لکھنو(صباح نیوز) بھارت کی انتہا پسند مودی حکومت نے اتر پردیش میں 180 سال قدیم نوری جامع مسجد کے ایک بڑے حصے کو بلڈوزر سے مسمار کر دیا ہے ۔ اس دوران2500 سے زیادہ مسلمانوں کو گرفتار کر لیا گیا ۔ منگل کواتر پردیش کے فتح پور ضلع میں موجود 180 سال قدیم نوری جامع مسجد کے کارروائی میں فورسز کی بھاری تعداد نے حصہ لیا نوری مسجد کو توڑنے کی کارروائی صبح تقریبا ساڑھے آٹھ بجے شروع ہوئی۔
اس سے قبل تقریبا 500 میٹر علاقہ کو سیل کر دیا گیا اور کسی کو وہاں آنے جانے کی اجازت نہیں تھی۔ پورے علاقے کی ڈرون کیمرے سے نگرانی بھی کی جا رہی تھی۔ ضلعی انتظامیہ نے دعوی کیا ہے کہ 5 بلڈوزر مسجد کے غیر قانونی طور پر تعمیراتی حصے کو توڑنے میں استعمال ہوئے مسجد انتظامیہ کو قبضہ ختم کرنے کا پیشگی نوٹس بھیجا گیا تھا
قابل ذکر بات یہ ہے کہ مسجد انتظامیہ کمیٹی نے انتظامیہ کے نوٹس پر عدالت کا رخ کیا تھا اور معاملہ زیر سماعت بھی تھا، لیکن اسی درمیان انہدامی کارروائی کو انجام دے دیا گیا۔ مسجد انتظامیہ کمیٹی نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ اس عرضی میں کہا گیا تھا کہ مسجد کی تعمیر 1839 میں ہوئی تھی، ہم نے کسی طرح کا قبضہ نہیں کیا ہوا ہے۔ اس معاملے میں 6 دسمبر کو سماعت ہونی تھی، لیکن کسی وجہ سے سماعت ملتوی ہو گئی۔ اب اس معاملے پر 13 دسمبر کو سماعت ہونی ہے، لیکن مسجد کا ایک حصہ تو اب توڑا جا چکا ہے۔