لاہور (صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے چیئر مین نیب کے بیان کہ ”نیب نے ایک سال کے دوران تین ہزار آٹھ سو ارب کی ریکوری کی ہے ” پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی بہت کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ ملک کے اندر ہر سال پانچ ہزار ارب سے زائد کی کرپشن ہو رہی ہے ۔ ادارے کرپٹ افراد کی وجہ سے خسارے کا شکار ہو چکے ہیں اور قومی خزانے پر بھاری بوجھ بن چکے ہیں ۔ حکمرانوں نے نیب کے پر کاٹ دیے ہیں جو کہ کرپٹ افراد کو تحفظ فراہم کرنے کے مترادف ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ بد عنوانی معاشی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے جب کہ کرپٹ افراد کا قلع قمع نہیں کر دیا جاتا اور اہل افراد کو تعینات نہیں کیا جاتا اس وقت تک ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا ۔ہمارے ملکی کی کل آبادی کا65فیصد حصہ 30سال سے کم عمر کے نوجوانوں پر مشتمل ہے ، ان کے بہتر مستقبل کے لئے کرپشن فری پاکستان ضروری ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق جولائی سے نومبر کی ورکرز ترسیلات 14 ارب 76 کروڑ ڈالر رہیں۔ جو مالی سال 2024 کے ابتدائی 5 مہینوں سے 33 فیصد زائد رہیں،رواں مالی سال کے ابتدائی پانچ مہینوں میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے پونے چار ارب ڈالر زائد پاکستان بھیجے ہیں۔ اوور سیز پاکستانیز ملکی معیشت کو سہارے دینے کے لئے اپنے خون پسینے کی کمائی قانونی طریقوں کو اختیار کرتے ہوئے بھجوا رہے ہیں۔ملک میں تنخواہ دار طبقہ ٹیکس کے ذریعے قومی خزانے میں 375 ارب روپے کا حصہ ڈال رہا ہے’ ایکسپورٹرز صرف 90 سے 100 ارب روپے ٹیکس ادا کر رہے ہیں،
ملک بھر میں 36 لاکھ ریٹیلرز صرف 4 سے 5 ارب روپے سالانہ ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔مگر المیہ یہ ہے کہ جو لوگ بر سر اقتدار ہیں ان کا معاشی ایجنڈا لوٹ مار اور پروٹوکول کو انجوائے کرنے کے سوا کچھ اور دکھائی نہیں دیتا۔محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ جماعت اسلای ملک و قوم کو موجودہ فرسودہ نظام سے نجات دلانا چاہتی ہے ۔76برسوں سے مٹھی بھر اشرافیہ 98فیصد عوام کی تقدیر کے فیصلے کر رہی ہے ۔ ان لوگوں کو عوام مسائل کے حل سے کسی قسم کی کوئی غرض نہیں