تمباکو پر کنٹرول کیلئے پالیسیوں کا موثر نفاذ ضروری ہے: ڈاکٹرمختار احمد

اسلام آ باد(صباح نیوز)موثر پالیسیوں کے نفاذ کے لئے تمباکو کنٹرول سیل کی بحالی ضروری ہے۔ سگریٹ پر موجودہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عالمی ادارہ صحت کے مقرر کردہ معیار سے کم ہونے کی وجہ سے غیر قانونی تجارت کو فروغ ملتا ہے۔ نکوٹین کی نئی مصنوعات پر فوری پابندی لگائی جانی چاہئے۔

یہ باتیں وزیر اعظم کے رابطہ کار برائے صحت ڈاکٹر ملک مختار احمد بھرت نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے سینٹر فار ہیلتھ پالیسی اینڈ انوویشن کے سربراہ سید علی واصف نقوی کی قیادت میں ملنے والے ایک وفد سے ملاقات میں کہیں۔ انہوں نے پاکستان میں تمباکو کے کنٹرول کے لئے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کی جاری کاوشوں کی تعریف کی۔ ملاقات میں ملک میں تمباکو کے انسداد کے مختلف پہلووں پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ سید علی واصف نقوی نے پاکستان میں تمباکو کنٹرول کے چیلنجز پر روشنی ڈالتے ہوئے انہیں تمباکو کنٹرول نالج ہب کے حوالے سے بریفنگ دی۔یہ نالج ہب جلد لانچ کر دیا جائے گا جس میں ملک میں تمباکو کے انسداد کے سلسلے میں ایک اہم پیش رفت کی نشاندہی کی گئی ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل تمباکو پر کنٹرول کیلئے کوئی مرکزی پلیٹ فارم نہیں تھا یہ اپنی نوعیت کا پہلا پلیٹ فارم ہے جس میں تمباکو کی خریدو فروخت کے حوالے سے موثر اقدامات تجویز کئے گئے ہیں۔

پاکستان میں تمباکو کنٹرول سے متعلق جاری مسائل پر گفتگو کے دوران ڈاکٹر ملک مختار احمد بھرت نے اس امر کو تسلیم کیا کہ نوجوانوں میں تمباکو نوشی کو بڑھتا استعمال تشویشناک ہے جس کے تدارک کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تمباکو کی خریدو فروخت کے خلاف پالیسیوں کے نفاذ کے لئے تمباکو کنٹرول سیل کی بحالی ضروری ہے۔ وفد کے سربراہ سید واصف نقوی نے تمباکو پر عائد ٹیکس میں اضافے پر زور دیتے ہوئے تجویز دی کہ تمباکو پر عائد ٹیکسوں میں اضافہ بتدریج ہونا چاہئے اور اسے افراط زر اور آمدنی میں اضافے کے تناسب سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔ ایس ڈی پی آئی کی ریسرچ اسسٹنٹ ردمہ نعمان شاہ نے نالج ہب کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ نکوٹین کی نئی مصنوعات کی تشہیر، پروموشن اور اسپانسرشپ پر سختی سے پابندی عائد کرنے کی سفارش کرتے ہوئے وزارت صحت اور وزارت تعلیم کے درمیان قریبی اشتراک کی ضرورت پر زور دیا تاکہ نوجوانوں میں تمباکو کے استعمال کی روک تھام کے لئے ہدفی آگاہی مہمات اور موثر حکمت عملیاں تشکیل دی جا سکیں۔

ایس ڈی پی آئی میں سینٹر فار ہیلتھ کے مشیر ڈاکٹر وسیم افتخار جنجوعہ نے سگریٹ کے پیکٹس پر واضح اور موثر ہیلتھ وارننگز (پی ایچ ڈبلیوز) کے اطلاق کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے قانونی پیچیدگیوں اور مختلف عناصر کی لابنگ کے باوجود مینوفیکچررز کو ان ضوابط پر عمل درآمد کا پابند بنانے کے لئے فوری اقدامات پر زور دیا۔ وفد نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو اپنے عالمی معاہداتی وعدوں کی تکمیل کرنی چاہئے اور فریم ورک کنونشن آن ٹوبیکو کنٹرول کی پاسداری کے لئے ضروری اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ اس ضمن میں وزارت صحت کے تحت مستقل بجٹ مختص کرنے، عملے میں اضافے اور آپریشنل صلاحیت میں بہتری کی سفارش کی گئی تاکہ تمباکو کنٹرول کو قومی صحت کی پالیسی میں بنیادی ترجیح کے طور پر شامل رکھا جا سکے اور اسے وسیع تر غیر متعدی امراض کی پالیسیوں میں موثر طریقے سے ضم کیا جا سکے