رول آف لاء کے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا، شاہد خاقان عباسی


لاہور(صباح نیوز) سربراہ عوام پاکستان پارٹی اور شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ رول آف لا ء کے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ تھنک فیسٹ میں پاکستان میں ہمیشہ سیاست مسائل کا شکار کیوں رہتی ہے کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جہاں الیکشن چوری ہو گا  وہاں سیاسی اور معاشی استحکام نہیں آئے گا، ہمیں آئین پر عمل کرنا ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ جس ملک میں رول آف لاء نہیں ہو گا وہ ترقی نہیں کر سکتا میں، میں ماضی کی سب غلطیوں کا اعتراف کرتا ہوں، 35سال اس نظام میں گزارے ہیں، بغیر پڑھے آئینی ترمیم ہو گئی ہے، آئین غیر متوازن ہو گیا۔

سربراہ عوام پاکستان پارٹی کا کہنا تھا کہ فوج کو آئینی حدود میں رہنا پڑے گا، جب فوج آئینی حدود سے باہر آتی ہے ملک کا نقصان ہوتا ہے، لیکن فوج کبھی بھی سیاست دان کے بغیر آئینی حدود سے باہر نہیں آتی۔سابق وزیر اعظم  نے کہا کہ 16سال سے پیپلز پارٹی سندھ میں حکومت کر رہی ہے، پی ٹی آئی کے پی میں 11 سال سے حکومت کر رہی ہے اور(ن) لیگ کئی سال سے اقتدار میں ہے لیکن کسی نے صحت ، تعلیم یا انفراسٹرکچر جیسے مسائل کو حل نہیں کیا، یہ ناکامی کی ایک لمبی داستان ہے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی بھی 2018میں اپنی طاقت سے نہیں جیتے اس حقیقت کو ماننا چاہیے، اس لیے ہمیں ماضی بھلا کر آگے بڑھنا چاہیے اور ملک کے بڑوں کو مل کر حل نکالنا پڑے گا، سیاست دانوں کو ملک بچانے کے لیے بڑے فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اصول کے مطابق جنگ ضرور لڑیں، میں نے پہلی بار تنخواہ دار ظبقے پر ٹیکس کم کرایا، 2018 ء میں یہ نافذ ہوا سالانہ 12لاکھ روپے تک ٹیکس نہیں تھا، سیاست کی بدقسمتی ہے جب آپ سیاست چھوڑتے ہیں دوستی یاری سوشل لائف ختم ہوجاتی ہے، ہمیں الزامات کا کھیل ختم کرنا ہوگا، کوئی پارٹی کوئی شخص کوئی انسٹیٹیوشن اس الزام سے خارج نہیں ہے، آئین اچھا ہے یا برا اس کو فالو کرنا چاہیے، اگر کسی کو آئین پسند نہیں ہے تو مل کر اسے تبدیل کر لیں لیکن توڑیں نہیں۔ سربراہ عوام پاکستان پارٹی کا کہنا  تھا کہ ہمیں الزامات کا کھیل ختم کرنا ہوگا، کوئی پارٹی، کوئی شخص ، کوئی انسٹیٹیوشن اس الزام سے خارج نہیں ہے، آئین اچھا ہے یا برا ہے اس کو فالو کرنا چاہیے، اگر کسی کو آئین پسند نہیں ہے تو مل کر اسے تبدیل کر لیں لیکن توڑیں نہیں۔

سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ اکانومی ٹھیک ہوگی تو ملک بھی ٹھیک ہو جائے گا، آج کا ںوجوان معاشی حل چاہتا ہے،جو یہ کہتا ہے مجھے کام کرنے نہیں دیا گیا اسے چاہیے کہ استعفی دے اور گھر چلا جائے۔  شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی مقبولیت ان کی کارکردگی نہیں بلکہ مخالفین کی نااہلی کا نتیجہ ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے 8  فروری کے الیکشن کو ایک پرامن انقلاب قرار دیا اور کہا کہ یہ انقلاب بیلٹ باکس کے ذریعے آیا، جلسے جلوسوں کے ذریعے نہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو الیکشن کے بعد ملکی مسائل کے حل کے لیے مشترکہ ایجنڈے پر اتفاق کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ نئے انتخابات کرانے کے لیے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے یہ بھی تجویز دی کہ ہر امیدوار سے پوچھا جانا چاہیے کہ وہ الیکشن کے اخراجات کہاں سے پورے کرتا ہے۔انہوں نے کہا نیب نے مجھ سے ہر سوال پوچھا، ٹیکس ادائیگی کا نہیں پوچھا۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایک منقسم ملک کی کوئی خارجہ پالیسی نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کو اندرونی طور پر مضبوط کرنے اور اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کی ضرورت ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وہ کسی نگران حکومت کی قیادت نہیں کرنا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو قومی مسائل کے حل کے لیے سنجیدگی سے کام کرنا ہوگا۔