قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی انفارمیشن ٹیکنالوجی میں حکومتی اتحادیوں کی مخالفت کی وجہ سے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل2024پاس نہ ہوسکا

اسلام آباد(صباح نیوز)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں حکومتی اتحادیوں کی مخالفت کی وجہ سے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل2024پاس نہ ہوسکا،کمیٹی نے مزید مشاورت اور تجاویز مانگ کر بل موخر کرتے ہوئے اجلاس ملتوی کردیا،وزیرمملکت برائے آئی ٹی شزا فاطمہ نے کہاکہ ڈیجیٹلائیزیشن نہیں کریں تو ہم پتھر کے دور کی طرف واپس چلے جائیں گے،ٹیکنالوجی کسی کا انتظار نہیں کرتی،اگر ہر کسی چیز کو سرویلنس کی نظر سے دیکھنا ہے تو ٹی وی گاڑیاں سب بند کریں اور پرانے دور کی طرف واپس چلے جائیں۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کا اجلاس چیئرمین امین الحق کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میںہوا۔چیرمین کمیٹی نے کہاکہ اگر کسی کو اس بل کے حوالے سے کوئی بات کرنی ہے تو بتا سکتے ہیں ممبران کمیٹی نے کہاکہ  اسٹینڈنگ کمیٹی کو بریف نہیں کیا گیا ۔ پرسوں رات کو دس بجے اس بل کا نوٹس آیا ۔آپ اتھارٹی اور دیگر چیزیں بنا رہے ہیں لیکن کسی کو اعتماد میں نہیں لیا، آپ چاہتے ہیں سب چیزوں کو  ایک ادارے کے انڈر کے دیں ۔شرمیلہ فاروقی نے کہاکہ قانون آپ بنانے جا رہے ہیں روڈ میپ نہیں یہ آپکی باتوں سے بھی کچھ واضح نہیں ہو رہا۔ منٹسری نے کچھ بنایا ہے تو ہمارے سامنے تو رکھیں ۔ اگر یہی ڈاکومنٹس آپ قائمہ  کمیٹی میں لے جاتے تو اپکے ساتھ پارلیمنٹ کی سپورٹ ہوتی۔اپوزیشن لیڈر عمرایوب نے کہاکہ  یہ ڈیجیٹل نیشن پلان میں ہم اتنی جلدی کیوں کر رہے ہیں؟ ایک نئی بیوکریسی یہاں  بنائی جا رہی ہے ۔بہتر ہوتا کہ یہاں اسٹینڈنگ کمیٹی میں ہائرنگ کنڈیکٹ کرواتے  ہمیں حق ہے ہم پوچھ گچھ کریں ، حکومت کے پاس زیادہ لوگ ہیں وہ بل پاس کر لیں گے ۔میں یہ کہتا ہوں اس میں جلدی نہ کریں،ماہرین کو بلائیں اور مزید وقت لیں ۔

ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل پروزیر مملکت برائے آئی ٹی شزا فاطمہ نے کہاکہ ہم نے انڈسٹری کو ساتھ لے کر چلنا ہے اور ٹیکنالوجی کوئی نیشنل ایشو نہیں ہے نیشنل ڈیجیٹلائیزیشن سستا پراجیکٹ نہیں ہے ، اس میں ڈالز درکار ہوتے ہیں ،ڈیجٹلائیشن میں چائنہ کو پندرہ سال جبکہ انڈیا کو 24 سال لگے  ،  ہم نے اس بل سے پہلے  سب سے مشاورت کی ، اگر ہم اس ملک میں ڈیجیٹلائیزیشن نہیں کریں تو ہم سٹون ایج کی طرف واپس چلے جائیں گے ، ٹیکنالوجی کسی کا انتظار نہیں کرتی ، اگر ہر کسی چیز کو سرویلنس کی نظر سے دیکھنا ہے تو ٹی وی گاڑیاں سب بند کریں اور پرانے دور کی طرف واپس چلے جائیں ۔پی ٹی آئی رکن کمٹی ارباب عالم نے کہاکہ غیب سے یہ بل آیا قومی اسمبلی میں پیش ہوا اور اگلے دن ہمیں نوٹس آیا ، اگر یہ اتنا اہم بل ہے تو ایک دن میں تو اس پر کام نہیں ہوا ، اتنے عرصے میں کمیٹی کو ایک بار بھی نہیں بتایا گیا کہ ہم اس بل پر کام کر رہے ہیں ، اتنے اہم بل کو اگر اس طرح اچانک لایا جائے گا تو سب کو ہی شک ہو گا ۔

ذولفقار بھٹی نے کہاکہ 17 رکنی کمیشن میں کوئی پرائیویٹ ممبر نہیں ،  لگتا ہے کہ آپ لوگ ملک کی طرح بل کو بھی ڈیجیٹل کرکے جلدی لانا چاہتے ہیں ۔ممبر کمیٹی نے کہاکہ یہ بل بہت اہم ہو گا لیکن ایک عام آدمی کا مسئلہ انٹرنیٹ سپیڈ ہے وی پی این ہے ،  یہ بل ابھی نہیں پاس ہونا چاہئے صوبائی حکومت کیا اس بل کے حق میں ہے ؟ ۔شرمیلا فاروقی نے کہاکہ اگر بل پاس کراناہے تو اس بل پر ووٹنگ کرا لیتے ہیں ،   جس پرڈیجیٹل نیشن بل  کوپاس کرنے کا معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے اراکین کی مزید مشاورت کی رائے کو مانتے ہوئے بل منظور کرنے کی بجائے موخر کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ مزید مشاورت ضروری ہے، اگر کسی کے پاس کوئی تجویز ہے تو آپ لے آئیں، سب کو سنیں گے، جس کے بعد اجلاس بھی مخر کر دیا گیا 1