اسلام آباد(صباح نیوز) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ملک میں انٹرنیٹ کی بندش پروزارت داخلہ اور وزارت قانون کو اگلے اجلاس میں طلب کرلیا،
چیئرپرسن کمیٹی پلوشہ نے کہاکہ انٹرنیٹ بندکر نے والے کہتے ہیں ہم برقراررہیں باقی جہنم میں جائیں،ارکان کمیٹی نے کہاکہ ملک میں انٹرنیٹ سیکیورٹی وجوہات کی وجہ سے نہیں سیاسی وجوہات کی وجہ سے بندہے اس سے ملک کو نقصان ہورہاہے مگر کسی کواس کی فکر نہیں ہے۔چیئرمین پی ٹی اے جنرل (ر)حفیظ الرحمن نے کہاکہ جس قانون کے تحت میں انٹرنیٹ بندکررہاہوں 2016سے اسی قانون کے تحت بندہورہاہے اگر یہ غلط ہے تو حکومت 9 سال سے ہم سے انٹرنیٹ کیوں بند کرواتی ہے آپ سب کی حکومتیں رہیں ہیں۔وفاقی سیکرٹری آئی ٹی نے کہاکہ پاکستان کے آئی ٹی انڈسٹری کو انٹرنیٹ کی بندش سے زیادہ منفی تاثرکی وجہ سے نقصان ہورہاہے اس کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے جو عالمی سطح پرجارہاہے ۔
کمیٹی نے وزیراعظم کی طرف سے پرائیویٹ ممبر بل کے حوالے سے لکھے گئے خط کا معاملہ بھی اٹھایا اور سوال کیاکہ کیا اس خط سے ممبران پارلیمنٹ کا استحقاق مجروح نہیں ہورہاہے قائمہ کمیٹی نے کہاکہ وزیراعظم نے کس اتھارٹی کے تحت یہ خط لکھا ہے کیا اس سے ہمارا استحقاق مجروح نہیں ہوگا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس چیئرپرسن سینیٹر پلوشہ خان کی زیرصدارت پارلیمنٹ لاجز میں ہوا۔اجلاس میں سینیٹرکامران مرتضی،سینیٹرگلدیپ سنگھ،سینیٹرسیف اللہ سرور نیازی،سینیٹرندیم احمد بھٹو اورسینیٹر ہمایوں مہمند نے شرکت کی۔وزارت آئی ٹی اور پی ٹی اے نے انٹرنیٹ میں خلل پر بریفنگ دی ۔چیئرمین پی ٹی اے جنرل(ر)حفیظ الرحمن نے بتایا کہ پی ٹی اے کو روزانہ سوشل میڈیا مواد کی 500 شکایات موصول ہوتی ہیں، پی ٹی اے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو مواد بلاک کرنے کی درخواست کرتا ہے، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز 80 فیصد مواد بلاک کردیتے ہیں، سوشل میڈیا کمپنیاں 20 فیصد مواد کو بلاک نہیں کیا جاتا،
سینیٹر کامران مرتضی نے کہاکہ کہاں پر پاور ہے کسی خاص علاقے میں انٹرنیٹ بلاک کرسکیں،ایکٹ میں کہاں لکھا ہوا کسی خاص علاقے میں بلاک کرنا ہے، ممبر لیگل وزارت آئی ٹی نے کہاکہ ایکٹ میں واضح کسی خاص علاقے کا نہیں لکھا ہے، چیرمین پی ٹی اے نے کہاکہ رولز میں لکھا ہے کہ وزارت داخلہ پی ٹی اے کو ہدایت دے سکتا ہے، سینیٹر کامران مرتضی اور چیئرمین پی ٹی اے کے درمیان سخت مکالمہ ہوا۔کامران مرتضی نے کہاکہ قانون میں نہیں لکھا تو آپ انٹرنیٹ کیسے بلاک کرسکتے ہیں، چیرمین پی ٹی اے نے کہاکہ اگر یہ غلط ہے تو حکومت 9 سال سے ہم سے انٹرنیٹ کیوں بند کرواتی ہے، میں تاریخ اور وقت بتا سکتا ہوں کب کب انٹرنیٹ بند ہوا، سینیٹر کامران مرتضی نے کہاکہ ہم حکومت نہیں، ہم پارلیمان ہیں، چیئرمین پی ٹی اے نے کامران مرتضی کو جواب دیا کہ آپ سب کبھی کبھی حکومت میں رہے، سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہاکہ رولز میں بھی صرف مواد کا ذکر موجود ہے، اسپیشل سیکرٹری وزارت آئی ٹی نے کہاکہ اگر حکومت کہے کسی علاقے میں تمام آن لائن مواد کو بلاک کرنا ہے، کسی علاقے میں تمام آن لائن مواد کو انٹرنیٹ بند کرکے ہی بند کیا جاتا ہے،
چیرمین پی ٹی اے نے کہاکہ 2016 سے جب بھی وزارت داخلہ کا خط آتا ہے انٹرنیٹ بند ہوتا ہے، میرے آنے سے پہلے کی پریکٹس چلتی رہی ہے، آج پہلی بار پتہ چلا کہ انٹرنیٹ کی بندش غلط ہوتی ہے، اس حوالے سے حتمی لیگل رائے وزارت قانون اور وزارت داخلہ دے سکتی ہے،سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے حکم پر کئی بار سوشل میڈیا ایپس بند کی گئیں،پھر 8 فروری کو الیکشن کے روز بھی انٹرنیٹ کی بندش غلط تھی؟ سپریم کورٹ کے حکم پر انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا اپلیکیشنز بند ہوتی ہیں، سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے کہاکہ رولز بنے ہوئے کئی سال ہوگئے ہیں، سینیٹر کامران مرتضی نے کہاکہ کیا رولز ایکٹ سے آگے جاسکتے ہیں، اگر سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے تو کیا وزارت نے نظرثانی دائر کی، سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہاکہ کیا وزارت کا یہ کام نہیں کہ سپریم کورٹ کو بتائے کہ یہ چیز ایکٹ یا رولز میں نہیں ہے،چیرمین پی ٹی اے نے کہاکہ وی پی این کی بندش کے معاملے پر ہم نے اسٹینڈ لیا ہے، میں نے وی پی این بند نہیں ہونے دیئے،
وی پی این سروس پروائیڈرز کی رجسٹریشن کا عمل 19 دسمبر کو شروع کیا گیا،2 انٹرنیٹ سروس پروائیڈرز نے لائسنس کی درخواست دی ہے،پی ٹی سی ایل کو ایک بڑی کمپنی نے وی پی این رجسٹریشن کیلئے اپلائی کیا ہے،ابھی وی پی این لائسنس کو جمعہ جمعہ آٹھ دن ہوئے ہیں، امید ہے بڑی تعداد میں درخواستیں آئیں گی، سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہاکہ کیا ہم ایسی حساس معلومات مانگی ہیں جن سے کمپنیوں کو مشکلات ہوں، چیئرمین پی ٹی اے نے کہاکہ وی پی این سروس پروائیڈرز کے حوالے سے پاشا کے ساتھ مشاورت کی گئی، پاشا سے درخواست کی کہ دنیا کا کوئی ماڈل اٹھا کر لے آئیں، دنیا میں جو وی پی این لائسنس کا ماڈل ہے اسی پر کام کررہے ہیں۔ انٹرنیٹ کی بندش کا معاملہ پر قائمہ کمیٹی نے وزارت داخلہ اور وزارت قانون کے حکام کو طلب کرلیا۔ کمیٹی نے وزیراعظم کی طرف سے پرائیویٹ ممبر بل کے حوالے سے لکھے گئے خط کا معاملہ بھی اٹھایا اور سوال کیاکہ کیا اس خط سے ممبران پارلیمنٹ کا استحقاق مجروح نہیں ہورہاہے قائمہ کمیٹی نے کہاکہ وزیراعظم نے کس اتھارٹی کے تحت یہ خط لکھا ہے کیا اس سے ہمارا استحقاق مجروح نہیں ہوگا۔
چیئرمین پی ٹی اے نے کہاکہ پاکستان میں فائبر آپٹک کی کیپسٹی 9.4ٹیرابائیٹ ہے، پاکستان میں 7 سب میرین کیبلز آرہی ہیں،جس میںسے ایک ختم ہوگئی ہے اور باقی 6 رہے گئی ہیں اورمزید 5پاکستان آرہی ہیں۔ ایک سب میرین کیبل 2 افریکہ کے نام.سے آرہی ہے، اس کیبل کے ساتھ کنیکٹوٹی اس سال ہوجائے گی، چار مزید سب میرین کیبلز آئندہ سالوں میں منسلک ہورہی ہیں، شارک سب میرین کیبل کو نہیں کھا سکتی، انٹرنیٹ سپیڈ کے لحاظ سے ہم 97 ویں نمبر پر ہیں، سینیٹر ہمایوں نے کہاکہ پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار انتی کم ہے کہ وائس نوٹ ڈاون لوڈ نہیں ہوتا، چیئرپرسن کمیٹی نے کہاکہ کل اڑان پاکستان منصوبہ لانچ کیا گیا، کیا اس میں آئی ٹی شامل ہے، سیکرٹری نے بتایا کہ اڑان پاکستان پروگرام میں آئی ٹی کو شامل کیا گیا ہے، ممبر وزارت آئی ٹی نے کہاکہ گزشتہ کئی سالوں میں آئی ٹی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے،
گزشتہ پانچ سالوں میں کمپاونڈ آئی ٹی گروتھ 23 فیصد ہوئی، ہمیں سالانہ بنیادوں پر نہیں، کمپاونڈ گروتھ بہتر بنانے کی ضرورت ہے، کورونا کے دوران آئی ٹی برآمدات کچھ متاثر ہوئیں، 2023 کے 11 ماہ میں آئی ٹی برآمدات 2.4 بلین ڈالرز تھیں، 2024 کے 11 ماہ آئی ٹی برآمدات 3.3 بلین ڈالرز ہیں، آئی ٹی برآمدات میں گزشتہ سال کی نسبت 37 فیصد اضافہ ہوا، انٹرنیٹ کی سست کے نقصان کا اندازہ لگانا مشکل ہے، ابھی چار سب میرین کیبلز آرہی ہیں اس سے انٹرنیٹ بہتر ہوگا، سیکرٹری آئی ٹی نے بتایا کہ تین سب میرین کیبلز ایک سال میں کنیکٹ ہوجائیں گی،
فائبرآئزیشن پالیسی اور فائیو جی کے آنے سے انٹرنیٹ پر فرق پڑے گا،وفاقی سیکرٹری آئی ٹی نے بتایا کہ اپریل 2025میں سپکٹرم نیلام ہوجائے گا آئی ٹی کے حوالے سے پاکستان کی پرسپشن (تاثر)ٹھیک نہیں ہے اس کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے جو پاکستان کے آئی ٹی انڈسٹری کے حوالے سے پرسپشن (تاثر) بن گیا ہے اس کا حقیقت سے تعلق نہیں ہے ۔مالی سال 2024-25کا ٹارگٹ 4ارب ڈالر رکھا گیا ہے مالی سال 2029-30کا حدف 14ارب ڈالر کا رکھا گیا ہے ۔پاکستان کے آئی ٹی انڈسٹری کو انٹرنیٹ کی بندش سے زیادہ منفی پرسپشن (تاثر)کی وجہ سے نقصان ہورہاہے اس کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے ۔ سینیٹر منظور کاکڑ نے کہاکہ بلوچستان اور خیبرپختونخواہ میں آئے روز مسئلہ ہوتا ہے، موبائل فون پر ٹیکس کا پیغام آجاتا ہے، چیئرمین پی ٹی اے نے کہاکہ یہاں آنے سے پہلے مجھے لگتا تھا پی ٹی اے موبائل فون پر ٹیکس لیتا ہے، بطور چیئرمین پی ٹی اے میں نے اپنی اہلیہ کا موبائل فون ٹیکس جمع کروایا ہے،
پی ٹی اے یہ ٹیکس نہیں لیتا بلکہ ایف بی آر لیتا ہے، چیئرپرسن نے کہاکہ موبائل فون پر بے تحاشہ ٹیکس کو عام آدمی کی پہنچ میں لانا چاہیے،کیا بلوچستان کے پورے پورے اضلاع انٹرنیٹ کی بندش سے متاثر ہیں، ہمایوں مہمند نے کہاکہ سیکورٹی خدشات پر کیا کوئی دوسرا راستہ نہیں نکل سکتا، چیئرمین پی ٹی اے نے کہاکہ بلوچستان میں فائبر کنیکٹوٹی کا بھی مسئلہ ہے، منظور کاکڑ نے کہاکہ ہم تو ٹاورز کیلئے درخواست دے دے کر تھک گئے، سینیٹر ندیم بھٹو نے کہاکہ سندھ میں جہاں ٹاورز لگے ہیں وہاں بھی انٹرنیٹ سست ہے،لاڑکانہ سندھ کا دوسرا شہر ہے لیکن انٹرنیٹ سروس سست ہے،سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے بتایا کہ خیبر پختونخواہ میں ضم اضلاع میں کنیکٹوٹی کی بہتری کیلئے 3 ارب خرچ کیے گئے، یو ایس ایف کی جانب سے ایکس فاٹا میں منصوبے شروع کیے گئے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے کہاکہ جب تک ڈیجیٹل ہائی ویز نہیں بنائیں گے الٹے بھی لٹک جائیں انٹرنیٹ ٹھیک نہیں ہوگا،فائبرآئزیشن حکومت کے کرنے کا کام ہے، سیکرٹری آئی ٹی نے بتایاکہ وزارت آئی ٹی نے رائیٹ آف وے کے تنازعات کو حل کیا، سینیٹر ندیم بھٹو نے کہاکہ آپ فائیو جی لائیں نہ لائیں ہمیں 2023 والا انٹرنیٹ واپس چاہیے۔ندیم بھٹو نے کہاکہ واٹس ایپ پر وائس میسج ڈاون لوڈ نہیں ہوتا ہے ۔منظور کاکڑ نے کہاکہ اسلام آباد میں نیٹ نہیں یے تو بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں نیٹ کا کیا حال ہوگا نیٹ سے لوگ روزگار کمارہے ہیں۔کامران مرتضی نے کہاکہ ہمیں تو دہشت گرد قرار دیا گیاہے اس لیے وہاں انٹرنیٹ سروس نہیں دے رہے ہیں۔ انٹرنیٹ کو سیکیورٹی کی وجہ سے نہیں سیاسی وجوہات کی وجہ سے بند کیا جارہاہے جس سے ملک کو نقصان ہورہاہے اور کسی کو اس کی فکر نہیں ہے ۔
چیئرپرسن نے کہاکہ جب انٹرنیٹ کا یہ حال ہے ہم اڑان میں کیسے اڑیں گے ۔نیٹ کی بندش پر کامران مرتضی کی بات پر رائے دیتے ہوئے چیئرپرسن پلوشہ نے کہاکہ ہم برقرار رہیں باقی جہنم میں جائیں ۔ جب دو صوبوں میں نیٹ بند ہے تو کیا 2030کا ٹارگٹ 14 ارب ڈالر حقیقت پر مبنی ہے ؟وفاقی سیکرٹری آئی ٹی نے کہاکہ انٹرنیٹ کی بندش پر غلط اعداد و شمار دیئے گئے، کہا گیا انٹرنیٹ کی بندش سے ایک ارب ڈالر کا نقصان ہوا، پاکستان کے اندر اور باہر سے اس طرح کا تصور دیا گیا، ہم نے فوری طور پر پاشا کے نمائندوں کو طلب کیا، سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہاکہ پاشا کی جانب سے جو اعداد و شمار دیئے گئے وہ چونکا دینے والے ہیں۔وفاقی سیکرٹری آئی ٹی نے کہاکہ اتنا نقصان نہیں ہوا جتنا کہا گیا،کوشش ہوگی مستقبل میں اس طرح کی صورتحال نہ پیدا ہو۔