29دسمبر کوبلوچستان کے تمام بلوچ پشتون قبائل کے سربراہان وعمائدین کے گرینڈ مشاورت میں آئندہ کامشترکہ لائحہ عمل دیں گے، مولاناہدایت الرحمان بلوچ

کوئٹہ(صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی بلوچستان ایم پی اے مولاناہدایت الرحمان بلوچ نے کہاکہ29دسمبر کوبلوچستان کے تمام بلوچ پشتون قبائل کے سربراہان وعمائدین کے گرینڈ مشاورت میں زیادتیوں ،ناانصافیوں ،ظلم وجبر کے خلاف ،حقوق کے حصول ،مسائل کے حل کیلئے آئندہ کامشترکہ لائحہ عمل دیں گے بلوچستان کے مسائل کا حل وسائل بلوچستان پر دیانت داری سے خرچ کرنے ،دیانت دار لوگوں کی حکمرانی ،وفاق ومقتدر قوتوں کی لوٹ مار وزیادتیوں کا خاتمہ اور فوجی آپریشن ،طاقت کے استعمال کے بجائے مذاکرات، جرگہ ،بامقصدبات چیت ہے پشتون بلوچ قبائلی سربراہوں کی ”قومی قبائلی مشاورت”میں  بھر پورشرکت و حمایت کا شکریہ اداکرتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے وفد کے ہمراہ چیف آف سراوان سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم خان رئیسانی سے وفد کے ہمراہ ملاقات کے دوران گفتگومیں کیا اس موقع پر جماعت اسلامی کے نائب امراہ عبدالمتین اخوندزادہ ،زاہداختر بلوچ، مولانا عبدالکبیر شاکر، ڈاکٹرعطاء الرحمان ڈپٹی جنرل سیکرٹری صابر صالح پانیزئی ،عبداللہ ہاشمی ،اسامہ ہاشمی بھی ہمراہ تھے ۔مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے اس موقع پر جماعت اسلامی کے زیر اہتمام29دسمبر بلوچ پشتون مشاورت کا دعوت نامہ نواب محمد اسلم خان رئیسانی کو دے دیا، نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے جماعت اسلامی کا بلوچستان کے سلگتے قومی اجتماع مسائل کو اجاگراور حل کیلئے دیانت دارانہ اجتماعی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی جانب سے مشاور ت میں شرکت اورہر ممکن تعاون کا یقین دلایااور کہاکہ کہ متحد ہوں گے تومسائل کے حل کی راہ ہموار ہوگی بلوچستان بہت بڑے وسائل سے مالامال مگر عوام بدترین مسائل کا شکاراور بدحال ہیں ۔سب ملکران مسائل سے عوام کو نکال سکتے ہیں ۔

مولانا ہدایت الرحمان بلو چ نے کہاکہ مقتد قوتوں سیکورٹی فورسزوحکمرانوں کی نااہلی کیوجہ سے ہم محفوظ ہیں نہ ہمارے وسائل اب تونوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ سکول جاتے بچوں کو بھی وین سے اتارکر غائب کیے جاتے ہیں مگر حکمران ،مقتدر قوتیں غافل ہیں۔ ہم ملکر اپنے وسائل کا تحفظ ،عوام پر خرچ کرنے اورعوام کے سلگتے عوامی اجتماعی مسائل کو حل کرسکتے ہیں بلوچستان ہمارا ہے اور ان کے وسائل بھی ہم پر خرچ ہونا چاہیے بہادر بلوچ پشتون عوام اور ان کے قائدین کی موجودگی میں ہمیں اپنے وسائل سے بے دخل کیے گیے ہیں ہم مزید اس ظلم وجبر زیادتیوں ،ناانصافیوں کے خلاف خاموش نہیں رہ سکتے ۔ہمیں اپنے علاقوں میں چیک پوسٹوں پرعزت ہیں نہ اسمبلی کے فلورپر عزت دی جاتی ہے زبردستی ہم پر بندوق کے زور پر لوگوں کو مسلط کیا گیا ہے ۔وسائل پر بھی یہی نااہل ناکاکام بدعنوان مقتد رقوتیں مسلط ہیں جس کی وجہ سے بلوچستان میں غربت بیر وزگاری عروج پر ہیں کاروبار تجارت بارڈر انٹر نیٹ اور شاہراہیں بند ہیں 29دسمبر قومی قبائلی مشاورت میں شرکت پر ہم قبائلی سربراہان کی موجودگی میں آئندہ کا لائحہ عمل مشاورت سے تیارکرکے ملکر جدوجہد شروع کریں گے#