مسئلہ کشمیر کا الجھاؤ اور طویل ہوجانا جنوبی ایشیا کے لئے مستقل دردِ سر ہے سید نذیر گیلانیمسئلہ کشمیر کا الجھاو اور طویل ہوجانا جنوبی ایشیا کے لئے مستقل دردِ سر ہے سید نذیر گیلانی

راولپنڈی(صباح نیوز) جموں کشمیر کونسل برائے انسانی حقوق (JKCHR) کے صدر معروف کشمیری راہنما ڈاکٹر سید نذیر گیلانی نے کہا ہے کہ کشمیر ی عوام کو حق خودارادیت کے حصول کے لئے بھارت سے ہر محاذ پر لڑنا پڑیگا، کشمیری حق پر ہیں اور دنیا کو یہ ماننا ہوگا۔  مسئلہ کشمیر کا الجھاو اور طویل ہوجانا جنوبی ایشیا کے لئے مستقل دردِ سر ہے ۔اقوام متحدہ اس مسئلے کو اونر شپ دے کر آگے بڑھنے کا سامان کرے ،  اگر کشمیر کیس کو منظم انداز میں عالمی اداروں میں پیش کیا جائے تو پانچ اگست کااقدام بھارت کے گلے پڑ سکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے  صدر کشمیر جرنلسٹس فورم راولپنڈی اسلام آباد خاور نواز راجہ کی قیادت میں ملنے والے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ، اس موقع پر سینئر نائب صدر راجہ ماجد افسر، جنرل سیکرٹری عقیل انجم ، سیکرٹری اطلاعات محمد اقبال اعوان ، ڈپٹی آرگنائزر طلحہ جاوید ،ممبران علی حسنین نقوی ، اخلاق خان ، سیکرٹری اطلاعات آل کشمیر نیوز پیپر ز سوسائٹی نثار کیانی بھی موجود تھے ۔ ڈاکٹر سید نذیر گیلانی نے وفد کو بتایا کہ  جموں وکشمیر کونسل برائے انسانی حقوق تین دہائیوں سے زیادہ عرصے اقوام متحدہ اور حقوق انسانی کے عالمی کمیشن میں کشمیرمیں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ کشمیر کے مسئلے کی قانونی بنیادوں کا مقدمہ بھی پیش کر تی چلی آرہی ہے ۔

یہ تنظیم نہ صرف کشمیر کے حریت پسندوں کو اپنی بات عالمی اداروں تک پہنچانے کے لئے اپنا پلیٹ فارم مہیا کرتی رہی ہے بلکہ فلسطینی نمائندوں کے لئے بھی اپنا پلیٹ فارم وقف کرتی رہی ہے ۔تنظیم اقوام متحدہ کے ذمہ داروں کو مسلسل یہ یاددہانی کراتی رہی ہے کہ ان کی فائلوں میں کشمیرنام کا ایک مسئلہ موجودہے جس کا الجھاو اور طویل ہوجانا جنوبی ایشیا کے لئے مستقل دردِ سر بنا ہوا ہے ۔اقوام متحدہ اس مسئلے کو اونر شپ دے کر آگے بڑھنے کا سامان کرے ۔یہ مسلسل یاددہانیاں ہوائوں میں تحلیل نہیں ہوتیں بلکہ عالمی ادارے کے ریکارڈ کا حصہ بنتی جا رہی ہیں۔   انہوں نے کہا کہ مسئلہ جموں و کشمیر کا حل کشمیریوں کو نظر انداز کرکے ممکن ہی نہیں اور نہ ریاست کی تینوں اکائیوں کے حوالے سے کوئی بھی غیر قانونی اقدام مسئلہ کشمیر کی عالمی حیثیت کو ختم کر سکتا ہے۔ آزادکشمیر حکومت کا کشمیر کیس کے حوالے سے بہت اہم کردار ہے لیکن بدقسمتی سے ہم اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام ہیں کشمیر کیس دہائیاں پہلے جہاں تھا آج بھی وہیں  ہے۔

کشمیر کی نوجوان نسل کو کشمیر کیس کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے صحافی برداری  کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت کا پانچ اگست 2019کااقدام ۔کشمیر مقدمے کی قانونی حیثیتاس رپورٹ میں کشمیر کے تنازعے کی ابتدا اس مسئلے کا اقوام متحدہ کی میز تک پہنچنا اور پھر اس پر عالمی ادارے میں ہونے والی کاروائی کا مفصل ریکارڈ موجود ہے ۔جو یہ ثابت کرتاہے کہ اقوام متحدہ کا ادارہ محض قراردادیں پاس کر خواب خوگوش میں نہیں چلا گیا بلکہ عالمی ادارے نے اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کے عملی اقدامات کا آغاز بھی کیا تھا جن میں سب سے اہم نکتہ رائے شماری ایڈمنسٹریٹر کا تقرر تھا۔رائے شماری ایڈمنسٹریٹر نے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کے لئے اقدامات اٹھانا اور راہ ہموار کرنا تھا ۔گویا کہ اقوام متحدہ نے قراردادوں کی رسمی کاروائی ہی نہیں کی بلکہ ان قراردادوں پر عمل درآمد کے لئے ایک قدم آگے بھی بڑھایا اور چونکہ یہ پراسیس طویل ہورہا تھا اور آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کا انتظام چلانے کے لئے کسی قوت کا موجود ہونا ضروری تھا اس لئے اقوام متحدہ نے حکومت پاکستان کو عارضی طور پر خطے کے انتظام انصرام کی اجازیت دی تھی اور پاکستان نے بھی یہ نظام الل ٹپ نہیں بلکہ آزادکشمیر حکومت اور انتظامیہ کے سربراہ سردار محمد ابراہیم خان اورسپریم ہیڈ چوہدری غلام عباس کے ساتھ معاہدے کے تحت سنبھالا تھا ۔