انا للّٰہ وانا الیہ راجعون
اللہ کریم مغفرت فرمائے درجات بلند کرے اور اعلیٰ علیین سے نوازے آمین
وہ ایک مثالی انسان،بے باک شخصیت اور تحریک اسلامی کے سچے جانثار تھے
خطہ بنگال سے تعلق رکھنے والے اشرف حسین تحریک اسلامی کے ساتھی تھے ان سے دوستی ومحبت کا تعلق 15 سے زائد برسوں پرمحیط تھا ان کی منصورہ آمد نئی نئی ہوئی تھی لیکن جلد ہی ان کے ساتھ محبت واخلاص کا تعلق بنتا چلا گیا۔
وہ جامع مسجد منصورہ کے پکے نمازیوں میں سے تھے میں نےنمازوں میں انہیں کم ہی غیرحاضر پایا ۔وہ نماز کیلے خاص اہتمام سے وضوکر کے مسجد پہنچتے،
جماعت کےپروگرامات میں ہمیشہ صف اول میں نظر آتے،درس قرآن میں شرکت کرتے
منصورہ اہل منصورہ اور تحریکی کارکنان بالخصوص منصورہ کے بچوں کے ساتھ انہیں خاص انس اور لگاؤ تھا۔ بچوں کیلئے ان کے پاس خاص قسم کی ٹافیاں ہوتیں جو ان میں تقسیم کرتے رہتے اگر کوئی کوئی نیا فرد یا نوجوان انہیں نظر آتا تو اس سے ضرور تعارف حاصل کرتے اور اس کی دلچسپی کے موضوع پر گفتگو کرتے ۔
وہ اسلامی جمعیت طلبہ کے رکن رہےاسی طرح شوری کے رکن ا ور اپنے ضلع کے ناظم وہ نہایت متحرک فعال اور بے باک شخصیت کے مالک تھے
ان کی زندگی مشکلات اور آزمائشوں میں گھری ہوئی تھی، گزشتہ 15 سالوں سے جب بھی انہیں دیکھا ثابت قدمی پامردی اور حوصلے سے ہر طرح کے حالات کامردانہ وار مقابلہ کر تےدیکھالیکن کبھی ان کی زبان سے اپنے حالات کا شکوہ نہیں سُنا،وہ اس پر کبھی بھی بات نہیں کرتے تھے
حالات جتنے بھی کٹھن ہوتے ایک سچے بندہ مومن کی طرح مطمئن اور پرسکون اور راضی برضا ہوتے ۔
کچھ سال قبل جب ان کی اہلیہ وفات پا گئیں تو بھی ان کا صبروثبات مثالی تھا ان کی اولاد نرینہ نہیں تھی چار بیٹیاں تھیں اور وہ بھی ان سے دور اپنے ماموں کے پاس،
ہمارے ساتھ کبھی جب وہ اپنی بیٹیوں کا ذکرکرتے اور میرے بچوں کے بارےبھی ضرور پوچھتے ، جب بھی میرے پاس گھرکھانے پر تشریف لاتے توچھوٹے بچوں کے ساتھ ضرور گپ شپ لگاتے اور انہیں ٹافیاں دیتے،کھانے میں سبزی ، مچھلی اور ابلے چاول پسند کرتے اورنہایت رغبت کے ساتھ تناول فرماتے،
وہ اول وآخر سچے پاکستانی تھےا ور پاکستان سے بے پناہ محبت کرتے تھے ۔ 71 میں پاکستان کی بقا کیلئے انہوں نے سردھڑ کی بازی لگائی،پاکستان کو مضبوط بنانے، پاکستان کے دشمنوں سے دیوانہ وارلڑے ، ان کی شخصیت میں خوف نام کی کوئی چیز نہیں تھی وہ بے خوف انسان تھے
وہ چاہتےتو اپنے لئے آسانی اور آسائش کا راستہ تلاش کر کے دوبئی میں قیام کر سکتےتھے لیکن انہوں نے پاکستان کو اپنا گھر بنایا اور آخر دم تک یہیں قیام پسند کیا۔
یہاں وہ تحریک اسلامی کےمرکز منصورہ میں قیام پذیر رہے ان کا دوستی کا دائرہ وسیع اور متنوع تھا وہ ایک معیاری مثالی انسان تھے اپنے اچھے اور نیک اعمال کے ساتھ وہ اپنے رب کے حضور حاضر ہو گئے ہیں اللہ انہیں اپنےخاص مہمانوں میں شامل فرمائے اور وہ اپنے رب کی مہمانداری سے لطف اندوز ہوں
جامع مسجد منصورہ میں ان کا جنازہ محترم حافظ نعیم الرحمن نے پڑھایا ۔ ان کی ثابت قدمی ، اولوالعزمی اور استقامت کا تذکرہ فرمایا اس موقع پر ڈاکٹر عطاء الرحمن،
حافظ محمد ادریس ، مولانا عبدالمالک ، ڈاکٹر فریداحمد پراچہ امیر العظیم،میاں مقصود،سید وقاص جعفری ،اظہر اقبال حسن اور ذکراللہ مجاہداور دیگر قائدین موجود تھے