تل ابیب(صباح نیوز) اسرائیل کے سابق جنرل نے غزہ کی جنگ کو بے فائدہ قرار دے دیا ہے اسرائیلی ٹی وی “چینل 12” کی ویب سائٹ پر گذشتہ روز پوسٹ ہونے والے ایک مضمون میں ریٹائرڈ اسرائیلی جنرل یسرائیل زیف کہا ہے کہ غزہ کی جنگ اپنی ابتدا میں تو ضروری تھی تاہم پھر اسے ایک بے فائدہ سیاسی جنگ میں تبدیل کر دیا گیا۔ یہ ایک منصفانہ جنگ تھی جو دھوکے کی جنگ میں تبدیل ہو گئی۔اسرائیلی جنرل نے شام پر اسرائیلی حملوں کے حوالے سے بھی نکتہ چینی کی۔ اس نے خبردار کیا کہ یہ حملے لبنانی تنظیم حزب اللہ کی طرف پر مسلح گروپوں کو جنم دینے کا سبب بن سکتے ہیں۔
جنرل زیف کے مطابق صرف فوجی آپریشن کے ذریعے غزہ میں یرغمال اسرائیلی قیدیوں اور فوجیوں کو ان کے گھروں تک واپس لانا ،،، اس کے بہت کم امکانات ہیں۔ قیدیوں کی واپسی کے لیے جنگ کا روکا جانا لازم ہے، بصورت دیگر ان کی رہائی کے لیے معاہدے کی کوششیں ناکام ہو جائیں گی۔اسرائلی جنرل کے مطابق جنگ کا جاری رہنا نیتن یاہو کے حق میں فائدہ مند ہے کیوں کہ یہ چیز عدالت عظمی میں نیتن یاہو سے پوچھ گچھ کو ملتوی رکھنے میں مدد گار ہو گی۔ اس دوران میں انھیں ذمے داران کو برطرف کرنے کا موقع مل رہا ہے۔
اسرائیل کی داخلی سیکورٹی کے ادارے (شاباک) کے سابق سربراہ نے عدالت عظمی میں اپنا موقف پیش کر دیا ہے۔ رونن بار نے موقف میں کہا ہے کہ نیتن یاہو نے انھیں اس لیے برطرف کیا ہے کہ انھوں نے نیتن یاہو پر بد عنوانی کے الزام کی سماعت کرنے والے عدالتی کمیشن کو ایک رپورٹ لکھنے سے انکار کر دیا تھا جس میں یہ کہنا تھا کہ سیکورٹی کی صورت حال وزیر اعظم کے خلاف عدالتی کارروائی کی اجازت نہیں دیتی ہے۔