اسلا م آباد(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان کا چینلز پرپابندیاں لگانے اور میڈیا کا گلا گھونٹنے کے حوالے سے ریکارڈ خراب ہے۔ میڈیا پر قدغن نہیں ہونی چاہئے۔ حامد میر پر کسی قسم کا کوئی مقدمہ نہیں ہے لیکن وہ ٹی وی پر آ کر اپنا پروگرام نہیں کر سکتے، ۔حکومت بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کے طلباء کو ریلیف دے ، طلباء کے مستقبل کے ساتھ کھیلنا بند کیا جائے۔ حکومت قدرتی وسائل سے مالامال بلوچستان کی محرومیوں کا ازالہ کرے
ان خیالات کا اظہار انھوں نے سینیٹ اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ خیبر پختونخوا 5000 میگاواٹ سستی بجلی پانی سے پیدا کرتا ہے لیکن وفاق صوبے کی ضرورت 1500میگاوٹ بجلی بھی نہیں دے رہا۔ ماربل سیکٹر، سی این جی اور اسٹیل سیکٹرز، فلورملز، چھوٹی صنعتیں تباہ ہو رہی ہیں۔ چیئرمین سینیٹ کی جانب سے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے معاملے کو کمیٹی کوبھیجنا قابل تحسین ہے
انہوں نے کہاکہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے نام پر بھتہ اور غنڈہ ٹیکس وصول کیا جارہا ہے۔ جس صوبے کی بجلی تیل سے پیدا ہی نہیں ہوتی اس صوبے کے عوام سے بجلی کے بلوں میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ٹیکس کی وصولی کی کوئی تُک نہیں بنتی۔ ایف پی اے سے صوبے کی صنعتیں تباہ ہورہی ہیں۔ اس ٹیکس کو فوری طور پر واپس کیا جائے اور اب تک جتنی رقم عوام کے جیبوں سے نکالی گئی ہے انھیں واپس کی جائے۔
انھوں نے کہا کہ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے14000 طلبہ نے2018ء میں لاء کے پہلے سال کا امتحان دیا ہے لیکن یونیورسٹی بقیہ دو سالوں کا امتحان نہیں لے رہی۔ اس معاملے پر ہائی کورٹ نے طلبہ کے حق میں فیصلہ دیا ہے لیکن یونیورسٹی طلبہ کے مستقبل کے ساتھ کھیل رہی ہے، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کے طلباء انصاف کے منتظر ہیں، حکومت یونیورسٹی کو پابند کرے تا کہ طلباء کے مستقبل کو تاریک ہونے سے بچایا جاسکے۔
انھوں نے کہا کہ نجی چینل کی بندش کا معاملہ افسوسناک اور شرمناک ہے۔ حکومت صحافت پر پابندیاں اور قدغن لگانے سے باز آجائے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی آزادیٔ صحافت پر یقین رکھتی ہے۔ میڈیا کی آزادی کے لئے کردار ادا کرتے رہیں گے۔
انہوں سوال کیا کہ ممبر قومی اسمبلی علی وزیر کیوں جیل میں ہے؟بلوچستان یونیورسٹی صوبے کی سب سے بڑی اور پرانی یونیورسٹی ہے۔ یونیورسٹی ملازمین کی پنشن اور تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ حکومت قدرتی وسائل سے مالامال بلوچستان کی محرومیوں کا ازالہ کرے