ماحولیاتی مالیات محض ایک پالیسی ہدف نہیں، انسانی حق ہے:جسٹس منصور

سلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ ماحولیاتی انصاف محض واضح آلودگی پھیلانے والوں تک محدود نہیں رہا بلکہ اس میں سیلاب، خشک سالی اور گلیشیئرز کے پگھلنے جیسے شدید موسمی حالات کے مسائل بھی شامل ہو چکے ہیں۔ ماحولیاتی مالیات محض ایک پالیسی ہدف نہیں بلکہ یہ انسانی حق ہے جو حقِ زندگی سے براہ راست منسلک ہے ۔انہوں نے پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے پیدا ہونے والے تنازعات کو حل کرنے کیلئے ان تنازعات کے حل کے متبادل مراکز اور خصوصی ماحولیاتی عدالتوں کے قیام کی بھی تجویز دی۔انہوں نے حال ہی میں باکو میں اختتام پذیر ہونے والی COP29 کانفرنس میں پاکستان کے اہم اور مثالی کردارکی بھی تعریف کی۔

پالیسی ادارہ برائے پائیدارترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام باکو سے پاکستان: COP29 کے بعد کی عکاسی کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے وزیرِاعظم کی معاون برائے ماحولیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم کو بھی ججز کے تاریخی وفد کی قیادت پر مبارکباد دی۔جسٹس منصور علی شاہ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان واحد ملک تھا جس کی نمائندگی عدلیہ کی قیادت میں ہوئی، اور عالمی ججز نیٹ ورک نے بھی اعتراف کیاکہ ماحولیاتی چیلنجز کے حل میں عدالتی نقط نظر کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔

انہوں نے ماحولیاتی انصاف اور انسانی حقوق کے درمیان گہرے تعلق کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ آلودگی سے متعلق مقدمات عموما عدالتوں میں تعزیری کارروائیوں کے ذریعے نمٹائے جاتے رہے ہیں لیکن اب ہم ایک نئے تناظر کا مشاہدہ کر رہے ہیں ۔انہوں نے COP29 کے دوران ماحولیاتی مالیات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی مالیات محض ایک پالیسی ہدف نہیں بلکہ یہ انسانی حق ہے جو حقِ زندگی سے براہ راست منسلک ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی نقصانات کی تلافی کے لئے مالی وسائل تک فوری رسائی کی ضرورت ہے ۔انہوں نے اپنی تقریر کا اختتام اس پیغام کے ساتھ کیا کہ زمین کو استحصال کی شے نہیں بلکہ ایک ایسی برادری سمجھا جائے جس کا ہم سب حصہ ہیں۔

وزیرِاعظم کی معاون برائے ماحولیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ پاکستان نے COP29 میں نمایاں کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام شعبے، بشمول عدلیہ، اس کانفرنس میں شریک تھے، جو ماحولیاتی مسائل کے حل میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔انہوں نے COP29 کے دوران پاکستان کی سرگرم موجودگی کو ترقی پذیر ممالک کے اتحاد کے لئے ایک سنگِ میل قرار دیا ۔

ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے ماحولیاتی اقدامات کو آگے بڑھانے کیلئے قیادت کے مواقع سے فائدہ اٹھانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ COP اجلاسوں کی کامیابی متوازن سمجھوتوں پر مبنی ہوتی ہے انہوں نے ماحولیاتی مالیات، نقصانات اور تلافی کے فنڈز اور نئے ہدف کے قیام کو اہم قرار دیا۔اس موقع پر آذربائیجان کے سفیر خضر فرہادوف، جسٹس جواد حسن، ڈاکٹر صادقہ ستی اور دیگر ماہرین نے بھی COP29 کے دوران پاکستان کے کردار اور ماحولیاتی انصاف کے لئے مشترکہ کوششوں کی تعریف کی۔