لاہور(صباح نیوز) نائب امیر جماعت اسلامی، مجلسِ قائمہ سیاسی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ عدلیہ کی آزادی کا خاتمہ 26 ویں آئینی ترمیم کا اصل ہدف ہے،سیاسی بحرانوں کے مستقل خاتمہ کے لیے فوجی آمروں کی ہائبرڈ غلام سیاسی قیادت سے نجات ناگزیر ہے ۔ ملتان، لاہور میں ملی یکجہتی کونسل کے صوبائی اجلاس اور منصورہ میں سیاسی مشاورتی اجلاس سے خطاب اور لاہور ہائی کورٹ بار کے وکلا وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کی آزادی کا خاتمہ 26 ویں آئینی ترمیم کا اصل ہدف ہے ،اعلیٰ عدالتوں کے ججز حضرات کی تقسیم نے طالع آزمائوں کے لئے آسانیاں پیدا کردیں اور اپوزیشن جماعتوں کے تذبذب نے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی سہولت کاری کی. 26 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے ریاستی نظام میں اختیارات کی تقسیم کا اصول ختم کرکے تمام اختیار مقتدر طاقت ور طبقہ کے حوالے کردیا ہے
،آئینی ترامیم اور قانون سازی کے لئے انتہائی بھونڈا اور پارلیمانی اصولوں کو پامال کرکے سنگین سوالات کھڑے کردیئے ، اِسی وجہ سے سیاسی بحران گھمبیر ہورہا ہے، اسٹیبلشمنٹ کی گرفت مضبوط اور نام نہاد حکومتوں کی حیثیت صفر ہورہی ہے.۔انہوںنے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان ہر طرح کے دبائو سے آزاد ہوکر سپریم کورٹ کے تمام ججوں پر مشتمل مکمل کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم پٹیشن پر سماعت کرے تاکہ آئینی بالادستی اور عدلیہ کی آزادی کے اصول طے پاجائیں۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ فوجی مصنوعات کے بائیکاٹ کا تو عوام اپنی آزاد مرضی سے فیصلہ کریں گے لیکن فوجی بیکریوں میں جنرل ایوب خان، جنرل ضیا الحق، جنرل پرویز مشرف، جنرل قمر باجوہ اور دیگر فوجی جرنیلوں کی تیار کردہ اور عوام پر مسلط کردہ ہائبرڈ سیاسی کٹھ پتلیوں کا عوام بائیکاٹ کریں،سیاسی بحرانوں کے مستقل خاتمہ کے لیے فوجی آمروں کی ہائبرڈ غلام سیاسی قیادت سے نجات ناگزیر ہے ،یہ خبر بھی بہت اہم اور دلچسپ ہے کہ وزیراعظم کی گاڑی کو جعلی ٹائر خریدنے والے کو برطرف کردیا گیا ہے لیکن برطرفی تو اقتدار پر مسلط جعلی نمائندوں کی ہوگی تو سیاسی، اقتصادی اور سماجی نظام مستحکم ہونگے
، متناسب نمائندگی اور غیرجانبدارانہ بنیادوں پر انتخاب ہی پائیدار جمہوریت کا ذریعہ ہے ۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ ماضی میں بھی عوام کو گمراہ اور قومی شاہراہ سے ڈی ٹریک کرنے کے لیے طاقتور حکومت کے ذریعے ملک چلانے، بنیادی جمہوریتوں کے نام پر جعلی حکمرانی، غیر جماعتی انتخابات، پاپولر قیادت کو انتخابی میدان سے باہر رکھ کر انتخابات کا انعقاد اور اب خلافت کا نظام، قومی حکومت اور ٹیکنوکریٹس حکومت کا شوشہ چھوڑکر مزید عدم استحکام پیدا کیا جاتا ہے ،آئین کی بالادستی ختم کرنے اور عوام کے جمہوری حقوق سلب کرنے کے لیے ناجائز حربے استعمال کیے جاتے ہیں۔لیاقت بلوچ نے ملتان میں اتحادِ امت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مِلتِ اسلامیہ کا اتحاد ہی مطلوب اور امت کے دکھ درد کا مداوا ہے ،انتشار نے وحدت اور احساس کی بنیادیں کمزور کردی ہیں ،اسرائیل فلسطینیوں اور ہندو سامراج کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں ،مشرقِ وسطی میں تبدیلیاں پورے خطے کو متاثر کریں گی. غزہ، لبنان، شام کے بعد ایران نشانیپر ہے ،پاکستان کے لیے بھی خطرات بڑھ گئے ہیں. پاکستان، ایران، ترکی، سعودی عرب اور افغانستان کو خطے میں محفوظ رہنے کے لیے مضبوط مشترکہ حکمتِ عملی اپنانا ہوگی۔