دمشق(صباح نیوز)امریکی سفارتی وفد نے باضابطہ شام کاپہلا دورہ کرلیا،دورے میں سفارتی وفد نے دمشق میں ھیئہ تحریر الشام کے نمائندوں سے ملاقات کی۔غیر ملکی خبررساں ادرے کے مطابق امریکی سفارتی وفد کے شامی دارالحکومت دمشق کے دورے کی تفصیلات سے باقاعدہ آگاہ کردیا گیاہے ۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکی سفارت کاروں نے جمعہ کے روز دمشق میں ھیئہ تحریر الشام کے نمائندوں سے ملاقات کی۔ملاقات کے حوالے سے انہوں نے وضاحت کی ہے کہ انہوںنے شام میں اقتدار کی منتقلی کے اصولوں، علاقائی پیش رفتوں اور داعش سے لڑنے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا۔
امریکی سفارت کاروں نے شام کی سول سوسائٹی، کارکنوں اور مختلف فرقوں سے تعلق رکھنے والے افراد سے بھی براہ راست بات چیت کی ہے۔سفارت کاروں نے لاپتہ صحافی آسٹن ٹائس اور بشار الاسد کی حکومت کے دور میں لاپتہ ہونے والے دیگر امریکی شہریوں سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔امریکی معاون وزیر خارجہ برائے مشرق وسطی امور باربرا لیف آج کے اوائل میں دمشق پہنچیں۔
ان کے ہمراہ یرغمالیوں کے امور کے لیے صدارتی ایلچی راجر کارسٹینس اور نئے مقرر کردہ مشیر ڈینیئل روبنسٹین بھی تھے۔دمشق کے ایک ہوٹل میں صحافیوں سے بات کرنے کے بعد باربرا لیف اور اس کے ساتھ آنے والے وفد نے کئی ملاقاتیں کرنے کا پروگرام بنایا تھا۔ تاہم سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر ان ملاقاتوں کو منسوخ کر دیا گیا تھا۔
امریکی حکام کا کئی سالوں میں شام کا یہ پہلا دورہ ہے اور یہ اس کی آٹھ تاریخ کو سابق صدر بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد عبوری حکومت کے ساتھ امریکی سفارتی شرکت کے امکان کو واضح کر رہا ہے۔سیکرٹری آف اسٹیٹ بلنکن نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ ان کے ملک نے ھیئہ تحریر الشام کے ساتھ براہ راست رابطہ کیا ہے۔ یہ وہی تنظیم ہے جسے امریکہ دہشت گرد تنظیم قرار دیتا آرہا ہے۔