سال 2024 قومی اسمبلی کے لئے ہنگامہ خیز رہا،اپوزیشن کاحکومت کو انتہائی ٹف ٹائم

اسلام آباد(صباح نیوز)سال 2024 قومی اسمبلی کے لئے ہنگامہ خیز رہا، تاریخ میں پہلی بارپارلیمنٹ ہاو س کے اندرسے سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے ممبران قومی اسمبلی کوگرفتار کیا،پارلیمنٹ کی توہین کرنے پر کسی کیخلاف کارراوئی نہ ہوسکی،26ویں آئینی ترمیم رات کے اندھیرے میں پاس کی گئی ، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی  سمیت تین کمیٹیاں فعال نہ ہوسکیں، اپوزیشن کی جانب سے حکومت کو ایوان میں انتہائی ٹف ٹائم دیا گیا،سال کے اختتام پر وزیروں نے بھی قومی اسمبلی میں دلچسپی لینا چھوڑدی اور ایوان کے وقفہ سوالات سے غیرخاصر رہے،11سیشنز کے دوران 79 دن اجلاس منعقد ہوئے، حکومت اپنے 28 بل پاس کرانے میں کامیاب ہوئی جبکہ 7 پرائیویٹ ممبرز بل بھی قومی اسمبلی سے پاس ہوئے۔

اس خبررساں ادارے کے مطابق سال 2024 میں قومی اسمبلی کے پہلے سیشن کا پہلا اجلاس 29 فروری کو منعقد ہوا جس میں نو منتخب ارکان نے اپنی رکنیت کا حلف اٹھایا، پہلا سیشن 15 مارچ کو اختتام پذیر ہوا اور اس دوران قومی اسمبلی کے سات اجلاس منعقد ہوئے، قومی اسمبلی کا 2024 میں گیارہواں اور آخری سیشن 10 سے 19 دسمبر تک ہوا اور اس دوران 8 دن اجلاس منعقد ہوئے ۔2024 میں قومی اسمبلی میں 26 حکومتی بل پیش کئے گئے جبکہ 48 پرائیویٹ ممبرز بل بھی ایوان کے سامنے پیش ہوئے جبکہ 14 آرڈیننس بھی ایوان میں پیش کئے گئے،28 حکومتی اور 7 پرائیویٹ ممبرز بل پاس ہوئے ۔

اس ہونے والے بلوں میں 26 ویں آئینی ترمیم کا بل، الیکشن ترمیمی بل ، سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد میں اضافے کا بل اور سوسائٹی رجسٹریشن ترمیمی بل بھی شامل ہیں۔26 ویں آئینی ترمیم کا بل پاس ہونے سے پہلے اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصا ف کے تمام ممبران روپوش ہوئے تاکہ زبردستی ان سے آئینی ترمیم کے لیے ووٹ نہ ڈلوایا جائے مگر اس کے باجود حکومت آئینی ترمیم پاس کرنے میں کامیا ب ہوگئی۔2024 میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کے چیئرپرسنز کی تقرری بھی تاخیر کا شکار رہی 33 قائمہ کمیٹیوں کے چیئرپرسنز منتخب جبکہ 3 کمیٹیوں کے چیئرپرسنز تاحال منتخب نہ کروائے جاسکے جبکہ پبلک اکانٹس کمیٹی کے چیئرمین کا انتخاب بھی تاحال نہیں ہوسکا۔ 9ستمبر 2024 پاکستان کی پارلیمنٹ کی تاریخ میں سیاہ دن تھا جب سیکیورٹی اہلکاروں نے پارلیمنٹ کی عمارت میں داخل ہوکر 10ممبران قومی اسمبلی کو گرفتار کرلیا۔

پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایساواقعہ ہوا۔جس ممبران کو گرفتار کیاگیاان میں عامر ڈوگر، زین حسین قریشی، وقاص اکرم، شیر افضل، محمد احمد چھٹہ، زبیر خان وزیر، اویس حیدر جکھڑ، سید شاہ احد علی شاہ، نسیم علی شاہ اور محمد یوسف خان شامل تھے۔سپیکر قومی اسمبلی نے 9 ستمبر کے واقعے کی تحقیقات کیلئے 4 رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنا ئی گئی تھی جس کی سربراہی ایڈیشنل سیکرٹری جبکہ کمیٹی میں جوائنٹ سیکرٹری ارشد علی، رضوان اللہ شامل تھے ۔پارلیمنٹ سے ممبران قومی اسمبلی کی گرفتاری پر کسی بھی سیکیورٹی ادارے کے ملازم کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہوسکی جبکہ سپیکر نے قومی اسمبلی کے سارجنٹ ایٹ آرمز اور دیگر چار سکیورٹی اہلکاروں کو چار ماہ کے لیے معطل کیا ہے۔قومی اسمبلی کے اندرتقریرکے دوران وزیر دفاع خواجہ آصف کے جیت کے حوالے سے غیرپارلیمانی ریماکس پر تحریک انصاف کے ممبرقومی اسمبلی ثناء اللہ مستی خیل پر قومی اسمبلی کے اجلاس میںداخلے پر پابندی لگی ۔