امیر جماعت اسلامی سندھ کا عید کے بعد ببرلو بائی پاس پر احتجاجی دھرنا دینے کا اعلان

حیدرآباد (صباح  نیوز) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے دریائے سندھ پر چولستان سمیت مزید نو نہریں نکالنے کے فیصلے کو قومی وحدت پر وار قرار دیتے ہوئے وفاق اور پنجاب کے سندھ دشمن فیصلے کے خلاف جماعت اسلامی کی جانب سے عید کے بعد ببرلو بائی پاس پر احتجاجی دھرنا دینے اور عوامی بیداری کیلئے  کراچی سے حیدرآباد بذریعہ ٹھٹہ بدین کاروان نکالنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہروں کے معاملے پر سندھ کے بھرپور احتجاج اور مزاحمت کے باوجود حکمرانوں کی ضد اور ہٹ دھرمی  ملک کو کسی نئے بحران کا شکار کر سکتی ہے۔ کے پی اور بلوچستان کی صورتحال کے بعد سندھ کے عوام کو بھی بغاوت پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کسی ایک نہیں بلکہ چار صوبوں کا نام ہے۔

حکمرانوں کو اب فیصلہ کرنا ہوگا کہ انہیں چولستان نہر چاہئے  یا پاکستان۔ پیپلز پارٹی نے سندھ کے حقوق پرسودے بازی کرکے عوام کے مینڈیٹ کی توہین کی ہے۔ارسا ایکٹ میں ترامیم، کارونجھر پہاڑ کی کٹائی سے لے کردریائے سندھ پر نئی نہروں تک ان کا کردار مقتدر اداروں اور وفاق کے  سہولت کارکا رہا ہے۔ عوام نے 300 یونٹ بجلی فری دینے کے دعوئوں سے لیکرنئے نہروں تک، پیپلزپارٹی کی قیادت نے سندھ کے عوام سے جھوٹ بول کر  سندھ کے عوام کا اعتماد کھودیا ہے اور اب یہ لوگ صادق اور امین نہیں رہے ہیں۔ عوامی اور جمہوریت کے دعویدار پارٹی کے دور حکومت میں کراچی پریس کلب پر احتجاج کرنے والی بلوچ مائوں، بہنوں اور بیٹوں  پر بدترین تشدد اور گرفتاریاں قابل مذمت اور پیپلزپارٹی حکومت کا شرمناک کردار ہے۔ طاقت اور آمریت کے ذریعے  عوامی احتجاج کو کچلنے کا کردار ملک دشمنی کے مترادف ہے۔ کیونکہ اس عمل سے بلوچ عوام میں موجودمحرومیوں اور نفرتوں میں مزید اضافہ ہوگا، ہر مسئلے کا حل صرف بات چیت سے ہی ممکن ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکز تبلیغی اسلام میں صحافیوں کے اعزاز میں دیئے گئے دعوت افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پریس کلب کے عہدیداروں سمیت پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے وابستہ صحافیوں کی بڑی تعداد شریک تھی۔ جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ کا مزید کہنا تھا کہ دریائے سندھ پر نہر یں بنانے کے منصوبے کے خلاف پیپلز پارٹی کا احتجاج فیس سیونگ اور سندھ کے ہر شعبے سے متعلق عوام کے بھرپور احتجاج کا نتیجہ ہے۔ایوان صدر میں بیٹھے پی پی صدر نے خود نہروں کی منظوری اور کام شروع کرکے تیزی دکھانے کا حکم جاری کیا جو دستاویزی ریکارڈ کا حصہ ہے پھر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وفاق سے فیصلہ واپس لینے کی اپیل اور سندھ میں احتجاج کی کال پی پی کی دوہری اور منافقانہ پالیسی کی عکاسی ہے۔ سندھ کا ہر ایک فرد اپنے وسائل اور پانی کے ہر قطرہ کی حفاظت کرے گا کیونکہ یہ صرف سندھ کے پانی کا نہیں بلکہ سندھ کے آنے والی نسلوں کے مستقل ، تہذیب، ثقافت اور بقاء کا مسئلہ ہے۔

سندھ کے عوام اب جاگ چکے ہیں۔ پانی کی طرح این ایف سی ایوارڈ گیس، پیٹرو ل اور کارونجر سمیت سندھ کے معدنی وسائل اور زمینوں کی حفاظت کی ضرورت ہے۔صوبائی امیر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت میں بیٹھے لوگ احتجاج نہیں بلکہ ایکشن لیتے ہیں۔ احتجاج اور اقتدار ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ اگر پیپلز پارٹی سمجھتی ہے کہ وہ اقتدار میں لائی گئی ہے اور اس کی بات نہیں مانی جائے گی تو پھر اسے فوری طور پر وفاقی اور صوبائی اقتدار سے علیحدگی اختیار کرنی چاہیے۔ اس موقع پر جماعت اسلامی سندھ کے جنرل سیکرٹری محمد یوسف، امیر ضلع حیدرآباد حافظ طاہر مجید، صوبائی سیکرٹری اطلاعات مجاہد چنا نے بھی خطاب کیا۔