کراچی(صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کی حالیہ منظوری میں 50یوسیز میں سے 45پیپلز پارٹی اور باقی اس کے اتحادیوں کی منظور کرنا پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت و قابض میئر کا متعصبانہ طرزِ عمل ہے ، جماعت اسلامی کی تمام یوسیز کے لیے بھی فنڈز جاری کیے جائیں ۔ وزیر بلدیات صرف چنیسر ٹائون کو ہی پورا شہر نہ سمجھیں ،آدھا شہر پانی سے محروم ہے ، ریڈ لائین پروجیکٹ کی تعمیر میں مسلسل تاخیر ، پانی پائپ لائین کا ایک بار پھر ٹوٹنا اور شہر کے انفرا اسٹرکچر کی تباہ حالی سندھ حکومت اور قابض میئر کی نا اہلی اور ناکامی کا ثبوت ہے جس کا خمیازہ کراچی کے عوام بھگت رہے ہیں ، جعلی اور بوگس رائٹ آف کلیم کے نام پر کے الیکٹرک کو عوام کے 68ارب روپے دینا اہل کراچی کے ساتھ ظلم اور کے الیکٹرک کو نوازنے کی کوشش ہے ،کے الیکٹرک جب تک کراچی کے عوام سے دشمنی ختم نہیں کرے گی جماعت اسلامی کے الیکٹرک کی دشمن رہے گی ، کے الیکٹرک لائسنس منسوخ اور فارنزک آڈٹ کرایا جائے ، شہر میں ڈمپر اور ٹینکرز کی ٹکرسمیت ٹریفک حادثات میں رواں سال 725شہریوں کی اموات سندھ حکومت ، ایڈیشنل آئی جی اور ڈی آئی جی ٹریفک کی نا اہلی و ناکامی ہے ، جماعت اسلامی جناح ٹائون کے یوسی چیئرمین کلیم الحق پر ایم کیو ایم کے مسلح دہشت گردوں کے حملے کی مذمت کرتے ہیں اور واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ شہر کو بوری بند لاشوں کے تحفے ، بھتہ خوری کے کلچر کو پھیلانے والے اور فارم 47کے ذریعے عوام پر مسلط ہونے والے اپنی حدود میں رہیں ، کراچی ایک بار پھر ماضی کی طرح دہشت گردی ، بھتہ خوری اور تاریکی کا متحمل نہیں ہو سکتا ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں شہر میں پانی کے بحران، ٹریفک حادثات میں شہریوں کی بڑھتی اموات، انفرا اسٹرکچر کی تباہ حالی و دیگر عوامی مسائل کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری،سیکریٹری پبلک ایڈکمیٹی نجیب ایوبی،ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات صہیب احمد ،سیکریٹری جے آئی یوتھ کراچی اسماعیل بلوچ ودیگر بھی موجود تھے۔منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ ایک طرف سندھ حکومت و قابض میئر جماعت اسلامی کی یوسیز اور ٹائون کو فنڈز نہیں دے رہے ، ان کی جانب سے بھیجی گئی ڈسٹرکٹ اے ڈی پی منظور نہیں کی جارہی اور صرف پیپلز پارٹی کی یوسیز میں فنڈز دیئے جا رہے ہیں تو دوسری طرف پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی نورا کشتی بھی جاری ہے اور ارکان ِ اسمبلی کے فنڈز کے نام پر 7ارب روپے ایم کیو ایم کو دے دیئے گئے ہیں تاکہ لوٹ مار کا سلسلہ جاری رہے اور ایم کیو ایم بھی خاموش رہے ،
انہوں نے کہا کہ کل سٹی کونسل میں اپوزیشن کے اراکین نے فنڈز میں غیر منصفانہ تقسیم اور قابض میئر کے متعصبانہ رویے کے خلاف احتجاج کیا کیونکہ یوسیز میں منصفانہ تقسیم نہیں کی جارہی ، قابض میئر کی جانب سے صرف50یوسیز کو ڈسٹرکٹ اے ڈی پی جاری کی گئی ہے ان میں سے 45یوسیز پیپلزپارٹی اور بقیہ5یوسیز ان کے اتحادیوں کی ہیں ،جماعت اسلامی کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی،کراچی کے عوام کے جائز و قانونی حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد جاری رہے گی ۔منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت نے گزشتہ 16سال میں کراچی کو تباہی و بربادی اور لوٹ کھسوٹ کے سوا کچھ نہیں دیا ،یونیورسٹی روڈ پر چند دن قبل پانی کی لائن بحال کی گئی لیکن اس میں رساؤ پیدا ہوگیا ، یہی صورتحا ل پورے شہر کی ہے ، ریڈ لائن سے متصل 2.7کلومیٹر ایک اور لائن ڈالی جارہی ہے جس سے شہریوں کو شدید اذیت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ، ملک کے دیگر شہروں کے منصوبے 11ماہ میں مکمل ہوجاتے ہیں لیکن کراچی میں کوئی ڈیڈلائن نہیں ہوتی اور طویل عرصہ گزرنے کے بعد بھی مکمل نہیں ہوپاتے بلکہ منصوبے کی لاگت میں اضافہ ہوجاتا ہے ۔منعم ظفر خان نے کہا کہ گزشتہ روز ایم کیو ایم کے مسلح دہشت گردوں نے یوسی 5مارٹن کواٹر میں جماعت اسلامی کے منتخب چیئرمین کلیم الحق عثمانی سمیت دیگر افراد کو زدو کوب اورکلیم الحق کو شدید زخمی کیا ، ایم کیو ایم نے ماضی میں بھی شہر میں بوری بند لاشوں اور بھتہ خوری کا کلچر عام کیا جس کا خمیازہ کراچی کے عوام بھگت رہے ہیں ،کراچی کے ہر ادارے کو تباہ کردیا گیا ، کراچی کی صنعتیں دیگر شہروں میں منتقل ہوتی رہی لیکن ایک بار پھر سے دہشت گردی کے کلچر کو عام کرنے کے لیے ایم کیو ایم کو زندہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کے الیکٹر ک کو 174ارب روپے کی سبسیڈی دی جاری ہے ،کے الیکٹرک نے رائٹ آف کلیم کی مد میں 68ارب روپے کا دعویٰ کیا ہے جو کسی طرح بھی قابل قبول نہیں ۔کے الیکٹرک نے کراچی کے عوام کا جینا مشکل کردیا ہے ، سردی ہو یا گرمی شہریوں کو لوڈ شیڈنگ جیسے عذاب مبتلا کیا ہوا ہے دوسری جانب ناجائز ٹیکسز بھی لگائے جارہے ہیں ،کے الیکٹرک نے گزشتہ 19سال میںٹرانسیمشن و ڈسٹری بیوشن کا نظام درست کیا نہ ہی بجلی کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کیا ،40سال پرانے پلانٹس چلائے جارہے ہیں ۔
منعم ظفر خان نے مزیدکہاکہ کراچی میں آئے روز ٹریفک کے حادثات اوراسٹریٹ کرائمز میں اضافہ ہورہا ہے جب کہ دوسری جانب کراچی پولیس چیف کہتے ہیں کہ واقعات میں کمی واقع ہوئی ہے ۔اخباری اطلاعات کے مطابق رواں سال 725ٹریفک حادثات ہوئے ، شہر میں اس وقت ہیوی ٹریفک جس میں ڈمپر اور ٹینکر دن دیہاڑے دندناتے پھرر ہے ہیں ،ٹریفک پولیس کی جانب سے ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جارہی ،ٹریفک پولیس کو موٹر سائیکل سواروں سے پیسے وصول کرنے سے فرصت نہیں ،شہر کے مختلف مقامات پر سڑک کے درمیان میں پولیس موبائل وین لگا کر باقاعدہ جتھا بنا کر شہریوں سے پیسے وصول کیے جاتے ہیں ۔کراچی پولیس اور وزیر ٹرانسپورٹ اپنی ذمہ داری ادا نہیں کررہے بلکہ شہریوں کے لیے وبال جان بن گئے ہیں ۔#