اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے کہا ہے کہ وکلاء جب توہین عدالت کی درخواست دائر کریں تو جس کے خلاف درخواست دائر کی جارہی ہے اس کانام لکھیں۔ جبکہ چیف جسٹس نے رکن قومی اسمبلی شیرافضل خان مروت کی مئوکلہ کا کیس جسٹس عائشہ اے ملک کو بھجواتے ہوئے قراردیا آپ کے لئے بہترہوگا کہ جسٹس عائشہ اے ملک کے پاس چلے جائیں، ہوسکتا ہے میرانقطہ نظر دوسرا ہوا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2رکنی بینچ نے سوموار کے روز فائنل کاز لسٹ میں شامل کل23کیسز کی سماعت کی۔ بینچ نے تمام کیسز کی سماعت 52منٹ میں مکمل کرلی۔ بینچ نے انسہ پروین کی جانب سے ریاست پاکستان اوردیگر کے خلاف ریپ کیس میں ملزمان کی ضمانت کے لئے دائر درخواست پرسماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے عمر حیات بھٹی بطور وکیل پیش ہوئے۔ چیف جسٹس کاوکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر ہم ریکارڈ منگوائیں توایک ماہ اِس میں لگ جائے گا۔ چیف جسٹس کہاکہنا تھا کہ ہم ٹرائل کورٹ کو تین ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت جاری کردیتے ہیں۔ چیف جسٹس کاحکم لکھواتے ہوئے کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ ہمارے سامنے موجود فیصلے سے متاثر ہوئے بغیر میرٹ پر کیس کاتین ماہ میں فیصلہ کرے۔عدالت نے درخواست نمٹادی۔ بینچ نے کلیکٹر آف کسٹمز، لاہور کی جانب سے ایم ایس عدن کمیونیکیشن کے خلاف دائر درخواست پرسماعت کی۔ مدعاعلیہ کی جانب سے سردارخرم لطیف خان کھوسہ بطور وکیل پیش ہوئے۔ چیف جسٹس کاوکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جب توہین عدالت کی درخواست دائر کرتے ہیں تو جس کے خلاف درخواست دائر کی جارہی ہے اس کانام لکھیں۔ عدالت نے زور نہ دینے کی بنیاد پر درخواست خارج کردی۔جبکہ بینچ نے محمد فاروق کی جانب سے مسمات سدرہ سلطان اوردیگر کے خلاف نان نفقہ کے معاملہ پر دائر درخواست پرسماعت کی۔
چیف جسٹس کادرخواست گزار کے مسعود اقبال سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اِس خاتون کواِس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ آنا چاہیئے تھا آپ عدالت آگئے، بانڈہ دائود شاہ کاکیا ہے ایک خاتون اٹھ کرعدالت جاتی ہے، آدھی چیزیں اُس کونہیں ملیں۔ عدالت نے درخواست خارج کردی۔ جبکہ بینچ نے بشیراں بی بی کی جانب سے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج اوکاڑہ اوردیگر کے خلاف بچے کی تحویل اور گارڈین کے معاملہ پر دائر درخواست پرسماعت کی۔ مدعا علیہ کے وکیل سردار خرم لطیف خان کھوسہ کاکہناتھا کہ بیٹے ماردیا اورپوتے کو دادی کیسے ماں کے حوالہ کردے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 15اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے درخواست گزار کانوٹس جاری کردیا۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ آئندہ سماعت تک مدعاعلیہ کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیاجائے گا۔ جبکہ بینچ نے مسمات ڈاکٹر سیماحنیف خان کی جانب سے نان نفقہ کے معاملہ پر وقاص خان اوردیگر کے خلاف دائر درخواست پرسماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے رکن قومی اسمبلی شیرافضل خان مروت بطور وکیل پیش ہوئے جبکہ مدعاعلیہان کی جانب سے شیخ محمود سلیمان بطور وکیل پیش ہوئے۔ چیف جسٹس کاشیرافضل مروت سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ کے لئے بہترہوگا کہ جسٹس عائشہ اے ملک کے پاس چلے جائیں، ہوسکتا ہے میرانقطہ نظر دوسرا ہوا۔
شیرافضل مروت کاکہنا تھا کہ کیس میں قانونی سوال کامعاملہ ہے، میں نے خلع نہیں مانگا، عدالت خود تو نہیں دے سکتی۔ جبکہ مدعا علیہ کے وکیل کاکہنا تھا کہ تینوں عدالت نے ظالمانہ پن کی بجائے خلع کی بنیاد پر شادی ختم کردی، عدالتوں نے قراردیا کہ خاتون حق مہر واپس کرے گی۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ عیدالفطر کے بعد کیس فوری طورپر جسٹس عائشہ اے ملک کے بینچ کے سامنے لگایا جائے۔ شیر افضل مروت کاکہنا تھا کہ میں آئندہ ماہ دستیاب نہیں ہوں گااس لئے کیس کی سماعت مئی تک ملتوی کردیں۔ چیف جسٹس نے کیس کی سماعت 13مئی تک ملتوی کرتے ہوئے جسٹس عائشہ اے ملک کے بینچ کے سامنے لگانے کی ہدایت کردی۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ آئندہ سماعت تک خاتون سے چیزیں واپس نہ لیں۔ چیف جسٹس کاوکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر آپ نہیں روکیں گے توہم خود روکنے کاحکم دے دیتے ہیں، عید ہے خاتون سے پیسے لینادرست نہیں۔