کراچی(صباح نیوز) نیپرا سماعت میں جماعت اسلامی کے عمران شاہد نے کراچی کے شہریوں کے نمائندگی اور اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر نیپرا نے کے الیکٹرک کے جعلی اور بوگس 68 ارب روپے کے رائٹ آف کلیم کو منظور کیا تو یہ کے الیکٹرک کے حوالے سے نیپرا کی شفافیت پر بڑا سوالیہ نشان اور کراچی کے شہریوں پر بہت بڑا ظلم ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اس کو مسترد کرتی ہے۔کے الیکٹرک کراچی کے شہریوں کو 54ارب روپے سے زائد رقم واپس کرنے کے بجائے 20سالہ پرانے جعلی اور بوگس رائٹ آف کلیم کے نام پر 68ارب روپے بجلی کا بل وقت پر ادا کرنے والے صارفین سے وصولی کا مطالبہ کر رہی ہے ۔ کے الیکٹر ک پہلے ہی بجلی چوری اور بجلی کے بلوں کی عدم ادائیگی کو بہانہ بناکر کراچی بھر میں روزانہ 18 گھنٹے تک کی بدترین لوڈشیدنگ کرکے اس کی سزا وقت پر بل ادا کرنے والے صارفین کو دے رہا ہے جو نیپرا قوانین کی خلاف ہے۔
ایک طرف کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی نیپرا فیصلے کے برخلاف کھلم کھلا لوڈشیڈنگ کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں تو دوسری طرف آج نیپرا سماعت میں بجلی چوری اور بلوں کی عدم ادائیگی کو بنیاد بنا کر 68 ارب روپے بجلی کا بل ادا کرنے والے کراچی کے شہریوں سے وصول کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔عمران شاہد نے مسلم لیگ (ن) حکومت کے سابق وزیراعظم شاہد خان قان عباسی کی جانب سے آج کی سماعت میں کے الیکٹرک کو 68 ارب روپے کراچی کے شہریوں سے وصول کرنے کے لیے کے الیکٹرک کی وکالت کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ سابق وزیر اعظم ہی ہیں جنہوں نے 2018 ء میں ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کراچی کے صارفین کے حق میں بولنے کے بجائے عوام کیخلاف کے الیکٹرک کو منہ مانگا ٹیرف دینے کے لیے نیپرا کو ٹیرف میں نظر ثانی کی درخواست جمع کروائی تھی۔کے الیکٹرک کا رائٹ آف کلیم کے نام پر 68 ارب روپے کا مطالبہ شاہد خا قان عباسی کی حکومتی نظرثانی ٹیرف پٹیشن کا شاخسانہ ہے اور آج بھی انہیں کے الیکٹرک کے مفادات اتنے عزیز ہیں کہ وہ آج کی نیپرا سماعت میں بھی کھل کر کے الیکٹرک کو کراچی کے شہریوں سے 68 ارب روپے وصول کرنے کیلئے کے الیکٹرک کی وکالت کررہے ہیں۔