ڈی ایف پی کی کشمیر میں بھارت کے وحشیانہ سیاسی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت

سرینگر: مقبوضہ جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی(ڈی ایف پی) نے بھارتی قابض حکام کی جانب سے کشمیر میں سیاسی اور انسانی حقوق کی وحشیانہ خلاف ورزیوں کی سخت مذمت کی ہے۔بھارتی فوج کی جانب سے نہتے کشمیری شہریوں پر طاقت کے وحشیانہ استعمال اور سیاسی و سول سوسائٹی کے کارکنوں کے خلاف تازہ کریک ڈاؤن کا حوالہ دیتے ہوئے، ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ سیاسی کارکنوں، وکلا اور انسانی حقوق کے محافظوں کے خلاف انتقامی کاروائیاں بھارت کی جابرانہ پالیسیوں کی عکاسی کرتی ہیں۔

ترجمان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ سیاسی کارکنوں کی من مانی گرفتاریوں، طویل حراستوں اور بھارتی فوج و نیم فوجی دستوں کی طرف سے ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے، کیونکہ بھارتی حکام ہر قسم کی مخالفت کو دبانے پر تلے ہوئے ہیں۔انہوں نے مودی حکومت کے فاشسٹ رویے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 2019 میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو غیر قانونی طور پر ختم کرنے کے بعد سے ہر مخالف آواز کو دبانا مودی حکومت کی باضابطہ پالیسی رہی ہے۔”سیاسی کارکنوں کو قید کرنا اور کشمیریوں کی جائز سیاسی آوازوں پر کالے قوانین کے ذریعے پابندیاں عائد کرنا، تاکہ مقبوضہ علاقے میں قبرستان جیسی خاموشی قائم کی جائے، دراصل نام نہاد معمول کی صورتحال کو پیش کرنے کی ایک چال ہے تاکہ دنیا کو کشمیر کے بارے میں گمراہ کیا جا سکے”، ڈی ایف پی کے ترجمان نے کہا۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں نو لاکھ سے زیادہ فوجی تعینات کر رکھے ہیں تاکہ ایک چھوٹی آبادی کو کنٹرول کیا جا سکے، اور دوسری طرف بنیادی آزادیوں کو معطل کر دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے اظہار رائے کو بے رحمانہ طریقے سے دبایا جا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہزاروں سیاسی کارکن، جن میں اعلی حریت رہنما بھی شامل ہیں، جیلوں میں سڑ رہے ہیں، جبکہ سول سوسائٹی کے کارکنوں، انسانی حقوق کے محافظوں اور صحافیوں کے خلاف انتقامی کارروائیاں مسلسل جاری ہیں