پشاور(صباح نیوز) خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں کرم کی صورتحال پر 3 ہفتے سے جاری گرینڈ جرگہ ختم ہوگیا جب کہ فریقین نے معاہدے پر دستخط کردئیے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جرگہ ممبر ملک ثواب خان نے بتایا کہ فریقین اپیکس کمیٹی کے فیصلے پر عملدرآمد کے پابند ہوں گے، معاملات طے ہوگئے اور تحفظات دور ہوگئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ فریقین کے درمیان معاہدے کا اعلان پشاور گورنرہاؤس میں ہوگا،
ان کا کہنا تھا کہ فریقین 14 نکات پر رضا مند ہوگئے۔ فریقین کی جانب سے45،45افراد نے معاہدے پر دستخط کیے ہیں ۔رپورٹ کے مطابق ایک اور جرگہ ممبر ملک سید اضغرنے کہا کہ فریقین نے معاہدے پر دستخط کردئیے، انہوں نے بھی تصدیق کی کہ فریقین کے درمیان طے معاہدے کا اعلان پشاور گورنرہائوس میں ہوگا۔ معاہدے میں اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ گھروں میں بغیر لائسنس کے اسلحہ نہیں رکھا جائیگا، دونوں فریقین بنکرز اور مورچے ختم کریں گے جبکہ نقصانات کا ازالہ حکومت کریگی۔
معاہدے کے مطابق فریقین ایپکس کمیٹی کی جانب سے کیے جانے والے فیصلوں کو تسلیم کرنے کے پابند ہوں گے۔اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم پشاور کے صدر شبیر ساجدی نے کہا ہے کہ کرم میں قیام امن کے لیے سیز فائر پر اتفاق ہوگیا ہے۔ ایک اور جرگہ ممبر رضا حسین نے کہاکہ اب راستے کھولنے اور قیام امن کے لیے حکمت عملی طے کی جارہی ہے۔ایک جرگہ رکن نے بتایا کہ اب جو شخص بھی معاہدے کی خلاف ورزی کی جائے گی اسے حکومت کے حوالے کیا جائیگا، امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی معاونت کی جائیگی۔
واضح رہے کہ ضلع کرم میں قیام امن کے لیے بیٹھنے والا گرینڈ جرگہ گزشتہ روز بھی امن معاہدے پر نہیں پہنچ سکا تھا، لوئر کرم کے 2 نمائندوں کی عدم شرکت کے باعث متحارب فریقین کے درمیان معاہدے پر عمل درآمد تاخیر کا شکار ہوگیا تھا جب کہ اس ایک روز خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے دعوی کیا تھا کہ انہیں توقع ہے کہ منگل تک امن معاہدے پر دستخط ہو جائیں گے۔ تاہم گزشتہ روز (منگل)کو نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ لوئر کرم کے سنیوں کی نمائندگی کرنے والے جرگے کے 2 ارکان اجلاس میں شریک نہیں ہو سکے۔
بیرسٹر سیف نے کہا تھا کہ اپر کرم کی جانب سے پہلے ہی معاہدے پر دستخط ہو چکے ہیں جبکہ دونوں فریقین نے معاہدے کے اہم نکات پر بھی اتفاق کیا ہے، انہوں نے دعوی کیا تھا کہ باضابطہ معاہدے پر دستخط محض ایک رسمی کارروائی ہے، جسے آج (بدھ) دونوں فریقین کی ملاقات کے بعد انجام دیا جائے گا۔کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود نے بتایا تھا کہ لوئر کرم کے نمائندوں میں سے ایک سابق سینیٹر راشد احمد خان اپنے قریبی رشتہ دار کی موت کی وجہ سے اجلاس میں شرکت نہیں کر سکے۔عہدیدار نے کہا تھا کہ اپر کرم کی جانب سے پہلے ہی کرم امن معاہدے پر دستخط کیے جاچکے ہیں، انہوں نے مزید کہا تھا کہ دونوں فریق معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے آج صبح 11 بجے دوبارہ ملاقات کریں گے۔
پاراچنار سے تعلق رکھنے والے جرگے کے رکن ملک سعید اصغر نے تصدیق کی تھی کہ وہ پہلے ہی امن معاہدے پر دستخط کر چکے ہیں لیکن چونکہ دوسرا فریق منگل کو مکمل طور پر موجود نہیں تھا، لہذا وہ بدھ کو دوبارہ ملاقات کریں گے۔ اس سے ایک روز قبل بیرسٹر سیف نے کہا تھا کہ معاہدے کے بعد دونوں فریقین کو اپنے ہتھیار واپس کرنا ہوں گے اور اپنے بنکرز کو مسمار کرنا ہوگا جس کے بعد پاراچنار جانے والی سڑکیں کھول دی جائیں گی۔ ضلع کو صوبے کے باقی حصوں سے ملانے والی مرکزی سڑک کئی ہفتوں سے بند ہے جس کے نتیجے میں خوردنی اشیاء اور دیگر اجناس کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔
اگرچہ حکومت نے اس علاقے میں امدادی سامان ہوائی جہاز کے ذریعے پہنچایا جبکہ ایدھی ٹرسٹ اور دیگر مخیر حضرات نے بھی مدد فراہم کی لیکن ملک کے باقی حصوں سے کٹے ہوئے لوگوں کی حالت اب بھی سنگین ہے۔مزید برآں پاراچنار پریس کلب کے باہر سڑکوں کی بندش کے خلاف دھرنا سردی کے باوجود جاری ہے۔گزشتہ روز دھرنے کے دوران امن شاعری کا ایک سیشن بھی منعقد کیا گیا جہاں شعرا ء نے امن کے حوالے سے اپنے اشعار پیش کیے، سڑکوں کی بندش کے خلاف سلطان، گوسر اور بگن کے علاقوں میں بھی مظاہرے جاری رہے۔