اسلام آباد(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے 14 اپریل کو اسلام آباد میں بلوچستان پر کل جماعتی کانفرنس(اے پی سی) جبکہ 20 اپریل کو پشاور میں بڑے امن مار چ کا اعلان کر تے ہوئے کہاکہ آرمی چیف بتائیں بیڈ گورننس والی حکومت کوفارم 47کے ذریعے لایا کون ہے؟جب تک عوامی نمائندوں کی بجائے فارم 47والوں کی حکومت رہے گی مہنگائی اور دہشتگردی میں کمی نہیں آئے گی۔
ان خیالات کااظہار امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے جماعت اسلامی اسلام آباد کے دفتر میں نائب امراء جماعت اسلامی پاکستان پروفیسر محمد ابراہیم ، میاں اسلم وجماعت اسلامی کے پی کے رہنماعنایت اللہ خان و دیگرکے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کے پی کے 2001 سے دہشتگردی کا شکار ہے2000 سے امریکہ نواز پالیسی نے قبائلی پٹی کو بدامنی میں ڈال دیا 2001 سے پہلے پاکستان میں خود کش حملے نہیں ہوتے تھے فوج نے جب امریکہ کی پالیسی اختیار کی تو ردعمل آیا ،گیارہ ہزار کارروائیوں کے باوجود امن قائم نہ ہوسکا ہم نے ساتھ بھی امریکہ کا دیا اور ایک لاکھ لوگ شہید اور ڈیڑھ سو ارب ڈالر معیشت کا نقصان ہوا۔دہشت گردی کی حالیہ لہر میں سولہ سترہ سو لوگ زندگی سے چلے گئے اصل مسئلہ پالیسی کاہے خطے میں امن کی کنجی پاکستان اور افغانستان کے ہاتھ میں ہے طورخم کا کھلنا اچھی بات ہے مگر مستقل حل بات چیت ہے، کے پی کے کے جنوبی اضلاع سابق فاٹا میں بدامنی انتہا کو چھوچکی ہے ،مسلسل سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ لوگ سوال کرتے ہیں آپریشن سے کیا نتائج حاصل کئے امریکہ و بھارت کا دہشتگردی میں ہاتھ ہے، لوگوں کو استعمال کرنے کا جواز ریاست فراہم کررہی ہے ،ریاست فوج یا کسی ادارے کا نام نہیں عوام کا نام ہے ،بلوچستان میں بھی حالات خراب ہیں وہاں کی قیادت کو اعتماد میں نہیں لیا جارہا ہے، ان حالات میں سب کو اعتماد میں لیکر چلنے کی بجائے آرمی چیف جنرل سید حافظ عاصم منیر نے بیڈ گورننس کا ملبہ حکومت پر ڈال دیا وہ یہ تو بتائیں کہ اس بیڈ گورننس والی حکومت کو لایا کون ہے؟جب آپ فارم 45کی بجائے فارم 47 والوں کو اقتدار میں لائیں گے تو عوامی نمائندے نہیں ہوں گے تو عوام کے مہنگائی و بدامنی کے مسائل کیسے حل کریں گے،مرکزی حکومت تو نااہلی کا مظاہرہ کرہی رہی ہے ،صوبائی حکومت بھی نااہلی کررہی ہے، صوبائی حکومت نے پانچ سو سکیمیں ڈراپ کردی ہیں وفاقی و صوبائی حکومتیں ذاتی چپقلش کی وجہ سے عوام کو ترقی سے محروم کررہی ہے ایسی پالیسیاں نہ بنائی جائیں جو عوام کو نمائندے منتخب کرنے کا اختیار دیا جائے، بلوچستان میں بھی برے حالات ہیں چودہ اپریل کو اسلام آباد میں بلوچستان پر بڑا پروگرام رکھا ہے بلوچستان پاکستان کا جزولاینفک ہے پاکستان سے کسی حصے کے الگ ہونے کا سوچ بھی نہیں سکتے، بلوچستان کے سردار ایک طرف عوام دوسری طرف ہے، پاکستان جنرل عاصم منیر ،نوازشریف ،آصف علی زرداری کا نام نہیں پاکستان عوام کا نام ہے، کے پی کے کے امن کے لئے بیس اپریل کو پشاور میں بڑا امن مارچ کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت مسلسل بجلی کی قیمتوں کی کمی کے اعلانات کررہی ہے مگر عمل نہیں کررہی، عید الفطر کے بعد ہم عوام کو متحرک کریں گے ،حکومت کی کارکردگی صرف اشتہارات کی حد تک ہے جیسے جیسے گرمی آئے گی بجلی قیمت بڑھے گی ،سولر کی پالیسی بھی عوام دشمن لائی جارہی ہے، حکومت اپنے وزراء وارکان کی مسلسل تنخواہیں بڑھا رہی ہے، کراچی کو لاوارث چھوڑ دیا گیا ہے ،کراچی میں پرسوں کا ڈمپر واقعہ نے سب کو ہلاکر رکھ دیا ہے، کراچی میں ساڑھے تین ہزار ڈمپرز دن کو بھی شہر میں چل رہے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ فلسطین میں دہشتگردی کی امامت امریکہ کررہا ہے اسرائیل کو امریکی سرپرستی حاصل ہے غزہ کی بندربانٹ کی تیاریاں کی جارہی ہیں پاکستانی صحافیوں نے اسرائیل کا دورہ کیا ہے، حکومت وضاحت کرے کہ اسرائیل وفد کیسے گیا۔
انہوں نے کہاکہ اب بلاول بھٹو زرداری کہہ رہے ہیں کہ ایک اور پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی اجلاس بلایا جائے جس میں اپوزیشن کی تمام جماعتوں کو بلایا جائے تو بتایا جائے پہلے انہیں کیوں قائل نہیں کیا گیا تھا ۔پی ٹی آئی اور دیگر جماعتوں کو اے پی سی یا پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی میں بلانے کے لئے بلاول کو ذمہ داری دی گئی ہے تو شہبازشریف اور ان میں کیا فرق ہے شہبازشریف اور بلاول میں کوئی فرق نہیں آئی پی پیز سے بات نہ کرنے والی حکومت ہمارے دھرنے کے نتیجے میں ان سے بات چیت کرنے پر مجبور ہوگئی ہے ہم حق دو عوام کو امن دو عوام کو تحریک چلا رہے ہیں ہم پاکستان کے حوالے سے کلیئر ہیں کے پی کے اور بلوچستان میں ہزاروں لوگ لاپتہ ہیں ملزموں کو عدالت میں پیش کیا جائے۔نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان پروفیسر ابراہیم خان نے کہاکہ باجوڑ میں داعش سمیت تمام گروہ موجود ہیں سابق فاٹا میں بڑی تعداد میں عسکریت پسند موجود ہیں بنوں اور جنوبی اضلاع میں حالات بہت خراب ہیں، حکومت نے آپریشن عزم استحکام کا اعلان کیا مگر پھر کہا کہ آپریشن نہیں ہے صوبے کے عوام کو خدشہ ہے کہ دوبارہ آپریشن شروع نہ ہوجائے۔