تل ابیب(صباح نیوز) غزہ جنگ شروع ہونے پر 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اب تک ہزاروں اسرائیلی یہودی اسرائیل چھوڑ کر جاچکے ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل کی کل آبادی ایک کروڑ کے قریب ہے،
تاہم اسرائیل میں مائیگریشن کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ رواں برس اسرائیل سے دوسرے ملکوں کی جانب نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد اسرائیل آنے والے تارکین وطن کی تعداد سے بڑھ جائے۔، 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اب تک ہزاروں اسرائیلی یہودی اسرائیل چھوڑ کر جاچکے ہیں۔ یہ اعداد و شمار اسرائیلی حکومت کے علاوہ کینیڈا اور جرمنی جیسے ان ملکوں کی طرف سے جاری کیے گئے ہیں جن کا ان اسرائیلیوں نے سفر کیا ہے۔ ان اعداد و شمار سے اسرائیل میں صحت اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں برین ڈرین کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
اسرائیل چھوڑ کر کینیڈا، اسپین اور آسٹریلیا منتقل ہونے والے بعض اسرائیلی یہودیوں کا کہنا ہے کہ ہزاروں اسرائیلیوں نے سات اکتوبر کے بعد سے ملک چھوڑنے کے لیے مالی ،جذباتی اور سماجی نقصان برداشت کرنے کو ترجیح دی ہے ۔اسرائیل کے شماریات کے مرکزی ادارے نے ستمبر میں تخمینہ لگایا تھا کہ 2024 کے پہلے 7 مہینوں میں 40600 اسرائیلیوں نے طویل عرصے کے لیے ملک چھوڑا تھا جو کہ ایک سال پہلے کی اسی مدت کے مقابلے میں 59 فیصد زیادہ تعداد ہے۔ اس وقت 25500 لوگ ملک چھوڑ کرگئے تھے۔ سی بی ایس نے رپورٹ دی ہے کہ 2023 کے مقابلے میں اس سال ہر ماہ 2200 زیادہ لوگ ملک چھوڑ کرگئے ہیں۔
اسرائیلی منسٹری آف امیگریشن اینڈ ایبزارپشن کا کہنا ہے کہ جنگ کے آغاز سے 33 ہزار سے زیادہ لوگ اسرائیل منتقل ہوچکے ہیں، تاہم وزیر داخلہ نے اس خبر پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔کچھ دوسری علامات بھی یہ نشاندہی کرتی ہیں کہ اسرائیلیوں کی ایک نمایاں تعداد ملک سے روانہ ہورہی ہے۔ تل ابیب سوراسک میڈیکل سنٹر کے ڈپٹی ڈائریکٹر گل فائر ، نے کہا ہے کہ دوسرے ملکوں میں چند سال کی فیلو شپ پوسٹنگ پر گئے ہوئے سینٹر کیکچھ ممتاز ماہرین نے واپس آنے سے گریز شروع کردیا ہے۔