پاکستان بزنس فورم نے ای ایف ایس کے تحت درآمدی بل کو کم کرنے کے لیے مقامی کپاس پر جی ایس ٹی ہٹانے کا مطالبہ کر دیا

لاہور(صباح نیوز)  پاکستان بزنس فورم نے کپاس کی صنعت کو درپیش جاری مسائل پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور انتباہ کیا ہے کہ اس اہم شعبے کی پائیداری خطرے میں ہے۔ وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی رانا تنویر حسین کو لکھے گئے تفصیلی خط میں صدر پاکستان بزنس فورم خواجہ محبوب الرحمن نے گزشتہ سال کپاس کی پیداوار میں 34 فیصد کمی پر روشنی ڈالی جو فوری مداخلت کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہے۔پی بی ایف کے صدر خواجہ محبوب الرحمان نے کہا کہ کپاس کی صنعت کئی جڑے ہوئے مسائل کا سامنا کر رہی ہے، جو مقامی کسانوں پر دبا ڈال رہے ہیں۔ ان مسائل میں سب سے اہم کپاس کی قیمتوں کا مناسب نہ ہونا ہے، جس نے کسانوں کو فصل کی کاشت جاری رکھنے کی ترغیب نہیں دی۔

بہت سے کسانوں نے متبادل فصلوں کا رخ کر لیا ہے جو بہتر منافع فراہم کرتی ہیں، جس سے بحران مزید بڑھ گیا ہے۔فورم نے یہ بھی زور دیا کہ پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری درآمد شدہ لِنٹ کپاس پر زیادہ انحصار کرتی جا رہی ہے، خاص طور پر ایکسپورٹ فیسلیٹیشن اسکیم (EFS) کے تحت، جبکہ مقامی کپاس کے کاشتکار مسلسل چیلنجز کا سامنا ہے۔ پی بی ایف نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس رجحان کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔ان چیلنجز کے پیش نظر، پی بی ایف نے وفاقی حکومت کو تجویز دی کہ حکومت مقامی پیداوار کی جانے والی خام کپاس پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) ہٹا دے، جس سے اسپننگ ملز کے لیے سازگار ماحول پیدا ہوگا۔ مزید برآں، پی بی ایف نے وزارت سے یہ بھی کہا کہ وہ کپاس کے بیجوں کی درآمد کی اجازت دے تاکہ نئے اور زیادہ پیداوار دینے والے بیج متعارف کرائے جا سکیں مصر اور برازیل کاٹن کے۔وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی منظوری لینے کے لئیے فوری طور پر کابینہ کے سامنے ان مسائل پر ایک سمری پیش کرے۔صدر پی بی ایف نے پاکستان سینٹرل کاٹن کمیٹی (PCCC) پر بھی زور دیا کہ وہ کپاس کے کسانوں کی معاونت کے لیے زیادہ فعال کردار ادا کرے کیونکہ 10سال قبل پیداوار ایک کروڑ 36لاکھ گانٹھ تھی۔ ان ک مزید کہنا تھا کہ کپاس کا زیرکاشت رقبہ بڑھانے سے دس لاکھ روزگار کیمواقع پیدا ہوسکتے ہیں، کپاس کی بہتر پیداوار غربت میں کمی کا سبب بن سکتی ہے۔