لاہو ر(صباح نیوز) ڈائریکٹر امور خارجہ جماعت اسلامی پاکستان آصف لقمان قاضی نے کہا ہے کہ شام میںچھ دھائیوں پر مشتمل ظلم اور وحشت کی طویل رات کا خاتمہ ہوا، اہل شام کو آزادی کی صبح مبارک ہو۔
ایک بیان میں آصف لقمان قاضی نے کہا کہ آزادی، انسانی شرف و احترام، عدل وانصاف کے ماحول میں جینا ہرقوم کا بنیادی حق ہے۔ کسی آمر، کسی مستبدد کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ قوم کے ارمانوں کا خون کرتے ہوئے، انسانی لاشوں کی اساس پر اپنے محلات کی تعمیر کرے۔ مجبور، مظلوم شامی عوام، جن پر اپنے وطن کی فضائیں حرام کر دی گء تھیں، انہیں اپنی قومی زندگی کا نیا آزاد دور مبارک ہو۔
آصف لقمان قاضی نے مزید کہا کہ یہ اللہ کے شکر اور دعا کا وقت ہے۔ مستقبل کے بارے میں امید اور خدشات کے ملے جلے احساسات ھیں۔ ابھی کچھ حساس گھڑیاں باقی ھیں۔ شام کا قافلہ ابھی صبح کے دھندلکوں میں ہے۔ ایک نئے شام کی تعمیر حکمت و تدبر کا متقاضی ہے۔ اسلامی تہذیب کے حوالے سے ارض شام کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ آزادء شام کے علمبرداروں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ نیا ملک شام پرانے شام سے مختلف ہونا چاہیے۔ ظلمتوں کا خاتمہ نور رحمت کے فروغ سے ہی ممکن ہے۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ مزاحمت کی عبوری قومی مجلس نے تمام اہل شام کو امن، احترام، عدل اور حریت کا یقین دلایا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ وہ شام کے تمام شہریوں کی جان و مال کا یکساں تحفظ کریں گے، خواہ کسی کا تعلق کسی بھی دین، اور کسی بھی مکتب فکر سے ھو۔وہ شام کی قومی وحدت اور اس کی سرزمین کا تحفظ کریں گے۔ انہوں نے پرامن انتقال اقتدار اور مکمل قومی مصالحت کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
ڈائریکٹر امور خارجہ جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ ان کے اعلانات امید افزا ہئیں اور دشمن کی پھلائی گئی غلط فہمیوں کا تدارک کرتے ہیں۔اس وقت ارض شام کو تقسیم اور نفرت کی نہیں، وحدت اور مصالحت کی ضرورت ہے۔ تقسیم اور نفرت کی اشاعت صہیونیوں کا ایجنڈا ہے۔ فرقہ وارانہ لب ولہجہ دشمن کے مقاصد کو فروغ دیتا ہے۔ ابھی تو دمشق کے دروازے کھلے ہیں۔
ابھی القدس کی آزادی کی منزل تو باقی ہے۔ ہم ارض شام کی آزادی کے علمبرداروں کے اس اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ آزادی کے حصول کے لئے دور جدید کے اس عظیم انقلاب کی صورت ا گرہم سب مل کر کریں گے۔ نیا شام نفرت کا نہیں، تحمل اور یگانگت کا شام ہوگا۔ نیا شام جبر اور استبداد کا نہیں، عدل و انصاف اور آزادیوں کا شام ہوگا۔ نیا شام امت کی تقسیم کا نہیں، وحدت اور احترام کا شام ہوگا۔