بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان بڑھتی کشیدگی
شیخ حسینہ جب تک اقتدار میں رہیں، نئی دہلی میں بھارتی حکومت ان کی بھرپور حامی رہی تھی اور اس وقت 77 سالہ شیخ حسینہ نئی دہلی میں مقیم ہیں، جہاں انہوں نے پناہ لے رکھی ہے۔ ڈھاکہ حکومت کا مطالبہ ہے کہ بھارت شیخ حسینہ کو ملک بدر کر کے بنگلہ دیش کے حوالے کرے۔
وکرم مسری کے دورے کا پس منظر
نوبل انعام یافتہ محمد یونس، جو اس وقت ڈھاکہ میں عبوری حکومت کے سربراہ ہیں، کو یہ ذمے داری سونپی گئی ہے کہ وہ ملک میں جمہوری اصلاحات متعارف کرائیں۔ محمد یونس متعدد مرتبہ اس ”بھارتی جارحیت‘‘ کی مذمت بھی کر چکے ہیں، جس کا ان کے بقول بھارت بنگلہ دیش میں موجودہ ملکی انتظامیہ کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں کرتے ہوئے مرتکب ہوا ہے۔
اس پس منظر میں نئی دہلی میں بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ بھارتی خارجہ سیکرٹری وکرم مسری اس لیے نو دسمبر پیر کے روز بنگلہ دیش جائیں گے کہ دونوں ہمسایہ ریاستوں کے مابین موجودہ تناؤ میں کمی لائی جا سکے۔
اپنے دورے کے دوران وکرم مسری بنگلہ دیشی ہم منصب سے ملاقات کرنے کے علاوہ دیگر سرکردہ شخصیات سے بھی ملیں گے۔ یہ دورہ ڈھاکہ میں شیخ حسینہ کے اقتدار کے خاتمے کے بعد سے کسی اعلیٰ بھارتی اہلکار کا ڈھاکہ کا پہلا دورہ ہو گا۔
اس وقت 84 سالہ محمد یونس کو شیخ حسینہ کی وزارت عظمیٰ کے دور میں اپنے خلاف مجرمانہ نوعیت کے بہت سے مقدمات کا سامنا رہا ہے۔ شیخ حسینہ کے ناقدین کے مطابق یہ تمام جعلی مقدمات محمد یونس کو نشانہ بنانے کے لیے شروع کیے گئے تھے کیونکہ یونس شیخ حسینہ کے ممکنہ سیاسی حریفوں میں سے سب سے نمایاں شخصیت رہے ہیں۔
شیخ حسینہ بنگلہ دیش میں مسلسل 15 برس تک اقتدار میں رہی تھیں اور اس دوران وہاں انسانی حقوق کی بےشمار شدید خلاف ورزیاں بھی کی گئی تھیں۔ بھارت کی طرف سے تاہم شیخ حسینہ کی حکومت کی ہمیشہ مکمل تائید و حمایت ہی کی گئی تھی۔
بھارت اور بنگلہ دیش کے مابین کشیدگی میں گزشتہ ماہ اس وقت مزید اضافہ ہو گیا تھا جب ایک سرکردہ بنگلہ دیشی ہندو پنڈت کو ملک سے غداری کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔
اس پر بھارت میں ہندو قوم پسند وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے حامیوں نے یہ مطالبہ کرنا شروع کر دیا تھا کہ مودی حکومت ڈھاکہ میں موجودہ ملکی انتظامیہ سے متعلق زیادہ سخت رویہ اختیار کرے۔
بشکریہ : ڈی ڈبلیو