اسلام آباد(صباح نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے لاہور ہائی کورٹ کو فوجداری نظرثانی کیس ایک ماہ میںنمٹانے کے حوالہ سے ہدایات دینے کی استدعا مستردکرتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ سے درخواست کردیتے ہیں کہ وہ فوجداری نظرثانی درخواست پر جلد فیصلہ کردے۔ ہائی کورٹ کووقت دینا مناسب نہیں، ہم درخواست کردیتے ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ درخواست پر جلد فیصلہ کرے، رجسٹرارلاہور ہائی کورٹ کیس سننے والے جج کے سامنے سپریم کورٹ کاحکمنامہ رکھیں۔ جبکہ جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ایک بندے کوایک بندہ ہی زخمی کرسکتا ہے، ایک بندے کوزخمی کرنے پر سات افراد کے خلاف مقدمہ درج کروادیا۔ہمارے پولیس والے بھائی گمنام کیسز کسی پر بھی ڈال دیتے ہیں۔ غیرت کے نام پر قتل والے کیسز میں قانون میں ترمیم آگئی ہے، اب راضی نامہ بھی عدالت کی اجازت سے ہوسکتا ہے۔ بیوی گھر میں قتل ہوئی، کیوں پولیس کواطلاع نہیں دی، یہ غیر فطری موت ہے۔جبکہ بینچ نے 18کلوگرام منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار ملزم محمد امین کی درخواست ضمانت بعدازگرفتاری ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے خارج کردی۔ جبکہ بینچ نے سولرپینل چوری کرنے کے معاملہ پر رشیدخاصخیلی کی جانب سے دائر درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری خارج کردی۔ جبکہ بینچ نے جھگڑے کے دوران اپنی بھابھی کی انگلی توڑنے والے دیور نصیر احمددرخواست ضمانت بعدازگرفتاری خار ج کردی۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس ملک شہزاد احمد خان پر مشتمل 2رکنی بینچ نے منگل کے روز کیسز کی سماعت کی۔ بینچ نے محمد مرزااوردیگر کی جانب سے ضمانت قبل ازگرفتاری کے لئے دائردرخواست پر سماعت کی۔ جسٹس ملک شہزاد احمد خان کاکہنا تھا کہ ایک بندے کوایک بندہ ہی زخمی کرسکتا ہے، ایک بندے کوزخمی کرنے پر سات افراد کے خلاف مقدمہ درج کروادیا۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب مرزاعابدہ مجید کاکہناتھا کہ تفتیش میں دوملزمان کو گنہگارقراردیا گیا ہے۔ بینچ نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی۔ بینچ نے ڈنڈا مار کرانگلی توڑنے کے کیس میں فیصل ریاض کی جانب سے دائر درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری پر سماعت کی۔ جسٹس ملک شہزاداحمد خان کاکہنا تھا کہ ایک اکیلی انگلی پر ڈنڈا نہیں لگتا۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ کیا تحقیقات میں درخواست گزار کی ضرورت ہے، درخواست گزار سے ڈنڈاتوبرآمد نہیں کرنا۔ بینچ نے درخواست گزار کی ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری منظورکرلی۔ چیف جسٹس کاحکم لکھواتے ہوئے کہنا تھا کہ 19افراد کے خلاف ایف آئی آرکٹوائی گئی، کیس میں بدنیتی کے پہلو سے انکار نہیں کیاجاسکتا۔ بینچ نے قتل کیس میں گرفتار ملزم اسد علی کی جانب سے دائر درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ وکیل کاکہنا تھا کہ ملزم کے خلاف 20دیگر کیسز بھی ہیں
چیف جسٹس کادرخواست خارج کرتے ہوئے کہنا تھا کہ استغاثہ کاکیس بنتا ہے۔ بینچ نے غیرت کے نام پر بیوی کوقتل کرنے والے ملزم مجیب الرحمان کی درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری پر سماعت کی۔ جسٹس ملک شہزاد احمد خان کادرخواست گزار کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ غیرت کے نام پر قتل ہے، ضمانت قبل ازگرفتاری مانگ رہے ہیں، بیوی کوقتل کرنے کاالزام ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ پولیس چیک پوسٹ اور واقعہ کی جگہ کے درمیان کتنا فاصلہ ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ یہ ضمانت بعدازگرفتاری میں نہیں آتے،یہ نارمل کیس نہیں، قانو ن میں ترمیم آگئی ہے۔ جسٹس ملک شہزاد احمد خان کاکہنا تھا کہ غیرت کے نام پر قتل والے کیسز میں قانون میں ترمیم آگئی ہے، اب راضی نامہ بھی عدالت کی اجازت سے ہوسکتا ہے۔
جسٹس ملک شہزاد احمد خان کاکہنا تھا کہ بیوی گھر میں قتل ہوئی، کیوں پولیس کواطلاع نہیں دی، یہ غیر فطری موت ہے۔ بینچ نے ملزم کی عبوری ضمانت منظورکرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 22جنوری تک ملتوی کردی۔بینچ نے سرکاری وکیل کوہدایت کی کہ وہ قانون میں ترمیم کے حوالہ سے دیکھ کرآئیں۔ بینچ نے سولرپینل چوری کرنے کے معاملہ پر رشیدخاصخیلی کی جانب سے دائر درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری پر سماعت کی۔ جسٹس ملک شہزاداحمد خان کادرخواست گزار کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ ڈاکے ماررہے ہیں اور گن پوائنٹ پرسولر پینل اتاررہے ہیں۔ چیف جسٹس کادرخواست گزار کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ درخواست پرزورنہ دیں اور ٹرائل کروائیں۔ عدالت نے درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری خاری کردی۔ بینچ نے آصف کی جانب سے قتل کیس میں درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری پرسماعت کی۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب مرزاعابد مجید کاکہنا تھا کہ مقتول گھر سے گیا اور واپس نہیں آیا، تین دن بعد ایف آئی آردرج ہوئی ، آج تک نعش نہیں ملی۔ مرزاعابدہ مجید کاکہنا تھا کہ درخواست گزار نے مقتول کاسالہ ہے اوراسی نے مقتول کے سامان کی برآ مدگی کروائی اور شناختی کارڈ بھی اسی سے برآمد ہوا۔ جسٹس ملک شہزاداحمد خان کاکہنا تھا کہ وہ دوماہ تک اپنے پاس شناختی کارڈ کیوں رکھے گا۔ بینچ نے درخواست ضمانت بعدازگرفتاری منظورکرلی۔ بینچ نے نصیر احمد کی جانب جھگڑے کے دوران اپنی بھابھی کی انگلی توڑنے کے کیس میں درائر درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری پرسماعت کی۔
جسٹس ملک شہزاداحمد خان کادرخواست گزارکے ساتھ مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بھابھی کے ساتھ جھگڑا بھی تھا تواُس کومارنے کی کیاضرورت تھی، اگر بھابھی نے خوداپنی انگلی توڑی ہے تواس کوچیلنج کرتے۔ درخواسگت گزارکاکہنا تھا کہ میں نے صلح کی کوشش کی تاہم بھابھی کہتی ہے اپنا مکان میرے نام کروادو۔ جسٹس ملک شہزاداحمد خان کاکہنا تھا کہ کیس میں ایک گواہ بھی کافی ہے۔ درخواست گزار کاکہنا تھا کہ وہ اپنی درخواست واپس لیتے ہیں اور ضمانت بعدازگرفتاری کروالیں گے۔ عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی۔ بینچ نے شاد محمد خان اوردیگر کی جانب سے قتل کیس میں دائر درخواست ضمانت بعدازگرفتاری پر سماعت کی۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ تین بندوں پر الزام ہے اورایک ہی ہتھیار سے فائرنگ ہوئی ہے۔ درخواست گزاروں کے وکیل راجہ رضوان عباسی کاکہنا تھا کہ ایک ہی ہتھیار سے فائرنگ ہوئی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ خیبرپختونخوا سید کوثر علی شاہ کاکہنا تھا کہ فریقین کے درمیان اراضی کاتنازعہ بھی چل رہا ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ کہاں کاکیس ہے۔ اس پر سید کوثر علی شاہ کاکہنا تھا کہ دیر کاکیس ہے، ٹرائل شروع ہے اور کیس میں صرف دوگواہان ہیں۔ راجہ رضوان عباسی کاکہنا تھا کہ کوئی ریکوری نہیں ہوئی۔ عدالت نے تفتیشی کے زریعہ شکایت کندہ کونوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی۔ بینچ نے تنویر احمد کی جانب سے دوافراد کے قتل کیس میں دائر درخواست ضمانت بعدازگرفتاری پر سماعت کی۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب مرزاعابدہ مجید کاکہنا تھادوافراد کاقتل ہوا اوردوزخمی ہوئے ، درخواست گزارجارح پارٹی ہیں۔
مدعی مقدمہ کاکہنا تھا کہ درخواست گزارفریق کاایک شخص زخمی ہوا تھا ، یہ آدھا کلو میٹردور سے ہمارے ساتھ لڑائی کے لئے آئے۔ درخواست گزار کے وکیل انصرنواز مرزاکاکہنا تھا کہ کیس میں 15شریک ملزمان کی ضمانت ہوچکی ہے۔ بینچ نے درخواست گزار کی ضمانت بعد ازگرفتاری منظور کرلی۔ جسٹس ملک شہزاداحمد خان کاکہنا تھا کہ کیس میں کل 20نامزدہیں۔ بینچ نے قتل کیس میں گرفتار ملزم نوررحمان کی جانب سے دائر درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری پرسماعت کی۔ جسٹس ملک شہزاداحمد خان کاکہنا تھا کہ یہ دوہرے قتل کاکیس ہے۔ وکیل کاکہنا تھاکہ 13خول برآمد ہوئے۔ جسٹس ملک شہزاداحمد خان کاکہنا تھا کہ تین ملزمان ہیں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ درخواست پر زورنہ دیں۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی سید کوثر علی شاہ نے بتایا کہ ملزمان پرفرد جرم عائد ہوچکی ہے اور ایک گواہ کابیان بھی ریکارڈ ہوچکاہے۔ چیف جسٹس نے درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری خار ج کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو جلد ٹرائل مکمل کرنے کاحکم دیاہے۔بینچ نے سیدہ ام کلثوم کی جانب سے فراڈ کیس میں دائر درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری پرسماعت کی۔ جسٹس ملک شہزاداحمد خان کاکہنا تھا کہ جعلی مچلکے جمع کرواکرعدالت کے ساتھ بھی دھوکہ کیا گیا۔ جسٹس ملک شہزاداحمد خان کاکہنا تھا کہ خاوند اصل ملزم لگتا ہے۔ بینچ نے ملزمہ کی ضمانت منظور کرلی۔ بینچ نے قتل کیس میں گرفتار مہرشیراز کی جانب سے دائر درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری پر سماعت کی۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم لاہور ہائی کورٹ سے درخواست کردیتے ہیں کہ وہ فوجداری نظرثانی درخواست پر جلد فیصلہ کردے۔ جسٹس ملک شہزاداحمد خان کادرخواست گزار کے وکیل کے ساتھ مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ خود ہی حکم امتناع لیں اور پھر کہیںکہ عدالت کے اقدام پر مجھے ضمانت دیں۔ وکیل کاکہنا تھا کہ اُس کامئوکل 6سال سے جیل میںہے۔
چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہائی کورٹ کووقت دینا مناسب نہیں، ہم درخواست کردیتے ہیں۔ وکیل کاکہنا تھا کہ فوجداری نظرثانی کافیصلہ کروادیں۔ چیف جسٹس کاحکم لکھواتے ہوئے کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ درخواست پر جلد فیصلہ کرے، رجسٹرارلاہور ہائی کورٹ کیس سننے والے جج کے سامنے سپریم کورٹ کاحکمنامہ رکھیں۔بینچ نے بجلی چوری کرنے والے ملزم حنان آصف کی درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری پرسماعت کی۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ یہ ضمانت قبل ازگرفتاری والا کیس نہیں،لیسکو ملازمین بجلی چوری دیکھنے آئے تودرخواست گزار نے درجنوں افراد کے ساتھ ان پر حملہ کیا۔ بینچ نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پرخار ج کردی۔ بینچ نے 18کلوگرام منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار ملزم محمد امین کی درخواست ضمانت بعدازگرفتاری پرسماعت کی۔ وکیل کاکہنا تھا کہ 18کلو گرام ریکوری ہے۔ جسٹس ملک شہزاد احمد خان کادرخواست گزار کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ چرس کے 7پیکٹ آپ کے مئوکل کے پائوں کے نیچے سے برآمد ہوئے۔عدالت نے درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری خار ج کردی