کراچی،شکارپور(صباح نیوز) جماعت اسلامی کے تحت دریائے سندھ سے غیرقانونی نہریں نکالنے والے حکومتی فیصلے کے خلاف شکارپورمیں جامڑااسٹاپ سے لکھی درتک ”دریا بچاؤ ۔سندھ بچاؤ ”پیدل مارچ کیا گیا۔10کلومیٹرپیادل مارچ میںجماعتی کارکنوں سمیت صحافیوں اورسول سوئٹی کے نمائندوں نے بھرپور شرکت کی۔ اس موقع پرمارچ کے شرکاء نئے کینالوں کی منظوری کیخلاف ”سندھو دریا سندھ کی زندگی ہے۔ سندھو پر نئے کینال نامنظور” فلک شگاف نعرے لگائے اور ان کے ہاتھوں میں پلے کارڈ بھی تھے جن پر کینالوں کی منظوری کیخلاف نعرے درج تھے۔
جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پانی کسی بھی ملک، علاقے، وطن اور براعظم کی زندگی کا ایک اہم عنصر ہے۔ پانی کے بغیر زمین پر جاندار، درخت، پودے، پرندے اور نباتات کا وجود ممکن نہیں۔ نہ ہی کوئی ملک یا قوم پانی کے بغیر ترقی کر سکتی ہے۔ دریائے سندھ جو صدیوں سے نہ صرف سندھ، بلکہ گلگت بلتستان سے لیکر پنجاب کے کروڑوں لوگوں کے روزگار کا ذریعہ رہا ہے آج پانی کی شدید کمی کے باعث سوکھ رہا ہے ۔”گرین پاکستان اینی شیٹو” منصوبے کی آڑ میں سندھو دریا کے پانی پر چھ نئے کینالوں کی کھدائی کے ذریعے ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ حکمرانون اور اشرافیہ نے 1947 ء سے لے کر آج تک مختلف طریقوں سے سندھ کا استحصال جاری رکھا ہے اور افسوس کی بات یہ ہے کہ سندھ صوبے پر سب سے زیادہ عرصہ حکمران جماعت بھی اس استحصال کا حصہ بنی رہی ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے پنجاب کی لاکھوں ایکڑ زمین آباد کرنے کے لیے دریائے سندھ سے چھ نئے کینال نکالنے کا منصوبہ سندھ دشمن اور یہاں کی لاکھوں ایکڑ زمینوں کو بنجر کرنے اور لوگوں کو بھوکا مارنے کی سازش ہے ۔دریائے سندھ پر 6 نہریں بنانے سے سندھ ویران اور بنجر جبکہ بدین اور ٹھٹہ کی زمینیں سمندر کے پانی میں غرق ہونے کا بھی خدشہ ہے ۔سندھودریا پر مزید نہروں کی تعمیر سندھ کے پانی پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے جس میں پیپلزپارٹی بھی برابر کی شریک ہے،سندھ کابینہ کے وزراء کی بیان بازی عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکے کی کوشش ہے، ایک جانب پیپلزپارٹی نے سندھ اسمبلی میں کینالوں کی منظوری کیخلاف قرارداد پاس کی تو دوسری جانب صدر آصف علی زرداری نے ارسا ایکٹ میں ترمیم کے مسودے پر دستخط کردیئے اس سے بڑی منافقت اور کیا ہوسکتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سندھو دریا پر مزید نئے ڈیم اور نہروں کی تعمیر سے نہ صرف سندھ کی معیشت کو نقصان پہنچے گا، بلکہ سندھ کی تہذیب اور اس کے ساتھ ساتھ انڈس ڈیلٹا، جو دنیا کا پانچواں سب سے بڑا ڈیلٹا ہے کا وجود ختم ہونے کے بھی امکانات ہیں۔ ڈیموں اور نہروں کی کھدائی کے باعث سندھو دریا کا پانی سمندر میں نہیں پہنچ رہا اورزیرزمین پانی نمکین ہوچکا ہے جس کی وجہ سے ٹھٹہ اور بدین اضلاع کی لاکھوں ایکڑ زمین سیم اور تھور کاشکار ہوکر کاشت کے قابل نہیں رہی ہیں۔ پیپلز پارٹی سندھ کی عوام کے ساتھ منافقانہ رویہ چھوڑ دے۔ایک طرف صدر زرداری پانی معاملے میں ترمیم کے مسودے پر دستخط کرتے ہیں تو دوسری جانب سندھ حکومت جھوٹا بیانیہ دے رہی ہے۔ پی پی پی کا دوہرا معیار ایک طرف سندھ کے عوام کے ساتھ ہمدردی کا راگ الاپ رہی ہے تو دوسری جانب وفاق میں پانی معاہدے پر مرکز کے ساتھ کھڑے ہیں۔ سندھو دریا کے پانی پر نئی نہروں کی تعمیر کے ذریعے ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ پانی کے بغیر زمین پر جاندار، درخت، پودے، پرندے اور نباتات کا وجود ممکن نہیں، جماعت اسلامی سندھ ایسے تمام عوام دشمن منصوبوں کیخلاف دیگر سندھ دوست جماعتوں کے ساتھ ملکر جدوجہد جاری رکھے گی، ہم سندھ کے عوام اور مفادات کیخلاف کسی بھی سازش کو ہرگز کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔اس موقع پرجماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر پروفیسر نظام الدین میمن، ڈپٹی جنرل سیکریٹری امداد اللہ بجارانی،ضلعی امیر عبدالسمیع شمس بھٹی،محمود الاہی ہکڑو سمیت دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے۔