ جات میں کام کررہی ہے اور کھیل کے شعبے میں بھی بہترین کام کرسکتی ہے۔جماعت اسلامی کراچی کے اسکولوں میں کھیلوں کے ٹورنامنٹ کا انعقاد کروائے۔ اسکولوں کے ساتھ میدان آباد کرنے سے کھیلو ں کو فروغ حاصل ہوگا۔ کرکٹ، ہاکی،اسکواش، ٹیبل ٹینس،باکسنگ کے حوالے سے بہت زیادہ ٹیلنٹ موجود ہے۔

یونس خان نے کہا کہ جماعت اسلامی کا شکر گزارہوں کہ اس نے آج کھیل کے حوالے سے لیجنڈز کو اکٹھا کیا۔ بد قسمتی سے گراؤنڈ ختم ہوتے جارہے ہیں اور جو ہے انہیںکمر شل کردیا گیا ہے۔ عوام پہلے ہی پریشان حال ہیں ایسے میں گراؤنڈ میں کھیلنے کے لیے بھاری فیسیں کیسے ادا کرسکتے ہیں؟حکومت اور پی سی بی کو چاہیئے کہ کھیلوں کے میدانوں کو آباد کرے۔اسپورٹس سے وابستہ سینئر صحافی یحیٰ حسینی نے کہا کہ کراچی روشنیوں کا شہر ہے لیکن روشنیاں ختم ہوتی جارہی ہیں۔میدانوں کی جگہ بڑی بڑی عمارتیں بنادی گئیں ہیں۔ جماعت اسلامی سے گزاش ہے کہ کچرے کے ڈھیروں کو صاف کرواکے میدان آباد کروانے میں اپنا کردار ادا کرے ۔ایسے بچوں کو آگے لائیں جو کھیلنا چاہتے ہیں لیکن ذریعہ معاش نہ ہونے کی وجہ سے کھیل نہیں پاتے۔

خالد رحمانی نے کہاکہ فزیکل ہیلتھ تمام شعبہ زندگی میں اہم کردارادا کرتی ہے،سماجی مسائل کو کھیلوں کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے،صحت کے مسائل حل کیے جاسکتے ہیں۔معروف باکسر علی اکبر شاہ قادری نے کہاکہ اسپورٹس کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو کراچی میں اسپورٹس کی بنیاد یونیورسٹی سے شروع ہوئی انور علی مرحوم اس کے بانی تھے،آج بد قسمتی سے کھیلوں کو تعلیمی اداروں سے نکال دیا گیا ہے،اٹھارویں ترمیم سے کھیلوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچا،تمام صوبوں میں اسپورٹس کے وزیر ہیں مگر انہیں اسپورٹس سے کوئی دلچسپی نہیں، سکریٹری پاکستان باکسنگ ایسوسی ایشن محمد اکرم خان،مارکٹنگ کنسلٹنگ ٹینس کمیٹی و کرکٹ تجزیہ کار صہیب علوی ودیگر بھی موجود تھے۔